بی سی سی آئی کے ذریعے آئی پی ایل کے لیے چینی اسپانسرز برقرار رکھنے کے فیصلے کے بعد حزب اختلاف نے بی جے پی پر سادھا نشانہ، فیصلے کو ’’دوہرا معیار‘‘ قرار دیا

نئی دہلی، اگست 3: پی ٹی آئی کی خبر کے مطابق انڈین پریمیر لیگ (آئی پی ایل) کی گورننگ کونسل کے ذریعے 19 ستمبر سے 10 نومبر تک متحدہ عرب امارات میں کھیلے جانے والے ٹورنامنٹ کے لیے چینی اسپانسرز کو برقرار رکھنے کے فیصلے کے بعد اتوار کے روز حزب اختلاف کے رہنماؤں نے نریندر مودی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

مرکز کی جانب سے قومی سلامتی اور خودمختاری کو لاحق خطرے کا حوالہ دیتے ہوئے 59 چینی موبائل ایپلی کیشنز پر پابندی عائد کیے جانے کے درمیان یہ بات سامنے آئی ہے۔ یہ پابندی ہندوستان اور چین کے درمیان سرحد پر جاری کشیدگی کے درمیان عائد کی گئی ہے۔

کانگریس کے ترجمان رندیپ سنگھ سرجے والا نے بھارتیہ جنتا پارٹی پر آئی پی ایک کے اس فیصلے کے ساتھ ’’دوہرے معیار‘‘ کا الزام لگایا۔ انھوں نے ٹویٹ کیا ’’آتما نربھربھارت‘‘ ابھیان کے ساتھ کرکٹ میں چین کی منافع بخش واپسی پر خوش آمدید۔ دوہرا معیار۔ بی جے پی کی حقیقت سامنے آ گئی۔‘‘

نیشنل کانفرنس کے رہنما عمر عبداللہ نے بھی چینی اسپانسرز برقرار رکھنے کے فیصلے کے خلاف ٹویٹ کیا کہ ’’چینی سیل فون بنانے والی کمپنی آئی پی ایل کے ٹائٹل اسپانسر کے طور پر خدمات جاری رکھیں گی جب کہ لوگوں سے چینی مصنوعات کا بائیکاٹ کرنے کی بات کی جاتی ہے۔‘‘

انھوں نے مزید کہا ’’مجھے ان بیوقوفوں کے لیے برا لگتا ہے جنھوں نے اپنے چینی ٹی ویوں کو صرف یہ دن دیکھنے کے لیے اپنی بالکونی سے باہر پھینک دیا۔‘‘

واضح رہے کہ آئی پی ایک کی ٹائٹل اسپانسر ویوو ایک چینی کمپنی ہے۔ اور مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کے بیٹے جے شاہ موجودہ بی سی سی آئی سکریٹری ہیں۔