بی جے پی کے مقرر کردہ گورنروں نے بار بار آئین کے خط اور آئین کی روح کی خلاف ورزی کی ہے: پی چدمبرم
نئی دہلی، جولائی 27: ریاست میں اسمبلی اجلاس بلانے پر راجستھان کے گورنر کلراج مشرا اور وزیراعلیٰ اشوک گہلوت کے مابین جاری تناؤ کے درمیان کانگریس کے سینئر رہنما پی چدمبرم نے آج یہ الزام لگایا کہ بی جے پی کے مقرر کردہ گورنروں نے ’’بار بار آئین کے خط اور روح کی خلاف ورزی کی ہے۔‘‘
چدم برم نے امید ظاہر کی ہے کہ صدر جمہوریہ اس معاملے میں مداخلت کریں گے اور راجستھان کے گورنر کو اسمبلی اجلاس بلانے کی ہدایت کریں گے۔
چدمبرم نے ایک ویڈیو کانفرنس میں کہا ’’بی جے پی کے ذریعے 2014 کے بعد سے مقرر کردہ گورنروں نے بار بار ہندوستان کے آئین کے خط اور روح کی خلاف ورزی کی ہے۔ اس عمل میں انھوں نے پارلیمانی جمہوریت، اس کے کنونشنوں اور روایات کو بری طرح سے نقصان پہنچایا ہے۔‘‘
چدم برم نے کہا کہ کم از کم تین ایسے اہم فیصلے ہوئے ہیں، اروناچل پردیش (2016)، اتراکھنڈ (2016) اور کرناٹک (2019)، جہاں متعلقہ گورنرز نے آئین کی ’’زبردست خلاف ورزی‘‘ کی ہے۔
چدمبرم نے کہا ’’فیصلوں اور قانون کے بیانات کے باوجود راجستھان کے گورنر نے اسمبلی اجلاس بلانے کے لیے راجستھان کے وزرا کی کونسل کی ایک درست اور جائز درخواست روک رکھی ہے۔‘‘
یہ بتاتے ہوئے کہ مشرا کی اس معاملے میں اپنی کوئی صوابدید نہیں ہے، چدم برم نے کہا کہ صدر کو ’’مکمل اختیار‘‘ ہے کہ وہ گورنر کو یہ بتائیں کہ وہ جو کچھ کررہے ہیں وہ غلط ہے اور ان سے اسمبلی اجلاس بلانے کے لیے کہیں۔
انھوں نے کہا ’’مجھے پوری امید ہے کہ صدر جو کچھ ہو رہا ہے اس کا نوٹس لیں گے۔ پارلیمانی جمہوریت کے قتل، آئین کے قتل، آئین کی پامالی اور ان حالات میں جو صحیح ہے وہ کریں گے۔‘‘
چدمبرم نے یہ بھی کہا کہ گہلوت کی طرف سے سیشن بلانے کی درخواست کے خلاف گورنر کے ذریعہ اٹھائے گئے سوالات ’’غیر متعلقہ اور ان کے اختیار سے بالاتر ہیں۔‘‘