ڈاکٹر فرحت حسین، نینی تال، اتراکھنڈ
حال ہی میں جاری ۲۱ ۔۲۰۲۰ء کی ’’ اسلامی معیشت کی عالمی صورت حال کی رپورٹ‘‘ (State of the Global Islamic Economy Report
2020-21) کے مطابق کووڈ ۱۹ سے شدید طور پر متاثرہ ممالک کے علیحدہ سے کئے گئے سروے میں ہندوستان، عالمی سطح پر حلال پرودکٹس کے ایکسپورٹ میں پہلے نمبر پر ہے جبکہ اسلامی تعاون تنظیم(OIC ) ممالک کو برآمد کے معاملہ میں دوسرے نمبر پر ہے۔ حلال فوڈ کے ایکسپورٹ بزنس میں بھی برازیل کے بعد ہندوستان سر فہرست ہے۔ ہمارے ملک سے 2019 میں 14.4 بلین ڈالر کی قیمت کا حلال فوڈ برآمد کیا گیا جبکہ برازیل کی ایکسپورٹ کی رقم 16.2 بلین ڈالرتھی۔ آٹھویں سالانہ رپورٹ نومبر 2020 میں دبئی، استنبول، لندن اور نئی دہلی سمیت دنیا کے 14شہروں سے جاری کی گئی۔ 2013 سے یہ رپورٹ ہر سال پیش کی جا رہی ہے۔ اس اہم دستاویز کو دینار اسٹینڈرڈ (Dinar Standard) نے دبئی اسلامک اکونومی سنٹر کے تعاون اور سلام گیٹ وے (Salam Gateway)کے اشتراک سے پیش کیا ہے۔ ہندوستان میں 26 نومبر 2020 کو انڈین سنٹر فار اسلامک فائننس نئی دہلی (ICIF)اور اطوبہ بزنس نیٹ ورک ممبئی (Atoba Business Network (P) LTD,Mumbai)کے تعاون سے رپورٹ کا اجراء عمل میں آیا۔ پچھلی رپورٹ ہندوستان میں پہلی مرتبہ جنوری 2020 میں حیدرآباد میں منعقدہ نمائش Halal Expo International میں جاری کی گئی تھی۔
اسلامی معیشت
رپورٹ کے مطابق اسلامی معیشت کا تعلق مسلمانوں کے دنیا کے بارے میں نظریے (world view) اور ان کے عقیدے سے ہے جس کے ذریعہ ایک نظام زندگی تشکیل پاتا ہے۔ یہی فکر صارفین کی سرگرمیوں کو متاثر کرتی ہیں اور کاروبار کو ایک خاص رخ دیتی ہے۔ رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے اسلامی معیشت ان شعبوں پر مشتمل ہے جن کی مصنوعات(Products) اور خدمات (Services)اسلامی اقدار اور ضابطوں کے تحت ہوتی ہیں۔ مطلب یہ ہے اسلامی قوانین اور طرز فکر کو مد نظر رکھتے ہوئے جو بھی معاشی سرگرمیاں رو بعمل لائی جاتی ہیں وہ اسلامی معیشت کے کے دائرہ میں شمار کی جاتی ہیں۔
شعبہ جات
رپورٹ میں جن سات شعبہ جات کا احاطہ کیا گیا ہے وہ یہ ہیں۔ اسلامی مالیات، حلال فوڈ اور مشروبات، حلال سامانِ آرائش(cosmetics)، حلال ادویات، مسلم ثقافت کے مطابق ٹور، باوقار فیشن، اسلامی طرز کا میڈیا اور تفریح۔
خورد ونوش کی اشیاء کے تعلق سے حلال و حرام کا تصور بہت عام ہے۔ یہاں اس سے آگے بڑھ کر حلال بزنس کی بات کی گئی ہے اور ان کے سلسلہ میں رپورٹ میں اہم معلومات، اعدادوشمار اور تجزیے پیش کئے گئے ہیں۔ اسلامی شریعت میں واضح طور پر حرام اشیاء کی نشاندہی کردی گئی ہے جو کھانے پینے کی چیزوں، دوائوں اور کاسمیٹکس اور زندگی کی مختلف سرگرمیوں سب کے لیے ہے۔لباس وضع قطع سیر و تفریح کے بھی اصول ہیں۔ اسی طرح قرآن و حدیث میں سود کو ممنوع قراردیا گیا اورصاف ستھرے عدل و انصاف پر مبنی کاروباری معاملات کی تعلیم دی گئی ہے۔اس رپورٹ میں انہی چیزوں کو پیش نظر رکھا گیا ہے۔
رپورٹ کا خلاصہ
2020-21 کی رپورٹ کووڈ ۱۹کے زمانہ میں تیار کی گئی۔ اس دور میں معاشی بحران چھایا رہا۔ عام طور پر کاروبار پر منفی اثرات مرتب ہوئے جبکہ کچھ شعبوں میں اچھا اثر بھی ہوا۔
رپورٹ کے تخمینہ کے مطابق مسلمانوں نے 2019 میں پوری دنیا میں غذا، دوائوں، آرائشی سامانوں، ٹور، میڈیا و تفریح کے شعبوں میں اسلامی اخلاقیات کی پابندی کرتے ہوئے 2.02ٹرلین ڈالر خرچ کئے جو گزشتہ برس کے مقابلہ میں 3.2 فیصدزیادہ ہے۔ کوروناوباکے نتیجے میں2020 میں مسلمانوں کے خرچ میں8 فیصدکی کمی کا اندازہ لگایا گیا ہے۔توقع ہے کہ ٹوراینڈ ٹراویل کے علاوہ باقی زمروں میں وبا کے اثرات ختم ہوتے ہی معیشت سابق سطح پر آجائے گی۔ کووڈ ۱۹کے باوجود گزشتہ برس اسلامی معیشت میں کئی شعبوں میں قابل ذکر پیش رفت ہوئی ہے۔ مسلمانوں کی آبادی میں اضافہ ہوا ہے، ان میں اسلامی اقدار کا احترام مزید بڑھا ہے۔ کئی ملکوں میں حلال مصنوعات اور خدمات کے لیے ضابطے اور حکمتِ عملی وضع کی گئی اور ان پر عمل بھی ہوا۔
گلوبل اسلامک انڈیکیٹر Global Islamic Indicator GIEIکے مطابق ملیشیا گزشتہ آٹھ برسوں کی طرح اس دفعہ بھی سرِ فہرست ہے جبکہ سعودی عرب ترقی کرکے دوسرے نمبر پر آگیا ہے۔ ان کے بعد متحدہ عرب امارات اور انڈونیشیا ہیں۔ ٹاپ 15میں نئے ممالک ہیں ۔ نائیجیریا (13)، سری لنکا (14)اور سنگاپور (15)۔ جو ممالک ٹاپ 15کی فہرست سے باہر ہو گئے ہیں وہ ہیں: برونائی، سوڈان اور بنگلہ دیش۔
نئے اقدامات
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ برس کئی ملکوں میں اسلامی معاشی حکمتِ عملیوں کا نفاذ عمل میں آیا۔ مثال کے طور پر حلال غذائی مصنوعات سے متعلق انڈونیشیا میں قانون سازی کی گئی۔ جس کا اطلاق ضروری قرار دیا گیا ہے۔سعودی عرب نے بھی حلال مصنوعات کے لیے ملکی سطح پر ضابطوں کو نافذ کیا ہے۔ انڈونیشیا اور فلپائن نے حلال کاروبار کے فروغ کے لیے شراکت کے معاہدے کئے ہیں ۔ اسی طرح پاکستان ، کویت اور قطر نے اسلامی مالیات کے سیکٹر میں نئے مرکزی ضابطوں کے منصوبوں کا اعلان کردیا ہے۔
57 ممبر ملکوںپر مشتمل اسلامی تعاون تنظیم (OIC)نے کووڈ ۱۹ سے پیدا شدہ بحران سے نمٹنے کے لیے غذائی اجناس کے تحفظ کو اولیت دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ چنانچہ متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب دونوں ممالک ایسے پروگرام بنانے کے کوشاں ہیں جس سے وہ خودکفیل ہوسکیں۔ گلوبل رپورٹ کے مطابق کووڈ ۱۹ کے باعث غذائی اجناس کی قلت میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ ایک اندازہ کے مطابق دنیا بھر میں265 ملین افراد بھکمری کا شکار ہو سکتے ہیں، جن میں اکثریت او آئی سی ممالک کی ہوگی۔ اس صورتحال سے نبردآزما ہونے کے لیے اسلامک ڈیولپمنٹ بینک نے کورونا سے متاثر 27 ملکوں کے لیے 2.3 بلین ڈالر کی امداد جاری کی ہے۔
سرمایہ کاری
کورونا وبا کے مضر اثرات کے باعث اسلامی معاشی سرگرمیوں میں سرمایہ کاری میں کمی واقع ہوئی ہے۔اوآئی سی اور غیر او آئی سی ملکوں کے بازاروں میں سرمایہ کاری میں13 فیصد کی گراوٹ دیکھی گئی۔ 2018-19 میں سرمایہ کاری 13.6 بلین ڈالر تھی، جو 2019-20میں کم ہو کر 11.8 بلین ڈالر رہ گئی۔ ملیشیا اور متحدہ عرب امارات میں سب سے زیادہ سرمایہ کاری کی گئی۔ اگر شعبوں کی بات کریں تو حلال فوڈ میں 52 فیصد اور اسلامی مالیات میں42 فیصد سرمایہ کاری ہوئی۔ مزید معلومات ذیل کے گوشوارہ میں ملاحظہ فرمائیں:
حلال فوڈ اور مشروبات
اسلامی معیشت کے عالمی جائزے کے مطابق حلال فوڈ کا سیکٹرسب سے کامیاب رہا۔اسلامی معیشت کی کل سرمایہ کاری میں آدھی سے زیادہ (52%) اسی میں ہوئی۔2019 میں اس شعبہ میں مسلمانوں کے خرچ میں3.1فیصد کا اضافہ درج کیا گیا۔2019میں اس مد میں1.17ٹریلین ڈالر خرچ کئے گئے تھے جبکہ2018میں کل خرچ 1.13ٹریلین ڈالر تھا۔ وبا کے پھیلائوسے جہاں بہت سے مضر اثرات مرتب ہوئے وہیں ایک بڑا فائدہ یہ ہوا کہ آن لائن بزنس کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے حلال فوڈ کے بھی معیارات standards اور ضابطےregulations وجود میں آئے۔یہ کام اسٹینڈرڈس اینڈ میٹرولوجی انسٹی ٹیوٹ نے بہت خوش اسلوبی سے انجام دیا۔
اسلامی مالیات
گلوبل رپورٹ کے مطابق۲۰۱۹ میں اسلامی مالیاتی اثاثےIslamic Finance Assets 2.88ٹریلین ڈالر تھے۔ ۲۰۲۰میں ان اثاثوں کے اسی سطح پر رہنے کی توقع ہے۔ایک اندازہ کے مطابق ۲۰۲۴ تک یہ اثاثے بڑھ کر 3.69 ٹریلین ڈالرہو سکتے ہیں۔گذشتہ برس سرمایہ کاروں کے اعتمادمیں اضافے کے مقصد سے مالیات کے شعبہ میں کچھ نئے ضوابط وضع کئے گئے۔ متحدہ عرب امارات نے اسلامی مالیات کے تعلق سے عالمی سطح پر قوانین کی یکسانیت پر زوردیا۔ انڈونیشیا،قطر اور کویت نے نئے مرکزی ضابطوں کا اعلان کیا۔ بینکنگ اور تکافل میں کمپنیوں کے انضمام اور خریداری کے تعلق سے سرگرمیاں بڑھی ہیں۔کووڈ ۱۹ کے پیش نظربنکوں اور تکافل کمپنیوں میں جدید ذرائع کے استعمال کی طرف توجہ ہوئی ہے جس میں ڈیجیٹل بینکنگ ، آن لائن انویسٹمنٹ، موبائل ایپ کے ذریعہ سرمایہ کاری پلیٹ فارم مہیا کرانا وغیرہ شامل ہیں۔
سیاحت
اس شق میں اس سیاحت کو شامل کیا گیا ہے جو اسلامی ثقافت کے موافق ہو۔ رپورٹ میں اسے مسلم فرینڈلی ٹریول کا نام دیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق کووڈ۱۹ نے جس سیکٹر کو سب سے زیادہ متاثر کیا وہ ٹورزم ہے۔ اس دوران یہ شعبہ مفلوج ہو کر رہ گیا۔کئی ایر لائنس دیوالیہ ہو گئیں، ہوٹل انڈسٹری تباہی کے دہانے پر پہنچ گئی، حج اور عمرہ کے سفر تقریبا ًختم ہو گئے۔۲۰۱۹ میں مسلمانوں نے اس زمرے میں194 بلین ڈالر خرچ کئے تھے، جو ۲۰۲۰ میں کم ہو کر 58 بلین ڈالر رہنے کا امکان ہے۔
باوقار فیشن Modest Fashion
گلوبل رپورٹ کے مطابق دنیا اسلامی حجاب اور حیا پر مبنی فیشن کی طرف متوجہ ہوئی ہے۔یہی وجہ ہے کہ دنیا کی کئی بڑی کمپنیاںاس طرح کے لباس اور فٹ ویر کے کاروبار میں دلچسپی دکھارہی ہیں۔اس سیکٹر میں ایران،ترکی اور سعودی عربیہ سب سے آگے رہے۔ انڈونیشیااور ملیشیا میں اس شعبہ میں کافی پیش رفت ہوئی اور نئے آن لائن پلیٹ فارم لانچ کئے گئے ۔ترکی اور انڈیا میںنئے اسٹور کھولے گئے۔۲۰۱۹ میںاس مد میں مسلم خرچ 277 بلین ڈالر تھا جو گزشتہ برس کے مقابلہ میں4.3% زیادہ رہا۔کووڈ۱۹ کا اس سیکٹر پر برا اثر پڑا۔
ادویات
حلال ادویات کی مارکٹ میں ترقی ہوئی، خاص کر انسانی جسم کے دفاعی نظام اور بہتر صحت کی طرف کووڈ۱۹ نے لوگوں کو متوجہ کرادیا۔ دوا کمپنیاں، دوسرے اداروں اور گورنمنٹ کے تعاون سے نئی منظورشدہ حلال ادویات کو بازار میں لا رہی ہیں۔ وبا کے خطرے کے پیش نظر ٹیلی میڈیسنTele Medicine تکنیک کی پذیرائی ہوئی۔ مثال کے طور پر مصر کی طب سے متعلق ایپلیکیشن وزیٹا VEZEETA نے 40 ملین ڈالر کاسرمایہ حاصل کیا۔رپورٹ کے مطابق ۲۰۱۹ میں ادویات پر مسلمانوں نے 94 بلین ڈالر خرچ کئے جو گزشتہ برس کے مقابلہ میں2.3% زیادہ تھا۔
حلال کاسمیٹکس
آرائش اور زیبائش کے شعبہ میں کئی کمپنیوں نے حلال سرٹیفکٹ کے ذریعہ مسلم ممالک میں کاروبار کو بڑھایا ان میں کوریا کی کمپنی کوسمکہ Cosmecca اور برازیل کی بائزر Biozer ہیں۔حلال کاسمیٹکس کی مانگ مسلسل بڑھ رہی ہے۔ آن لائن کاروبار اس میں مددگار ثابت ہوا ہے۔ برطانیہ کی کمپنی کے لگزری حلال کاسمیٹکس گو لڈن گلوب اوارڈمیں گفٹ کئے گئے۔انڈونیشیا میں ملٹی نیشنل کمپنی NIVEA نے حلال سرٹیفکٹ شدہ کریم اور اسپرے رمضان میں لانچ کی۔۲۰۱۹ میں مسلم خرچ 66 بلین ڈالر تھا جو گذشتہ برس کے مقابلہ میں3.4 فیصد زیادہ رہا۔ کاسمیٹکس میں مسلمانوںکے خرچ میںہندوستان اول نمبر ہے، جبکہ OIC ممالک کو برآمد کرنے میں پانچویں نمبر ہے۔
میڈیا
کووڈ ۱۹میڈیا کے لیے فائدہ مند رہا ۔انٹرنیٹ کی وجہ میڈیاکے استعمال میں زبردست اضافہ ہوا۔رمضان اور لاک ڈائون میں ناظرین کی تعدادبہت بڑھ گئی تھی۔ترکی سیریل ارطغرل غازی کو لاکھوں لوگوں نے دیکھا۔ ملیشیا میں مسلمانوں کے لیے Nurflix لانچ کی گئی۔سعودی عرب نے میڈیا پر خاصی رقم خرچ کی۔۲۰۱۹ میں میڈیا اور تفریح پر مسلم صرف222 بلین ڈالر تھا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسلامی معیشت کے میدان میں بہت اچھے مواقع ہیں۔ طلب یا ڈیمانڈکے عوامل میں آبادی ایک اہم عنصر ہے۔ ۲۰۱۹ کے اعداد و شمار کے مطابق دنیا میں مسلمانوں کی آبادی1.9بلین ہے۔اس میں نوجوانوں کا تناسب بھی بہت بہترہے۔خوش آئند پہلو یہ ہے کہ مسلم صارفین کی طرف سے حلال سامان کی طلب میں روزافزوں اضافہ ہو رہا ہے۔ نئی ٹکنولوجی بھی مددگار ثابت ہورہی ہے۔دوسری طرف کئی بڑے تجارتی ادارے اسلامی پروڈکٹس میں دلچسپی دکھا رہے ہیں۔کئی ممالک اپنی معیشت کو ترقی دینے کے لیے اسلامی معیشت کی طرف توجہ دے رہے ہیں، ان ممالک میں سعودی عرب، متحدہ امارات،نائیجیریا، قزاقستان، انڈونیشیا اور ملیشیا اہم ہیں۔رپورٹ میں صنعت و تجارت سے منسلک مسلم خواتین پر بھی فوکس کیا گیا ہے اور بتایا گیا ہے کہ انٹرپرینیورشپ کے میدان میں مسلم خواتین پوری دنیا میں آگے بڑھی ہیں۔ رپورٹ میں کئی خواتین کا تعارف بھی پیش کیا گیا ہے۔ مسلمانوں کی نئی نسل اسلامی اقدار اور شعار کی جانب متوجہ ہورہی ہے،اس پر بھی رپورٹ میں روشنی ڈالی گئی ہے۔ اس کے علاوہ انڈونیشیا کی شریعت موافق emoney جو لنک آجا ) (LinkAja کے نام سے شروع کی گئی ہے اس کے متعلق معلومات فراہم کی گئی ہیں۔ اس کے علاوہ CMDE، CIMB Islamic ، Refinitiv،اور کچھ دیگر اہم اداروں کی سرگرمیوں کو پیش کیا گیا ہے۔
***
مسلمانوں نے 2019 میں پوری دنیا میں غذا، دوائوں، آرائشی سامانوں، ٹور، میڈیا و تفریح کے شعبوں میں اسلامی اخلاقیات کی پابندی کرتے ہوئے 2.02 ٹرلین ڈالر خرچ کئے جو گزشتہ برس کے مقابلہ میں 3.2 فیصدزیادہ ہے۔ کوروناو باکے نتیجے میں2020 میںمسلمانوںکے خرچ میں8 فیصدکی کمی کا اندازہ لگایا گیا ہے۔توقع ہے کہ ٹوراینڈٹریول کے علاوہ باقی زمروں میں وبا کے اثرات ختم ہوتے ہی معیشت سابق سطح پر آ جائیگی۔ کووڈ ۱۹کے باوجود گزشتہ برس اسلامی معیشت میں کئی شعبوں میں قابل ذکر پیش رفت ہوئی ہے۔ مسلمانوں کی آبادی میں اضافہ ہوا ہے، ان میں اسلامی اقدار کا احترام مزید بڑھا ہے۔ کئی ملکوں میں حلال مصنوعات اور خدمات کے لیے ضابطے اور حکمتِ عملی وضع کی گئی اور ان پر عمل بھی ہوا۔
مشمولہ: ہفت روزہ دعوت، نئی دلی، شمارہ 10 جنوری تا 16 جنوری 2021