بندگی رب کی دعوت اور عالمگیر منشورِ انسانیت
خاتم النبیؐ کا خطبہ حجۃ الوداع: نوع انسانی کی نجات کے لیے کافی
ڈاکٹر سید محی الدین علوی، حیدرآباد
عالمی برادری ہر سال 10 دسمبر کو انسانی حقوق کا دن مناتی ہے۔ یہ اس دن کی یاد میں منایا جاتا ہے جب 1948 میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے انسانی حقوق کے عالمی منشور کو اپنایا تھا جبکہ انسانی حقوق کے دن کا باقاعدہ آغاز 1950 سے ہوا، جب جنرل اسمبلی نے قرارداد 423(V) منظور کی جس میں تمام ریاستوں اور دلچسپی رکھنے والی تنظیموں کو ہر سال 10 دسمبر کو انسانی حقوق کے دن کے طور پر منانے کی دعوت دی۔ لیکن اصلاً دنیائے انسانیت کو جس دن ایک جامع ترین منشور ملا وہ جمعہ ۹ ذی الحجہ ۱۰ ہجری (۷ مارچ ۶۳۲ عیسوی)کا دن تھا۔نبی آخر حضرت محمد ﷺ نے اس دن میدان عرفات میں کھڑے ہوکر ایک خطبہ ارشاد فرمایا تھا جو خطبہ حجۃ الوداع کے نام سے مشہور ہے۔ یہ خطبہ کیا تھا پورے عالم انسانیت کے لیے ایک منشور تھا جس کی ہر دفعہ انسانوں کو غلامی کے ہر بوجھ سے آزاد کر کے انسان پر سے انسان کی حکومت کو ختم کر کے خدائے واحد کی بندگی کا درس دینے والی تھی۔اس منشور میں جہاں انسانیت کو اپنے رب حقیقی کی بندگی کی طرف دعوت دی گئی ہے وہیں وہیں انسان پر انسان کے بنیادی حقوق کو پر زور انداز میں بیان کیا گیا ہے اور فی الواقع انسانوں سے انسانی حقوق کی پاسداری کی توقع اسی عقیدے اور اسی تعلیم سے وابستگی پر کی جاسکتی ہے۔
خطبہ حجۃ الوداع کے موقع پر ایک لاکھ چوبیس ہزار صحابہؓ میدان عرفات میں حضور اکرمﷺ کے ارشادات عالیہ سن رہے تھے۔ آپؐ نے پوری انسانیت کو قیامت تک کے لیے جو خطاب کیا وہ درج ذیل ہے:
۱۔ ساری تعریف اللہ تعالیٰ کے لیے ہے اور ہم اس کی حمد کرتے ہیں اسی سے مدد چاہتے ہیں اسی سے معافی مانگتے ہیں اسی کے سامنے توبہ کرتے ہیں اور ہم اسی سے اپنے نفس کی برائیوں اور اعمال کی خرابیوں سے پناہ مانگتے ہیں۔ جسے اللہ ہدایت دے اسے کوئی بھٹکا نہیں سکتا اور جسے اللہ گمراہ کرے اسے کوئی راہ دکھا نہیں سکتا۔ میں شہادت دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا اور کوئی معبود نہیں ہے، اس کا کوئی شریک نہیں ہے اور میں شہادت دیتا ہوں کہ محمدؐ اس کے بندے اور رسول ہیں۔
۲۔ اے اللہ کے بندو! میں تمہیں اللہ سے ڈرنے کی تاکید کرتا ہوں اور اس کی اطاعت پر مضبوطی سے قائم ہونے کی نصیحت کرتا ہوں۔ میں کوئی بات سے ابتدا کرتا ہوں جو سراسر بھلائی ہے۔
۳۔ اے لوگو! سنو، میں تمہیں بتاتا ہوں کہ شائد اس سال کے بعد میں اس جگہ تم سے پھر نہ مل سکوں۔
۴۔ لوگو! تمہارے خون، تمہارے مال اور تمہاری آبروئیں تمہارے لیے ایک دوسرے پر قیامت تک کے لیے حرام ہیں اور ایسے ہی حرام و محترم ہیں جیسے تمہارا یہ آج کا دن، یہ مہینہ اور یہ شہر حرمت والا ہے۔ اے لوگو، گواہی دو کہ کیا میں نے تمہیں پیغام پہنچا دیا ہے؟ (لوگوں کی آوازیں آئیں تو آپ نے آسمان کی طرف انگلی اٹھا کر کہا ’اے اللہ تو بھی گواہ رہنا‘۔
۵۔ لوگو جس کے پاس کوئی امانت ہو تو وہ اس کو ادا کرے جس نے اس کے پاس وہ امانت رکھوائی ہو۔
۶۔ خبردار! سود حرام ہے اور جاہلیت کا سود ختم کیا جاتا ہے۔ البتہ تمہارے لیے راس المال پر تمہارا حق ہے۔ نہ تم کسی پر ظلم کرو اور نہ تم پر ظلم کیا جائے۔ اللہ نے فیصلہ کر دیا ہے کہ کوئی سود نہیں رہنے پائے اور پہلا سود جس کے ساقط کرنے سے میں اس کی ابتدا کرتا ہوں وہ میرے اپنے چچا عباس بن عبدالمطلب کا سود ہے۔
۷۔ خبردار! جاہلیت کے خون ختم کیے جاتے ہیں اور پہلا خون جس سے میں اسے ساقط کرتا ہوں، وہ میرے چچا زاد بھائی کے بیٹے عامر بن ربيعہ بن الحارث بن عبدالمطلب کا خون ہے۔
۸۔ خبردار! جاہلیت کے تمام آثار و مناصب ساقط کیے جاتے ہیں۔ بجز خانہ کعبہ کی رکھوالی اور حجاج کو پانی پلانے کے۔
۹۔ قتل عمد پر قصاص ہے۔ مشابہ عمد وہ ہے جس میں لٹھ اور پتر سے موت واقع ہو۔ اس میں سو اونٹ خونِ بہا ہے۔ جو اس میں زیادتی کا مطالبہ کرے تو وہ جاہلیت والا ہے۔
اے لوگو کیا میں نے تم تک پہنچا دیا؟ (آوازیں)
آپ نے فرمایا، اے اللہ تو بھی گواہ رہنا۔
پھر فرمایا:
۱۰۔ اے لوگو! شیطان اس سے تو مایوس ہو چکا ہے کہ اب تمہاری اس سرزمین میں اس کی پوجا ہو، لیکن وہ اس پر راضی ہے کہ اس کے سوا دیگر ایسی باتوں میں اس کی اطاعت کی جائے جس کو تم اپنے اعمال میں حقیر سمجھتے ہو، اس لیے اپنے دین کے متعلق اس (شیطان) سے محتاط رہو۔
۱۱۔ لوگو! سال کے حرام مہینوں میں ادل بدل کفر میں ایک زیادتی ہے۔ جو لوگ ایسا کرتے ہیں وہ حرام کردہ چیز حلال کرتے ہیں۔ آج زمانہ چکر لگا کر پھر اسی صورت میں آگیا ہے جیسا خدا کے زمینوں اور آسمانوں کو پیدا کرنے کا دن تھا۔
سال کے بارہ مہینے ہیں اور ان میں ذیعقدہ، ذی الحجہ، محرم اور رجب حرام مہینے ہیں۔
کیا میں نے پہنچا دیا؟ (آوازیں)
اے اللہ! تو گواہ رہنا
فرمایا:
۱۳۔ اے لوگو، تمہاری عورتوں کا تم پر حق ہے۔
تمہارا ان پر یہ حق ہے کہ وہ تمہارے بستر کو کسی اور سے نہ روندوائیں۔ اور تمہارے گھروں میں تمہاری اجازت کے بغیر کسی کو داخل ہونے نہ دیں۔ جس کو تم ناپسند کرتے ہو۔ اگر وہ ایسا کریں تو تم ان پر سختی کر سکتے ہو۔ اگر وہ اطاعت کریں تو ان کو دستور کے مطابق اچھا کھلاو اور پہناو۔ میں تمہیں عورتوں کے بارے میں بھلائی کی تاکید کرتا ہوں۔ ان کے بارے میں اللہ سے ڈرو۔
ہاں، کیا میں نے پہنچا دیا؟ (آوازیں)
اے اللہ! تو گواہ رہنا
فرمایا:
۱۳۔ لوگو! تمام مومن بھائی بھائی ہیں۔ کسی شخص کے لیے اپنے بھائی کا مال حلال نہیں ہے۔ بجز اس کے کہ وہ اس کی خوشی سے لے۔
۱۴۔ لوگو! میرے بعد کافر نہ بن جانا کہ ایک دوسرے کی گردنیں مارنے لگو۔ میں نے تم میں ایک ایسی چیز چھوڑی ہے کہ اسے اگر تم تھامے رہو گے تو گمراہ نہ ہوگے اور وہ ہے کتاب اللہ ۔۔۔
کیا میں نے پہنچا دیا؟ (آوازیں)
اے اللہ تو گواہ رہنا
فرمایا:
۱۵۔ لوگو تمہارا رب بھی ایک ہے اور تمہارا باپ بھی ایک ہے۔ تم سب آدم سے ہو اور آدم مٹی سے بنے تھے۔ جاہلیت کی عصبیتیں آج میرے پاوں کے نیچے ہیں۔ تم میں اللہ کے نزدیک مکرم وہ ہے جو تم میں سب سے زیادہ متقی ہو۔ کسی عربی کو عجمی پر اور کسی عجمی کو کسی عربی پر کوئی فضیلت نہیں ہے سوائے تقویٰ کے۔ کیا میں نے پہنچا دیا؟
اس پر لوگوں نے بآواز بلند گواہی دی تو آپؐ نے فرمایا کہ حاضر کو چاہیے کہ وہ غائب تک پہنچا دے۔
پھر فرمایا:
۱۶۔ اے لوگو! اللہ نے ہر وارث کے لیے ورثے میں حصہ مقرر کر دیا ہے۔ اب کسی اور وصیت کی ضرورت نہیں ہے۔ بجز ایک تہائی کے۔ بچہ بستر کے مالک کا ہے اور زانی کے لیے پتھر ہے۔ جو شخص اپنے باپ کے سوا کسی اور کی طرف اپنے آپ کو منسوب کرے یا اپنے مولیٰ کے سوا کسی اور کو مولیٰ بنائے تو اللہ اور اس کے فرشتوں کی اس پر لعنت ہے۔ اس سے کوئی خرچ اور کوئی ہدیہ قبول نہیں ہو گا۔
یہ ہے وہ عظیم منشورِ انسانیت جو سارے ادوار کو اپنی حدود میں سمیٹ لیتا ہے۔رسول اکرم ﷺ کی دعوت ساری دنیائے انسانیت کے لیے ہے ۔ اس دعوت کا اگر کوئی مخصوص رنگ تھا تو و ہ صبغۃ اللہ تھا۔ اللہ کا رنگ جس دعوت پر چڑھ جائے تو پھر کوئی دوسرا رنگ چڑھ نہیں سکتا۔ آپؐکی دعوت عام انسانوں چھوٹوں اور بڑوں سبھی کے لیے ہے۔ اس کے قبول کرنے میں کامیابی و کامرانی اور فتح و نصرت پہلے بھی تھی اور آج بھی ہے۔حضورؐ نے یہ منشور پیش فرما کر انسانیت پر بہت بڑا احسان کیا ہے۔
***
***
رسول اکرم ﷺ کی دعوت ساری دنیائے انسانیت کے لیے ہے ۔ اس دعوت کا اگر کوئی مخصوص رنگ تھا تو و ہ صبغۃ اللہ تھا۔ اللہ کا رنگ جس دعوت پر چڑھ جائے تو پھر کوئی دوسرا رنگ چڑھ نہیں سکتا۔ آپؐ کی دعوت عام انسانوں چھوٹوں اور بڑوں سبھی کے لیے ہے۔ اس کے قبول کرنے میں کامیابی و کامرانی اور فتح و نصرت پہلے بھی تھی اور آج بھی ہے۔
ہفت روزہ دعوت، شمارہ 12 تا 18 دسمبر 2021