اے ایم یو تشدد: الہ آباد ہائی کورٹ نے یو پی حکومت کو پولیس کے خلاف کارروائی کرنے اور زخمی طلبا کو معاوضہ دینے کی ہدایت کی
علی گڑھ، فروری 24— الہ آباد ہائی کورٹ نے پیر کو اترپردیش کے ڈی جی پی کو ہدایت کی کہ وہ علی گڑھ مسلم یونی ورسٹی میں پچھلے سال دسمبر میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کے دوران "موٹرسائیکلوں کو نقصان پہنچانے اور غیر ضروری طور پر پکڑے گئے طلبا” کو گرفتار کرنے والے پولیس اہلکاروں کی شناخت اور ان کے خلاف کارروائی کریں۔
چیف جسٹس گووند ماتھر اور جسٹس سمت گوپال پر مشتمل ڈویژن بنچ نے یہ فیصلہ قومی انسانی حقوق کمیشن (این ایچ آر سی) کی ایک سفارش کی بنیاد پر منظور کیا۔ جنوری میں ہائی کورٹ نے حقوق انسانی کمیشن کو ہدایت کی تھی کہ وہ 15 دسمبر کو اے ایم یو میں پولیس تشدد کے الزامات کی تحقیقات کرے اور 5 ہفتوں میں تحقیقات مکمل کرے۔ ہائی کورٹ نے یہ حکم محمد امان خان کی جانب سے دائر کردہ ایک PIL پر جاری کیا تھا
درخواست گزار نے الزام لگایا تھا کہ طلبا 13 دسمبر سے ہی شہریت ترمیمی قانون کے خلاف پرامن احتجاج کر رہے تھے۔ تاہم 15 دسمبر کو اے ایم یو کے طلبا پر پیرا ملٹری فورس اور ریاستی پولیس نے بڑی تعداد میں آنسو گیس کے گولے، ربڑ کی گولیوں اور چھروں سے فائر کیا۔
تحقیقات کے بعد NHRC کی چھ رکنی ٹیم نے کچھ سفارشات کے ساتھ اپنی رپورٹ ہائی کورٹ کو پیش کی جس میں قصوروار پولیس اہلکاروں کے خلاف کارروائی اور چھ زخمی طلبا کو معاوضے کا مطالبہ شامل ہے۔
این ایچ آر سی نے یہ بھی سفارش کی ہے کہ اے ایم یو کے وائس چانسلر، رجسٹرار اور دیگر حکام کو ہدایات جاری کی جائیں کہ ’’طلبا کے رابطے کا بہتر طریقۂ کار مرتب کیا جائے تاکہ وہ بیرونی لوگوں اور غیر منظم طالب علموں سے متاثر نہ ہوں۔ طلبا کے اعتماد کو دوبارہ قائم کرنے کے لیے اعتماد سازی کے تمام اقدامات اٹھائے جائیں تاکہ آئندہ اس قسم کے واقعات پیش نہ آئیں۔‘‘
واضح رہے کہ اے ایم یو کیمپس میں پندرہ دسمبر کو پولیس کی کارروائی کے چند ہی دنوں میں حقوق کارکنوں ہرش مندر اور اے ایم یو اسٹوڈنٹس یونین کی سول فیکٹ فائنڈنگ ٹیم نے اپنی رپورٹیں جاری کی تھیں جس میں انھوں نے پولیس پر طلبا کے خلاف زیادہ طاقت کے استعمال کا الزام عائد کیا تھا۔
ہائی کورٹ آرڈر
ہائی کورٹ کے ڈویژن بینچ نے مندرجہ ذیل حکم دیا: "چیف سکریٹری، حکومت اتر پردیش، ڈائریکٹر جنرل آف پولیس، حکومت اترپردیش، ڈائریکٹر جنرل، مرکزی ریزرو پولیس فورس، وائس چانسلر، علی گڑھ مسلم یونی ورسٹی اور رجسٹرار، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کو جلد از جلد کمیشن کے ذریعہ دی گئی سفارشات پر عمل کرنے کی ہدایت کی جاتی ہے۔”
بنچ نے تعمیل کی ایک رپورٹ بھی طلب کی ہے کہ جسے عدالت کے سامنے اگلی تاریخ یعنی 25 مارچ 2020 کو پیش کیا جائے۔
بنچ نے یہ بھی حکم دیا ہے کہ "کمیشن کی رپورٹ کے ساتھ ہی اس عدالت کے رجسٹرار جنرل کی محفوظ تحویل میں کارروائی کے حکم کو سیل کر کے رکھا جائے اور اسے 25 مارچ 2020 کو عدالت کے روبرو پیش کیا جائے۔”