ایودھیا میں بودھ راہبوں نے احتجاج کرتے ہوئے رام مندر کی تعمیر روکنے کا کیا مطالبہ، یونیسکو کے ذریعے کھدائی کی مانگ کی اور دعویٰ کیا کہ ’’رام جنم بھومی‘‘ بودھ ثقافت کا حصہ ہے
اتر پردیش، جولائی 15: بودھ راہبوں نے منگل کے روز ایودھیا میں دھرنا اور بھوک ہڑتال کرتے ہوئے یہ دعویٰ کیا کہ رام جنم بھومی کا احاطہ ایک بودھ مقام ہے اور انھوں نے مطالبہ کیا ہے کہ اس جگہ کی کھدائی یونیسکو کے ذریعے کی جائے۔
دی ہندو کی خبر کے مطابق ایودھیا کے ضلعی مجسٹریٹ کے دفتر کے باہر ہونے والے احتجاج میں، بودھ راہبوں نے مطالبہ کیا کہ رام جنم بھومی سائٹ کی زمین کی کھدائی کے دوران ملنے والی اشیا کو منظر عام پر لایا جائے۔
مئی میں رام مندر کے لیے جگہ کی سطح لگانے کے دوران ایک شیولنگ، سات کالے رنگ کے ٹچ اسٹون ستون، چھ سرخ پتھر کے ستون اور دیوتاؤں اور دیویوں کے چار ٹوٹے ہوئے بت پائے گئے تھے۔
بودھ راہبوں نے مطالبہ کیا کہ اس جگہ کی کھدائی اقوام متحدہ کی تعلیمی، سائنسی اور ثقافتی تنظیم (یونیسکو) کے ذریعہ کی جانی چاہیے اور انھوں نے یہ دعویٰ کیا کہ برآمد شدہ اشیا بودھ ثقافت سے تعلق رکھتی ہیں۔
بودھ راہبوں نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ رام مندر کی تعمیر کا کام فوری طور پر بند کیا جائے۔
بودھ مت کے پیروکار ایودھیا کو سکیت کا قدیم شہر مانتے ہیں جو قدیم زمانے میں بودھ مت کا مرکز تھا۔
دی ہندو اخبار کے مطابق آزاد بودھ دھرم سینا کے ایک رکن نے بتایا ’’ہم نے ایودھیا انتظامیہ کے ذریعے اپنا میمورنڈم صدر جمہوریہ، چیف جسٹس آف انڈیا اور دیگر سرکاری ایجنسیوں کو بھیجا ہے۔ اگر رام مندر کی تعمیر کو ایک ماہ کے اندر بند نہیں کیا گیا اور اس جگہ کو کھدائی کے لیے یونیسکو کے حوالے نہیں کیا گیا تو ہم پھر سے اپنی تحریک اور احتجاج شروع کردیں گے۔‘‘
فیض آباد سٹی مجسٹریٹ ایس پی سنگھ نے کہا ’’ہمیں بودھ رہنماؤں کا میمورنڈم موصول ہوا ہے اور ہم اس کو متعلقہ افراد تک بھیجیں گے۔ ہماری یقین دہانیوں پر بودھ برادری نے اپنا دھرنا اور بھوک ہڑتال ختم کر دی ہے۔‘‘