این آر سی کے ساتھ مل کر سی اے اے ہندوستان کے مسلمانوں کے درجے کو کر سکتا ہے متاثر: امریکی رپورٹ

نئی دہلی: کانگریشنل ریسرچ سروس (سی آر ایس) کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان کی نریندر مودی حکومت کے ذریعےشہریت ترمیم قانون (سی اے اے) کو این آر سی کے ساتھ لانے سے ہندوستان میں مسلم اقلیتوں کا درجہ متاثر ہو سکتا ہے۔ 18 دسمبر کو آئی اس رپورٹ میں کہا گیا کہ آزاد ہندوستان کی تاریخ میں پہلی بار ملک کی شہریت سے متعلق عمل میں مذہبی پیمانے کو جوڑا گیا ہے۔

سی آر ایس امریکی کانگریس کی ایک آزاد ریسرچ اکائی ہے جو گھریلو اور عالمی اہمیت کے مدعوں پر وقت وقت پر رپورٹ تیار کرتی ہے تاکہ رکن پارلیمنٹ  ان سے جڑے فیصلے لے سکیں۔ لیکن ان کو امریکی کانگریس کی آفیشیل رپورٹ نہیں مانا جاتا ہے۔ شہریت ترمیمi  قانون پر سی ایس آر کی یہ پہلی رپورٹ ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ ’’وفاقی حکومت کے این آر سی کے منصوبے کو سی اے اے کےساتھ لانے سے ہندوستان کے تقریباً 20 کروڑ مسلم اقلیتوں کا درجہ متاثر ہو سکتا ہے۔‘‘

سی آر ایس نے دو صفحات کی اپنی رپورٹ میں کہا ’’ہندوستان کا شہریت قانون 1955 غیر قانونی مہاجروں کے شہری بننے کو روکتا ہے۔ تب سے اس قانون میں کئی ترمیم کیے گئے لیکن ان میں سے کسی میں بھی مذہبی پہلو نہیں تھا۔‘‘

سی آر ایس کا دعویٰ ہے کہ ترمیم کے اہم اہتمام جیسے کہ تین ممالک کے مسلمانوں کو چھوڑ‌کر چھ مذہبوں کے مہاجروں کو شہریت کی اجازت دینا ہندوستان کے آئین کے کچھ آرٹیکل خاص کر آرٹیکل 14 اور 15 کی خلاف ورزی کر سکتا ہے۔

اس میں کہا گیا ہے ’’قانون کے حامیوں کی دلیل ہے کہ پاکستان، بنگلہ دیش یا افغانستان میں مسلمانوں کو ظلم وستم کا سامنا نہیں کرنا پڑتا اور سی اے اے آئینی ہے کیونکہ یہ ہندوستانی شہریوں نہیں مہاجروں سے متعلق ہے۔ حالانکہ یہ صاف نہیں ہے کہ دیگر پڑوسی ممالک کے مہاجروں کواس سے باہر کیوں رکھا گیا ہے۔ اس کے علاوہ پاکستان کے احمدیہ اور شیعہ جیسے مسلمان اقلیتی کمیونٹی کو سی اے اے کے تحت کوئی تحفظ حاصل نہیں ہے۔‘‘

واضح رہے کہ اس سے پہلے بھی امریکی محکمۂ خارجہ کے ایک سینئر افسر نے کہا کہ امریکہ نے ہندوستان سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنے آئینی اور جمہوری اصولوں کو برقرار رکھتے ہوئے مذہبی اقلیتوں کے حقوق کی حفاظت کرے۔

(ایجنسیاں)