ایم پی:مہاکال کے جلوس پر تھوکنے کے الزام میں گرفتار مسلم نوجوان کو  ملی ضمانت

151 دنوں بعد مدھیہ پردیش ہائی کورٹ نے گواہوں کے مکرنے کے بعد ضمانت دی،گواہوں نے زبر دستی پولیس کاغذ پر دستخط کرانے کا پولیس پر لگایا الزام

 

اجین ،16جنوری :۔

مدھیہ پردیش کے اجین میں ایک مذہبی جلوس پر مبینہ طور پر تھوکنے کے معاملے میں واحد بالغ ملزم عدنان منصوری کو 15 دسمبر کو ضمانت مل گئی۔ اس کیس میں شکایت کنندہ اور عینی شاہدین   اپنے بیانات سے مکر گئے اور استغاثہ کے کیس کی حمایت نہیں کی۔ جس کے بعد مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کی اندور بنچ نے ملزم کو ضمانت دے دی۔ آپ کو بتا دیں کہ گرفتاری کے ایک دن بعد، دو ملزمان کے والد اشرف حسین منصوری کے گھر کو ایم پی پولیس نے "خطرناک ڈھانچہ” قرار دیتے ہوئے منہدم کر دیاتھا۔  جس کے بعد میڈیا میں بڑے پیمانے پر مسلمانوں کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔

یہ معاملہ 17 جولائی 2023 کا ہے، جب ایک مذہبی جلوس – ‘مہاکال کی سواری’ میں مبینہ طور پر ‘تھوکنے’ کے الزام میں ایک بالغ اور دو نابالغ بچوں کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔دی کوئنٹ کی رپورٹ کے مطابق ساون لاٹ کی شکایت پر، اجین پولیس نے آئی پی سی کی پانچ دفعات – 295-A (مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کے لیے جان بوجھ کر اور بدنیتی پر مبنی عمل)، 153-A (عبادت کی جگہ پر جرم)، 296 کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔ سیکشن 505 (عوامی فساد کو بھڑکانے والے بیانات) اور 34 کے تحت مقدمہ درج کیا گیاتھا۔

رپورٹ کے مطابق  ملزم عدنان کے وکیل دیویندر سینگر نے کہا، "شکایت کنندہ اور عینی شاہد نے عدالت کو بتایا کہ انہوں نے پولیس کے دباؤ میں دستخط کیے تھے۔ انہوں نے نہ تو واقعہ دیکھا اور نہ ہی کسی کو ذاتی طور پر پہچانا۔

شکایت کنندہ ساون لاٹ نے جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے ایک تحریری بیان میں دعویٰ کیا کہ پولیس نے ان کا غلط حوالہ دیا جس نے ان سے کچھ کاغذات پر دستخط کرنے کو کہا اور یہ بتائے بغیر ایسا کیوں کیا۔

اس نے کہا کہ "پولیس اسٹیشن میں بہت سے پولیس اہلکار موجود تھے اور انہوں نے مجھ سے کچھ کاغذات پر دستخط کرنے کو کہا تو میں نے ان پر دستخط کر دیے۔ پولیس اہلکاروں نے مجھے یہ نہیں بتایا کہ انہوں نے مجھ سے کیا دستخط کرائے ۔

واضح رہے کہ تین  منزلہ مکان کے انہدام کے بعد منصوری اور ایک در جن دوسرے مرد، عورتیں اور بچے، جو برسوں سے عمارت میں مقیم تھے، بے گھر ہو گئے۔عمارت کے گراؤنڈ فلور پر چھوٹی سی دکان جو کہ خاندان کی روزی روٹی کا واحد ذریعہ تھی بھی مسمار کر دی گئی۔ یہ خاندان، جو پچھلے پانچ مہینوں سے کرائے کے مکان میں رہ رہا ہے، نے حال ہی میں  معمولی مرمت کے بعد اپنی دکان دوبارہ گزر بسر کے لئے شروع کی ہے ۔