اہم خبر: ’’نئے زرعی قوانین کی حمایت کرنے کے لیے 20،000 افراد دہلی کے لیے روانہ، اترپردیش کی کسان سینا نے کیا اعلان
نئی دہلی، دسمبر 24: کسان سینا کے لگ بھگ 20،000 ارکان نئے زرعی قوانین کی حمایت کرتے ہوئے آج مغربی اتر پردیش سے دہلی تک مارچ کریں گے۔ واضح رہے کہ نئے زرعی قوانین کے خلاف دہلی کی سرحدوں پر ہزاروں کسان تقریباً ایک مہینے سے احتجاج کر رہے ہیں۔
این ڈی ٹی وی کی خبر کے مطابق کسان سینا کے کنوینر ٹھاکر گوری شنکر سنگھ نے بتایا کہ اس مارچ میں نئے زرعی قانون کے حامی گروپو کے ساتھ ریاست کے برج علاقے کے کسان شامل ہوں گے، جس میں متھرا،آگرہ، فیروز آباد اور ہاتھرس جیسے اضلاع شامل ہیں۔ اور ساتھ ہی میرٹھ اور مظفر نگر اضلاع کے کسان بھی شامل ہوں گے۔‘‘
انھوں نے کہا ‘‘ہم نے اپنے دہلی مارچ کے سلسلے میں متعلقہ حکام کو اجازت کے لیے خط لکھا ہے، لیکن اس کا جواب نہیں ملا ہے۔ کسی بھی صورت میں کسان سینا کے لگ بھگ 20،000 ارکان جمعرات کے روز وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر سے ملاقات کے لیے دہلی کے لیے روانہ ہوں گے۔‘‘
انھوں نے مزید کہا ’’ہم وزیر زراعت سے ملاقات کرنا چاہتے ہیں اور انھیں آگاہ کرنا چاہتے ہیں کہ پنجاب اور ہریانہ کی کسان یونینوں کے ذریعہ دہلی کی سرحدوں پر جاری احتجاج بلاشبہ کسانوں کا احتجاج ہے، لیکن وہ پورے ہندوستان یا یوپی جیسی دیگر ریاستوں کے کسانوں کی نمائندگی نہیں کرتے ہیں۔‘‘
معلوم ہو کہ پچھلے کچھ دنوں کے دوران متعدد گروپوں نے کہا ہے کہ وہ نئے زرعی قوانین کی حمایت کریں گے۔ پچھلے ہفتے اترپردیش کے ہی ہند مزدور کسان سمیتی نے بھی وزیر زراعت سے امدادی خط کے ساتھ ملاقات کی۔ ہریانہ کے کم سے کم دو گروپوں اور اتراکھنڈ کے ایک گروپ نے اسی طرح کی ملاقاتیں کیں۔
تاہم زیادہ تر کسان یونینیں نئے زرعی قوانین کو ختم کرنے کی اپنی کوشش میں ڈٹی ہوئی ہیں۔ کسانوں اور حکومت کے دوران اب تک کئی دور کے مذاکرات ناکام ہوچکے ہیں اور کسان تینوں قوانین کی منسوخی کے اپنے مطالبے پر قائم ہیں۔