’’اگر عدلیہ، سی بی آئی، ای ڈی آزادانہ طور پر کام نہیں کرتی ہیں تو یہ جمہوریت کے لیے خطرہ ہے‘‘: بمبئی ہائی کورٹ

مہاراشٹر، جنوری 23: ممبئی ہائی کورٹ نے جمعرات کو کہا ہے کہ عدلیہ اور مرکزی ایجنسیوں اور اداروں کو آزادانہ طور پر کام کرنا چاہیے۔

جسٹس ایس ایس شندے اور منیش پٹالے پر مشتمل ڈویژن بنچ نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کے رہنما ایکناتھ کھڈسے کی طرف سے دائر درخواست کی سماعت کر رہا تھا، جس میں ان کے خلاف مبینہ طور پر زمینوں پر قبضے کے معاملے میں درج انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کی شکایت کو منسوخ کرنے کی درخواست کی گئی تھی۔

اکتوبر 2020 میں این سی پی رہنما، ان کی اہلیہ منداکنی کھڈسے اور داماد گریش چودھری کے خلاف درج انفورسمنٹ کیس انفارمیشن رپورٹ میں، تفتیشی ایجنسی نے الزام لگایا تھا کہ کھڈسے نے 2016 میں وزیر داخلہ کی حیثیت سے اپنے عہدہ کا کم قمیت پر ایک زمین خریدنے کے لیے غلط استعمال کیا تھا، جس سے سرکاری خزانے کو 62 کروڑ روپے کا نقصان ہوا۔

جمعرات کی سماعت میں کھڈسے کے وکیل آباد پونڈا نے عدالت سے سماعت زیر التوا ہونے تک سابق وزیر کو ای ڈی کے ذریعہ کسی بھی زبردستی کی کارروائی سے عبوری تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ کیا۔ ای ڈی کی نمائندگی کرنے والے وکیل انل سنگھ نے کہا کہ ایجنسی 25 جنوری تک کوئی کارروائی نہیں کرے گی۔

اس کے بعد عدالت نے یہ جاننے کی کوشش کی کہ ای ڈی صرف پیر تک ہی تحفظ پر زور کیوں دے رہی ہے۔

شندے نے پوچھا ’’اگر درخواست گزار کو کچھ دن مزید تحفظ فراہم کیا گیا تو کیا آسماں گر جائے گا؟ ہم ہمیشہ یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ عدلیہ اور ایجنسیوں جیسے آر بی آئی، سی بی آئی، ای ڈی اور اسی طرح کی دوسری مرکزی ایجنسیوں کو آزادانہ طور پر اور غیرجانبداری کے ساتھ کام کرنا چاہیے۔ اگر یہ ایجنسیاں آزادانہ طور پر کام نہیں کرتی ہیں تو جمہوریت کو بہت ہی بڑا خطرہ ہے۔‘‘

لائیو لا کی خبر کے مطابق عدالت نے پانڈا کی اس بات کے بعد اس کے موکل کی گرفتاری کی ضرورت پر بھی سوال اٹھایا کہ اس کا موکل تحقیقات میں تعاون کرنے پر راضی ہے۔ شنڈے نے کہا ’’اگر کوئی تعاون کرنے اور ساتھ دینے کے لیے تیار ہے تو ہم اپنے آپ سے سوال اٹھاتے ہیں کہ گرفتاری کی کیا وجہ ہے؟‘‘

68 سالہ کھڈسے، جنھوں نے بھارتیہ جنتا پارٹی چھوڑ دی اور اکتوبر 2020 میں این سی پی میں شامل ہوئے تھے، 15 جنوری کو ممبئی میں ای ڈی کے سامنے اس کیس کے سلسلے میں اپنا بیان ریکارڈ کروانے پیش ہوئے تھے۔

دریں اثنا شکایت کو ختم کرنے کے لیے دائر اپنی درخواست میں کھڈسے نے عرض کیا کہ زیرسماعت زمین کو ان کی اہلیہ اور داماد نے قانونی طور پر اس کے مالک سے خریدا ہے۔ اس کے جواب میں ای ڈی نے اپنے حلف نامے میں کہا ہے کہ ابتدائی تحقیقات میں واضح طور پر اس معاملے میں منی لانڈرنگ کے متعدد شواہد سامنے آئے ہیں۔

عدالت نے معاملہ آئندہ سماعت کے لیے 25 جنوری کو درج کیا۔