اگر حکومت کے ساتھ چار جنوری کو ہونے والی بات چیت ناکام ہوئی تو ہریانہ کے مالز، پیٹرول پمپ بند کردیں گے: کسان رہنما
نئی دہلی، جنوری 2: جمعہ کے روز زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کرنے والی کسان یونینوں نے کہا کہ اگر حکومت کے ساتھ 4 جنوری کو ہونے والا مذاکرات کا اگلا دور بھی ناکام ہوگیا تو انھیں مضبوط اقدامات اٹھانا ہوں گے۔
بدھ کے روز چھٹے اجلاس کے دوران کسان تنظیموں اور مرکز نے بھوسا جلانے اور بجلی کی سبسڈی کے معاملوں پر اتفاق کیا تھا۔ تاہم کسانوں کے دو اہم مطالبات، تینوں زرعی قوانین کی منسوخی اور ایم ایس پی کی قانونی ضمانت پر تعطل برقرار ہے۔
سنگھو بارڈر پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کسان رہنماؤں نے متنبہ کیا کہ اگلے ہفتے اگر یہ دونوں مطالبات تسلیم نہ ہوئے تو وہ ہریانہ کے تمام مالز اور پیٹرول پمپوں کو بند کرنا شروع کردیں گے۔
انھوں نے کہا ’’اگر چار جنوری کو حکومت کے ساتھ ہونے والی میٹنگ تعطل کو ختم کرنے میں ناکام رہی تو ہم ہریانہ میں تمام مال، پیٹرول پمپ بند رکھنے کی تاریخوں کا اعلان کریں گے۔‘‘
ایک کسان رہنما یودھویر سنگھ نے نریندر مودی حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ان کا احتجاج اس طرح ختم نہیں ہوگا جیسے دہلی کے شاہین باغ علاقے میں ہوا تھا۔ سنگھ نے کہا ’’وہ ہمیں شاہین باغ کی طرح اس جگہ سے نہیں ہٹا سکتے۔‘‘
کسان یونینوں کے نمائندوں نے کہا کہ مرکز سے ہونے والی میٹنگوں میں ان کے مطالبات میں سے صرف 5 فیصد پر ہی تبادلۂ خیال کیا گیا ہے۔
دریں اثنا سوراج انڈیا کے رہنما یوگیندر یادو نے کہا کہ حکومت زرعی قوانین سے دستبرداری اور ایم ایس پی کی قانونی ضمانت پر ایک انچ بھی آگے نہیں بڑھی ہے۔ یادو نے متنبہ کیا کہ حکومت کے ساتھ تعطل ختم نہ ہونے کی صورت میں احتجاج میں مزید شدت پیدا ہوگی۔
یونینوں کے مطابق اگر چار جنوری کو ہونے والے مذاکرات کے نتائج تسلی بخش نہیں ہوئے تو 6 جنوری کو احتجاجی مقام سے کنڈلی مانیسر پلوال ایکسپریس وے تک ٹریکٹر مارچ نکالا جائے گا اور ہریانہ-راجستھان سرحد پر احتجاج کرنے والے کسانوں کو بھی آگے بڑھنے کے لیے کہا جائے گا۔
مزید یہ کہ اس پروپیگنڈے کا مقابلہ کرنے کے لیے کہ یہ احتجاج ’’پنجاب مرکوز‘‘ ہے، 6 جنوری سے 20 جنوری تک ہندوستان بھر میں ریلیاں، دھرنے اور پریس کانفرنسیں منعقد کی جائیں گی۔
دریں اثنا مرکزی وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر نے کہا کہ حکومت کو کسان رہنماؤں سے بات چیت کے ساتویں دور سے ’’مثبت نتائج‘‘ کی امید ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’مجھے امید ہے کہ جو بھی فیصلہ آئے گا وہ ملک اور کسانوں کے مفاد میں ہوگا۔‘‘