آل پارٹی اجلاس میں مودی کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس لاک ڈاؤن کو بڑھایا جاسکتا ہے

نئی دہلی، اپریل 8: وزیر اعظم نریندر مودی نے آج کہا کہ کورونا وائرس کو روکنے کے لیے ملک گیر لاک ڈاؤن کو 14 اپریل سے آگے بھی بڑھایا جاسکتا ہے۔ آج کورونا وائرس کے معاملات کی تعداد 5000 سے زیادہ ہوگئی اور ممبئی میں شہری انتظامیہ کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ ایسا لگتا ہے کہ شہر کمیونٹی ٹرانسمیشن میں داخل ہو گیا ہے۔

بدھ کے روز مودی نے پارلیمنٹ میں پانچ یا زیادہ ممبران پارلیمنٹ کی حامل تمام پارٹیوں کے رہنماؤں کے ساتھ ویڈیو میٹنگ کی اور کہا کہ وہ لاک ڈاؤن کے بارے میں تمام ریاستوں کے وزرائے اعلی سے مشورہ کریں گے۔ تاہم انھوں نے کہا کہ ایسا نہیں لگتا ہے کہ لاک ڈاؤن جلد ختم ہوسکتا ہے۔

اے این آئی کے مطابق وزیر اعظم کی 11 اپریل کو تمام وزرائے اعلیٰ کے ساتھ ایک اور ویڈیو کانفرنس کرنے کی امید ہے۔

وزیر اعظم نے ویڈیو کانفرنس میں رہنماؤں سے کہا کہ ’’بڑے پیمانے پر طرز عمل، معاشرتی اور ذاتی تبدیلیاں اپنانی ہوں گی۔‘‘ انہوں نے یہ بھی کہا کہ کورونا وائرس کے بعد زندگی دوبارہ ایک جیسی نہیں ہوگی بلکہ تب ’’ماقبل کورونا اور مابعد کورونا‘‘ جیسی صورت حال ہوگی۔

بیجو جنتا دل کے رہنما پنکی مشرا نے پی ٹی آئی کو بتایا کہ مودی نے اجلاس میں واضح کیا کہ 14 اپریل کو یکبارگی لاک ڈاؤن نہیں اٹھایا جائے گا۔

واضح رہے کہ اگلے ہفتے 21 دن کا لاک ڈاؤن ختم ہونا ہے، لیکن متعدد ریاستوں کے وزرائے اعلی نے یا تو مرحلہ وار لاک ڈاؤن اٹھانے کی حمایت کی ہے یا اس میں توسیع کی۔ منگل کے روز کیرالہ حکومت نے ریاست کے ذریعہ قائم کردہ ایک ماہر کمیٹی کی سفارشات کی بنیاد پر مرکز کو تین مراحل میں ملک گیر لاک ڈاؤن اٹھانے کے بارے میں تجاویز کے ساتھ مرکز کو ایک رپورٹ بھیجی ہے۔

مرکزی وزارت صحت کے مطابق آج صبح تک ملک بھر میں کورونا وائرس کے واقعات کی تعداد بڑھ کر 5،194 ہوگئی، جن میں 149 اموات بھی شامل ہیں۔

آل پارٹی اجلاس

ویڈیو کانفرنس کے ذریعے تمام رہنماؤں سے یہ مودی کی پہلی بات چیت تھی، جس میں اپوزیشن کے رہنما بھی شامل تھے، 25 مارچ کو ملک گیر لاک ڈاؤن کے نفاذ کے بعد اگرچہ انھوں نے تمام ریاستوں کے وزراے اعلی سے بات چیت کی تھی۔

پی ٹی آئی کی خبر کے مطابق وزیر اعظم نے مبینہ طور پر نشاندہی کی کہ ریاستوں، ضلعی انتظامیہ اور ماہرین نے کوویڈ 19 پر قابو پانے کے لیے لاک ڈاؤن میں توسیع کی سفارش کی تھی۔ مودی نے کہا ’’حکومت کی ترجیح ہر ایک کی زندگی کو بچانا ہے۔ یہ صورت حال ’’معاشرتی ایمرجنسی‘‘ کے مترادف ہے … اسے سخت فیصلوں کی ضرورت ہے اور ہمیں بھی چوکنا رہنا چاہیے۔‘‘

اس اجلاس کے شرکا میں راجیہ سبھا میں حزب اختلاف کے رہنما غلام نبی آزاد اور نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کے سربراہ شرد پوار بھی شامل تھے۔ شیرومانی اکالی دل کے صدر سکھبیر سنگھ بادل، شیوسینا کے رہنما سنجے راؤت ، سماج وادی پارٹی کے رام گوپال یادو، بہوجن سماج وادی پارٹی کے رہنما ایس سی مشرا، لوک جن شکتی پارٹی کے چراغ پاسوان اور ترنمول کانگریس کے سدیپ بندیوپادھیاے بھی وزیر اعظم کی ویڈیو کانفرنس میں شامل رہنماؤں میں شامل تھے۔

اس سے قبل وزیر اعظم نے کانگریس کی عبوری صدر سونیا گاندھی سمیت متعدد اپوزیشن رہنماؤں سے بھی بات کی تھی اور وبائی مرض سے نمٹنے کے طریقوں سے متعلق ان کی تجاویز طلب کی تھیں۔ مودی نے سابق صدور پرتبھا پاٹل اور پرنب مکھرجی اور سابق وزرائے اعظم منموہن سنگھ اور ایچ ڈی دیو گوڑا سے بھی بات کی تھی۔