آروگیہ سیتو ایپ کے استعمال کو لازمی بنانا غیر قانونی: جسٹس بی این سری کرشنا

نئی دہلی، مئی 12: سپریم کورٹ کے سابق جج بی این سری کرشنا، جنھوں نے اس کمیٹی کی سربراہی کی تھی، جو پرسنل ڈیٹا پروٹیکشن بل کے پہلے مسودے کے ساتھ سامنے آئی تھی، نے حکومت کی طرف سے آروگیہ سیتو ایپ کے استعمال کو لازمی کرنے کو ’’سراسر غیر قانونی‘‘ قرار دیا۔

انڈین ایکسپریس کے مطابق سابق جج نے پوچھا کہ ’’آپ کسی پر کس قانون کے تحت یہ حکم دیتے ہیں؟ اب تک اسے کسی قانون کی حمایت نہیں ہے۔‘‘

واضح رہے کہ یکم مئی کو وزارت داخلہ نے ملک گیر لاک ڈاؤن میں توسیع کے بعد اپنے رہنما خطوط میں نجی اور سرکاری شعبہ کے دفاتر کے ملازمین کے لیے آروگیہ سیتو ایپ کو لازمی قرار دے دیا۔ اس نے مقامی حکام سے یہ بھی مطالبہ کیا کہ وہ کنٹینمنٹ زون میں 100 فیصد ایپ کی کوریج کو یقینی بنائے۔ یہ ہدایات نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ ایکٹ (این ڈی ایم اے)، 2005 کے تحت قائم کی جانے والی قومی ایگزیکٹو کمیٹی کے ذریعہ جاری کی گئیں۔

تب نوئیڈا پولیس نے کہا تھا کہ آروگیہ سیتو ایپ نہ رکھنے پر چھ ماہ تک قید یا ایک ہزار روپے تک جرمانہ ہوگا۔

سابق جج نے کہا ’’نوئیڈا پولیس کا حکم سراسر غیر قانونی ہے۔ میں فرض کر رہا ہوں کہ یہ اب بھی ایک جمہوری ملک ہے اور اس طرح کے احکامات کو عدالت میں چیلنج کیا جاسکتا ہے۔‘‘

جسٹس سری کرشنا نے مزید کہا کہ آروگیہ سیتو ایپ کے استعمال کو لازمی قرار دینے کے لیے رہنما اصولوں کو مناسب قانونی حمایت حاصل نہیں ہے۔ انھوں نے کہا ’’قانون سازی کے یہ ٹکڑے،قومی آفات کا قانون اور وبائی امراض ایکٹ دونوں ایک خاص وجوہ کی بنا پر ہیں۔ میرے خیال میں قومی ایگزیکٹو کمیٹی کوئی قانونی ادارہ نہیں ہے۔‘‘