انفارمیشن ٹیکنالوجی

دیکھ کر نتیجہ اخذ کرنے والا کمپیوٹر

شفیق احمد ابن عبداللطیف آئمی

 

مستقبل قریب میں ’’دیکھ کر نتیجہ اخذ‘‘ کرنے والے کمپیوٹر
انفارمیشن ٹیکنالوجی میں ہم چھونے ، دیکھنے ، سننے ، سونگھنے اور چکھنے والے کمپیوٹر ، موبائل اور روبوٹ کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ابھی تک ہمارے کمپیوٹر ایسے رہے ہیں کہ ہم انہیں ’’ڈیٹا‘‘ فراہم کرتے ہیں اور وہ اس ’’ڈیٹا‘‘ کو پڑھ کر اُس سے نتیجہ اخذ کرتے ہیں۔ جس رفتار سے ’’انفارمیشن ٹیکنالوجی‘‘ ترقی کررہی ہے اُسے دیکھتے ہوئے مستقبل قریب میں ہی ایسے کمپیوٹر وجود میں آجائیں گے جو ’’دیکھ کر نتیجہ اخذ‘‘ کریں گے۔ یہ بات فی الحال بہت عجیب محسوس ہورہی ہے لیکن یہ حقیقت ہے۔ کہتے ہیں کہ ایک تصویر ہزار الفاظ کے برابر ہوتی ہے لیکن کمپیوٹر کے لئے ہر تصویر ہزاروں ’’پکسلز‘‘ کے سوا کچھ بھی نہیں ہوتی ہے۔ تصویر چاہے بلی کی ہو یا خرگوش کی، ساحل سمندر کی ہو یا جنگل کی، کمپیوٹر کے لئے اِن میں فرق کرنا بہت مشکل ہوتاہے لیکن ’’آئی بی ایم‘‘ (IBM Researchers) ریسرچیز کے مطابق مستقبل قریب میں کمپیوٹر نہ صرف تصاویر کو دیکھ سکیں گے بلکہ تصاویر کو ’’دیکھ کر نتیجہ اخذ‘‘ کریں گے اور ہمیں اُن پانچ سو ارب تصاویر کو بھی سمجھنے میں مدد کریں گے جو ہم ہر سال کھینچتے ہیں۔
انسانی آنکھ کی طرح تجزیہ کار
ایک انسان اپنی آنکھ سے چیزوں کو دیکھتا ہے اور اُس کا تجزیہ کرتا ہے اور پھر نتیجہ اخذ کرتا ہے۔ انسانی آنکھ کسی تصویر کو اُس کے رنگوں کا تجزیہ، کناروں کی تفصیلات اور ٹیکسچر کی خصوصیات سے ’’پروسس‘‘ کرتی ہے جس کی وجہ سے انسان یہ بتا سکتا ہے کہ کوئی چیز کیا ہے وہ کیا کر رہی ہے اور اُس کے اِرد گرد موجود چیزیں کیا ہیں؟ اگر انسان کو اُس چیز کے بارے میں علم بھی نہیں ہوتا ہے تو بھی اﷲ تعالیٰ نے اُسے ایسی بے مثال صلاحیت عطا فرمائی ہے کہ وہ اُس چیز کے بارے میں اندازہ لگانے کے ساتھ ساتھ تیزی سے سیکھتا بھی جاتا ہے۔ کمپیوٹر کے ساتھ ایسا معاملہ نہیں ہے اور وہ کسی چیز کو دیکھ کر نہیں بتا سکتا کہ وہ کیا ہے؟ آج کل کا کمپیوٹر ہم انسانوں کی دی ہوئی تصاویر کو دیے ہوئے ’’ٹیکس اور عنوانات‘‘پر انحصار کرتا ہے۔ یعنی کمپیوٹر بذاتِ خود تصاویر کو ’’پروسس‘‘ نہیں کرسکتا ہے اور اُسے ہمارے سہارے کی ضرورت ہوتی ہے۔ کمپیوٹر کو ’’دیکھنے اور نتیجہ اخذ‘‘ کرنے کے قابل بنانا کسی چیلنج سے کم نہیں ہے۔ ہم عام طور سے کمپیوٹر میں جس طرح کی ’’پروگرامنگ‘‘ کرتے ہیں وہ ’’دیکھ کر نتیجہ اخذ‘‘ کرنے جیسے پیچیدہ عمل کی نقل نہیں کرسکتے ہیں لیکن ’’ادراکی طریقۂ کار‘‘ کے استعمال اور کمپیوٹر کو کسی خاص منظر کی ہزاروں تصاویر دکھا کر ہم اُسے اِس قابل بنا سکتے ہیں کہ وہ نئی تصاویر کو جو چاہے ’’اسکین‘‘ کی گئی ہوں یا موبائل فون سے کھینچی گئی ہوں ’’پیٹرنز‘‘ کو اپنے پاس موجود تصاویر کے ’’پیٹرنز‘‘ سے ملا کر انہیں شناخت کر سکتا ہے۔ اِس طرح کمپیوٹر بھی انسانی آنکھ کی طرح تجزیہ کار بن جائے گا اور ’’دیکھ کر نتیجہ اخذ ‘‘ کرنے کے قابل ہوجائے گا۔
کمپیوٹر ’’دیکھ کر نتیجہ اخذ‘‘ کرے گا
اِس کے لئے ہمیں کمپیوٹر میں وہ تمام چیزیں ’’پیٹرن‘‘ کی شکل میں ڈالنی پڑیں گی۔ آسان زبان میں یوں سمجھ لیں کہ مستقبل کے کمپیوٹر کے ’’آپریٹنگ سسٹم‘‘ میں وہ تمام ’’پیٹرن‘‘ ڈالے جائیں گے جن کی وجہ سے کمپیوٹر ’’دیکھ کر نتیجہ اخذ‘‘ کرنے کے قابل ہوجائے گا۔ اِس کے لئے جو ’’پیٹرن‘‘ کمپیوٹر میں ڈالا جائے گا وہ اُسے تمام چیزوں کو سمجھنے میں بھرپور مدد دے گا۔ فرض کریں کہ ہم کمپیوٹر کو سکھانا چاہتے ہیں کہ ’’ساحل سمندر‘‘ کیسا دِکھائی دیتا ہے؟ تاکہ وہ آئندہ ’’ساحل سمندر‘‘ کی تصاویر کو پہچان لے اور تصاویر کو خودبخود منتخب کر سکے۔ اِس کے لئے ہم پہلے کمپیوٹر کو ’’ساحل سمندر‘‘ کی کئی تصاویر بطور مثال فراہم کریں گے۔ کمپیوٹر انسانی آنکھ کی طرح اِس تصاویر سے اہم معلومات جیسے رنگوں کی تقسیم، ٹیکسچر پیٹرن، کناروں کی معلومات اور ویڈیو ہونے کی صورت میں مختلف اجسام کی حرکت کی معلومات اکٹھا کرے گا۔ مثلاً ’’ساحل سمندر‘‘ کے منظر میں چند مخصوص رنگ جیسے نیلا رنگ بہت نمایاں ہوتے ہیں جبکہ ’’ٹریفک جام‘‘ کے منظر میں ایسا نہیں ہوگا۔ اِسی طرح مختلف اجسام کی تعداد ’’ساحل سمندر‘‘ کے منظر میں خاصی کم اور ’’ٹریفک جام‘‘ کے منظر میں بہت زیادہ ہوگی۔ اِس طرح کمپیوٹر اِن معلومات کی بنیاد پر تصاویر کو پرکھے گا یعنی ’’دیکھے‘‘ گا اور ’’ساحل سمندر‘‘ اور ’’ٹریفک جام‘‘ کی تصاویر کو پہچانے گا اور’’ نتیجہ اخذ‘‘ کرے گا۔ ایک بار جب کمپیوٹر ’’معلومات کے پیٹرن‘‘ کے مطابق تصاویر میں تمیز کرنے کے قابل ہوجائے گا تو ہم کمپیوٹر کو ’’ساحل سمندر‘‘ پر ہونے والے مزید واقعات کے بارے میں سکھا سکتے ہیں۔ مثلا بچے ساحل پر مٹی کے گھر بناتے ہیں، ساحل پر والی بال کھیلی جاتی ہے یا سرفنگ کی جاتی ہے وغیرہ۔ اِس طرح کمپیوٹر آہستہ آہستہ ’’ساحل سمندر‘‘ کے بارے میں بہت کچھ سیکھ جائیگا حتیٰ کہ وہ نہ صرف ’’ساحل سمندر‘‘ کے منظر کو دیگر مناظر سے الگ شناخت کرسکے گا بلکہ ممبئی اور کیلی فورنیا کے ساحل میں بھی تمیز کرنے یعنی ’’دیکھ کر نتیجہ اخذ‘‘ کرنے کے قابل ہو جائے گا۔
کمپیوٹر ’’دیکھ‘‘ کر ہر شعبے میں تعاون کرے گا
’’آئی بی ایم‘‘ IBM ریسر چیز کے مطابق مستقبل میں جب کمپیوٹر ہماری آنکھ جیسی یا قدرے ہماری طرح ’’دیکھنے‘‘ کی صلاحیت حاصل کرلیں گے تو کئی میدانوں میں ہماری مشکلات آسان کر دیں گے۔ طب (ڈاکٹری) کے شعبے میں ’’ایم آر آئی‘‘ MRI ایکسرے اور ’’سی ٹی اسکین‘‘ کے ذریعے حاصل کی گئی تصاویر کسی مرض کی تشخیص میں بے حد معاون ہوتی ہیں۔ اِن تصاویر کا معائنہ فی الحال اس شعبے کے ماہر ڈاکٹر حضرات کرتے ہیں لیکن کمپیوٹر ’’دیکھ کر نتیجہ اخذ‘‘ کرنے کی صلاحیت حاصل کرنے بعد اِن تصاویر کا زیادہ بہتر طور پر تجزیہ کرسکے گا اور ڈاکٹروں کے مقابلے میں زیادہ جلدی ’’مرض کا تعین‘‘ کرے گا۔ مریضوں میں کسی ’’مرض کا شکار‘‘ ہونے سے پہلے جسم میں کئی ’’علامات‘‘ ظاہر ہو جاتی ہیں۔ بعض اوقات یہ ’’علامات‘‘ انتہائی معمولی ہوتی ہیں جنہیں ہم نظر انداز کر دیتے ہیں لیکن مریض کی تصاویر کو ’’کمپیوٹر اسکین‘‘ کریں گے تو وہ ’’مرض‘‘ کو پھیلنے سے پہلے ہی نشاندہی کر دے گا اور اِس طرح کئی جانیں بچائی جا سکیں گی۔ صرف طبی تصاویر ہی نہیں بلکہ مریض کی چند ہفتوں یا مہینوں پہلے کی کیمرے سے کھینچی گئی تصاویر کو ’’دیکھ‘‘ کر کمپیوٹر بتا سکے گا کہ مریض کس قسم کے مرض کا شکار ہے اور مرض کب شروع ہوا؟ فیس بک پر روزآنہ لاکھوں یا شاید کروڑوں تصاویر شیئر کی جاتی ہیں۔ مستقبل قریب میں یہ تصاویر جان بچانے کے لئے بھی استعمال کی جائیں گی۔ کہیں آگ لگنے کی تصویر، سیلاب، طوفان یا دیگر خطرناک حالات کی تصاویر جب سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کی جائیں گی تو کمپیوٹر اِن کا تجزیہ کرکے حالات کی سنگینی کا اندازہ کریں گے اور مقامی ’’ایمر جنسی سروسز‘‘ فراہم کرنے والے اداروں کی معاونت کریں گے۔ مثال کے طور پر کمپیوٹر ’’فائر فائٹرز‘‘ کو بتاسکیں گے کہ آگ کی شدت کس جگہ زیادہ ہے اور اُنہیں کہاں سے اندر داخل ہونا چاہیے؟ اِسی طرح شہر میں نصب کیمروں سے حاصل ’’ویڈیوز‘‘ کا ’’ریئل ٹائم‘‘ (اُسی وقت) میں تجزیہ کرکے کمپیوٹر کسی بھی پیش آنے والے ناخوشگوار واقعے جیسے ’’گاڑیوں کا ٹکراؤ‘‘ کا پتہ لگا کر فوری طور پر جگہ پر مدد روانہ کرسکیں گے۔
***

مشمولہ: ہفت روزہ دعوت، نئی دلی، خصوصی شمارہ 7 مارچ تا 13 مارچ 2021