اندور: بی جے پی کونسلر نے شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے پارٹی سے دیا استعفی
نئی دہلی، فروری 09: انڈین ایکسپریس کے مطابق مدھیہ پردیش کے شہر اندور میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے ایک کونسلر نے ہفتے کے روز شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے پارٹی سے استعفیٰ دے دیا اور اس پر مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک کا الزام عائد کیا۔
کھجرانہ علاقے کے میونسپل کونسلر عثمان پٹیل نے الزام لگایا کہ بی جے پی نفرت کی سیاست کرتی ہے۔ انھوں نے اخبار کو بتایا کہ انھوں نے پارٹی چھوڑنے میں اتنا وقت لیا کیوں کہ وہ وکلا سے قانون کے باریک نکات کو سمجھنا چاہتے تھے۔ پٹیل نے کہا کہ وہ سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی سے متاثر ہوکر بی جے پی میں شامل ہوئے تھے۔
کونسلر نے اے این آئی کو بتایا کہ پارٹی ملک کو درپیش اصل مسائل سے نمٹنے کے لیے نہیں ہے۔ انھوں نے مزید کہا "یہ صرف فرقہ وارانہ سیاست کررہی ہے۔ جی ڈی پی نیچے جا رہی ہے، افراط زر میں اضافہ ہورہا ہے لیکن پارٹی ایسے قوانین لا رہی ہے جو تمام مذاہب کے لوگوں کے مابین پھوٹ ڈالتا ہے۔”
پچھلے مہینے ریاست میں بی جے پی اقلیتی سیل کے 124 ممبران نے بھی شہریت ترمیمی قانون، مجوزہ این آر سی اور این پی آر کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے پارٹی چھوڑ دی تھی۔ ان میں سے بیشتر اندور، مہو، کھرگون اور دیواس علاقوں کے بوتھ سطح کے عہدیدار تھے۔
چھوڑنے والوں میں ایک راجک قریشی فارشی والا، جو بی جے پی کے سینئر رہنما کیلاش وجے ورگیا کے قریبی مانے جاتے ہیں، نے کہا "یہ صرف ہم جانتے ہیں کہ ہمارے لیے اپنی برادری کے ممبروں سے بی جے پی کو ووٹ دلانا کتنا مشکل ہے اور ہم ان کو راضی کرنے کے لیے سب کچھ کرتے ہیں لیکن اگر بی جے پی اس طرح کے متنازعہ امور پر بات کرتی رہتی ہے تو یہ ہمارے لیے اور مشکل ہوجائے گا۔”
واضح رہے کہ شہریت ترمیمی قانون بنگلہ دیش، افغانستان اور پاکستان سے چھ اقلیتی مذہبی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے مہاجرین کو شہریت فراہم کرتا ہے بشرطیکہ وہ چھ سال سء ہندوستان میں مقیم ہوں اور 31 دسمبر 2014 تک ملک میں داخل ہوں۔ اس قانون میں مسلمانوں کو نظر انداز کرنے پر اسے سخت تنقید کا سامنا ہے۔ اور ملک بھر میں اس خلاف لگاتار احتجاج ہو رہے ہیں۔