الہ آباد ہائی کورٹ نے شہریت ترمیمی قانون مخالف مظاہرین پر پولیس کی بربریت کے خلاف داخل درخواستوں پر سماعت کے لیے خصوصی بنچ تشکیل دیا
نئی دہلی، جنوری 23— الہ آباد ہائی کورٹ نے پچھلے مہینے ریاست کے مختلف اضلاع میں متنازعہ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کرنے والے لوگوں کے خلاف اترپردیش پولیس اہلکاروں کے ذریعہ طاقت کی زیادتی کے استعمال کے خلاف دائر تمام درخواستوں کی سماعت کے لیے جمعرات کو خصوصی بنچ تشکیل دیا ہے۔
دوسرے بہت سے لوگوں کے ساتھ قومی اقلیتی کمیشن کے سابق چیئرپرسن وجاہت حبیب اللہ اور ممتاز سماجی کارکن سوامی اگنیویش نے بھی یوپی پولیس کے خلاف ہائی کورٹ میں درخواستیں دائر کی ہیں۔
اگنیویش اور وجاہت کی جانب سے عدالت میں پیش ہوئے سینئر وکیل محمود پراچہ نے کہا کہ نئی بنچ 27 جنوری کو کیس کی سماعت کرے گی۔
پراچہ نے ٹویٹ کیا "الہ آباد میں اب معزز ہائی کورٹ نے متعدد PILs کی سماعت کے لیے خصوصی بینچ تشکیل دے دیا ہے جس میں وجاہت حبیب اللہ صاحب اور سوامی اگنیویش کے ذریعہ پرامن شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی مخلاف احتجاج پر یوپی پولیس کی بربریت کے خلاف دائر درخواستیں بھی شامل ہیں۔ 27.01.2020 کو دوپہر 2 بجے سماعت شروع ہوگی۔ براہ کرم دعا کریں۔”
واضح رہے کہ یو پی کے مختلف اضلاع میں 19 اور 20 دسمبر کو سی اے اے کے خلاف زبردست احتجاج ہوا تھا جن میں کچھ احتجاج پرتشدد ہوگئے تھے۔ جس کے نتیجے میں کم از کم 23 افراد مارے گئے- زیادہ تر مبینہ طور پر پولیس فائرنگ سے مارے گئے۔ سیکڑوں افراد کو گرفتار کیا گیا اور ہزاروں افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا۔ میڈیا اور سول فیکٹ فائنڈنگ رپورٹس میں یہ الزام لگایا گیا ہے کہ پولیس نے مظفر نگر اور دیگر مقامات پر متعدد مسلم گھروں میں گھس کر خواتین اور بوڑھے لوگوں پر بھی حملہ کیا اور مکانات توڑ دیے۔ سب سے زیادہ ہلاکتیں میرٹھ، کانپور اور شاہجہاں پور میں ہوئی ہیں۔
پچھلے ڈیڑھ ماہ میں لاکھوں افراد نے سی اے اے اور حکومت کی قومی آبادی کے اندراج (این پی آر) اور قومی رجسٹر آف سٹیزنز (این آر سی) کے اقدام کے خلاف ملک بھر میں سڑکوں پر آکر احتجاج کیا ہے۔ متنازعہ شہریت کے قانون کو واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے ہزاروں خواتین چوبیس گھنٹے دھرنا دے رہی ہیں۔