افغانستان کی عدالتِ عظمیٰ کی دو خواتین ججوں کو کابل میں گولی مار کر ہلاک کردیا گیا، طالبان نے اس میں ملوث ہونے کی تردید کی
نئی دہلی، جنوری 17: اے ایف پی کی خبر کے مطابق افغانستان کے سپریم کورٹ کی دو خواتین ججوں کو اتوار کے روز کابل میں نامعلوم مسلح افراد نے گولی مار کر ہلاک کردیا۔ یہ واقعہ شہر میں اعلی سطح پر قتل و غارت گری کے سلسلے کا تازہ ترین واقعہ ہے۔
سپریم کورٹ کے ترجمان نے بتایا کہ ججوں پر اس وقت حملہ کیا گیا جب وہ عدالت کی گاڑی میں اپنے دفتر جارہے تھے۔ اس حملے میں ان کا ڈرائیور بھی زخمی ہوگیا۔
خبر کے مطابق سیکیورٹی فورسز کے ذریعے ان کے قتل کی تحقیقات کی جارہی ہیں۔ دریں ثنا طالبان نے واقعے میں کسی بھی طرح ملوث ہونے کی تردید کی ہے۔
یہ ہلاکتیں قطر میں طالبان اور افغان حکومت کے مابین امن مذاکرات کے دوران ہوئی ہیں۔ نیوز ایجنسی اے پی کے مطابق حکومت نے الزام لگایا ہے کہ پچھلے کچھ مہینوں کے دوران ہونے والی ہلاکتوں میں طالبان ملوث ہیں۔ دوسری طرف طالبان نے الزام لگایا ہے کہ حکومت نے امن و امان کے جاری عمل کو روکنے کے لیے یہ ہلاکتیں خود کروائی ہیں۔
خبر رساں ادارے کے مطابق افغان صدر اشرف غنی نے بھی شہریوں پر حملے کرنے کو لے کر طالبان کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’دہشت گردی، وحشت اور جرم‘‘ افغانستان میں تنازعات کا حل نہیں ہیں۔
انھوں نے مزید کہا کہ طالبان کو ’’مستقل جنگ بندی‘‘ قبول کرنا چاہیے۔
دونوں اطراف کے مابین اس امن مذاکرات کا اہتمام امریکہ نے کیا ہے۔ جمعہ کے روز پینٹاگون نے کہا ہے کہ افغانستان میں امریکی فوجیوں کی تعداد کم ہو کر 2500 ہوگئی ہے۔