افاداتِ مودودی

دعوتی کاموں میں قرآن کی رہنمائی

وحید داد خان

 

دعوت الی اللہ کا کام امت مسلمہ پرعائد ایک اہم فریضہ ہے۔ قرآن میں مختلف مقامات پر اللہ تعالی نے اس حوالے سے مسلمانوں کو ہدایات دی ہیں۔ قرآن کے مطابق تمام مسلمان بنیادی طور پر داعی ہیں۔ اللہ تعالیٰ چاہتے ہیں کہ ہم داعیانِ حق (مسلمان) حق کو دلائل کے ساتھ لوگوں کے سامنے پیش کریں پھر ان میں سے جو لوگ فکرِ صحیح سے کام لے کر حق کو پہچان لیں وہ آزادی اختیار سے اس پر ایمان لے آئیں۔ قولی شہادت کے ساتھ ساتھ ہم (داعی) اپنی سیرتوں کو اسلامی تعلیمات کے سانچے میں ڈھال کر باطل پرستوں کے مقابلہ میں اپنا اخلاقی تفوق ثابت کریں۔ انسانوں کے مجموعہ میں سے صالح عناصر کو اپنے طاقتور استدلال، اپنے بلند نصب العین، بہتر اصول زندگی اور اپنی پاکیزہ سیرت کی کوشش سے اپنی طرف کھینچتے چلے جائیں اور باطل کے خلاف پیہم جدوجہد کر کے فطری ارتقا کی راہ سے اقامت دین حق کی منزل تک پہنچیں۔
اللہ کی طرف سے مدد و نصرت
اللہ تعالیٰ اس کام میں ہماری رہنمائی فرمائے گا اور جیسا ہم اپنے آپ کو اللہ کی مدد کا مستحق بنائیں گے ویسی ہی مدد ہمیں اللہ تعالیٰ سے ملتی جائے گی۔ اس فطری راستے کو چھوڑ کر اللہ تعالیٰ محض اپنی قوتِ قاہرہ کے زور سے افکارِ فاسدہ کو مٹا کر لوگوں میں فکر صالح پھیلا دے اور تمدن فاسد کو نیست و نابود کر کے مدنیت صالحہ تعمیر کر دے تو ایسا ہرگز نہیں ہوگا کیونکہ یہ اللہ کی اس حکمت کے خلاف ہے جس کے تحت اس نے انسان کو دنیا میں پیدا کیا ہے، اسے تصرف کے اختیارات دیے ہیں، طاعت و عصیان کی آزادی بخشی ہے، امتحان کی مہلت عطا کی ہے اور اس کی سعی کے مطابق جزا اور سزا دینے کے لیے فیصلہ کا ایک وقت مقرر کر دیا ہے۔
معرکہ حق و باطل
ویسے دعوتِ حق کے ابتدائی مرحلوں میں حق و باطل کی قوتوں کا جو تناسب بظاہر نظر آتا ہے اس سے دھوکہ نہ کھانا چاہیے۔ حق کی تو پوری تاریخ ہی اس بات پر گواہ ہے کہ وہ ایک فی قوم بلکہ ایک فی دنیا کی اقلیت سے شروع ہوتی ہے اور بغیر سرو سامان کے اس باطل کے خلاف لڑائی چھیڑ دیتی ہے جس کی پشت پر بڑی بڑی قوموں اور سلطنتوں کی طاقت ہوتی ہے۔ پھر بھی آخر کار وہی غالب آ کر رہتی ہے۔
دعوتِ حق کی کامیابی کا گُر
دعوتِ حق کی کامیابی کا گُر یہ ہے کہ آدمی فلسفہ طرازی اور دقیقہ سنجی کے بجائے لوگوں کو معروف یعنی ان سیدھی اور صاف بھلائیوں کی تلقین کرے جنہیں بالعموم سارے ہی انسان بھلا جانتے ہیں یا جن کی بھلائی کو سمجھنے کے لیے عقل عام (Common sense) کافی ہوتی ہے۔ جو ہر انسان کو حاصل ہے۔داعی حق کے لیے جو صفات سب سے زیادہ ضروری ہیں ان میں سے ایک یہ ہے کہ اسے نرم خو متحمل اور عالی ظرف ہونا چاہیے۔ اس کو اپنے ساتھیوں کے لیے شفیق، عامۃ الناس کے لیے رحیم اور اپنے مخالفوں کے لیے حلیم ہونا چاہیے۔ سخت گیری، درشت خوئی، تلخ گفتاری اور منتقمانہ اشتعال طبع اس کام کے لیے زہر کا حکم رکھتا ہے۔ اللہ کے رسولؐ دین کے کام پر اپنی طرف سے کسی کو بھیجتے تو ہدایت فرماتے کہ بشروا ولا تنفروا و یسروا ولا تعسروا ’’جہاں تم جاو وہاں تمہاری آمد لوگوں کے لیے مژدہ جاں فزا ہو نہ کہ باعث نفرت اور لوگوں کے لیے تم سہولت کے موجب بنو نہ کہ تنگی و سختی کے‘‘۔ آل عمران 159 میں فرمایا گیا یہ اللہ کی رحمت ہے کہ تم ان لوگوں کے لیے نرم ہو ورنہ اگر تم درشت خو اور سنگدل ہوتے تو یہ سب لوگ تمہارے گرد و پیش سے چھٹ جاتے۔
جاہلوں سے نہ الجھیں
یہ نہایت اہم بات ہے کہ جاہلوں سے نہ الجھا جائے خواہ وہ الجھنے اور الجھانے کی کتنی ہی کوشش کریں۔ جب کوئی شخص جہالت پر اتر آئے اور حجت بازی، جھگڑالو پن اور طعن و تشنیع شروع کر دے تو داعی کو اس کا حریف بننے سے انکار کر دینا چاہیے۔ اس طرح قوت اصلاحِ نفوس کے بجائے فضول کام میں ضائع ہو جاتی ہے۔
شیطانی اکساہٹ سے اللہ کی پناہ
جب کبھی داعی حق مخالفین کے ظلم اور ان کی شرارتوں اور جاہلانہ اعتراضات و الزامات پر اپنی طبعیت میں اشتعال محسوس کرے تو اسے سمجھ لینا چاہیے کہ یہ نزغِ شیطانی یعنی شیطانی اکساہٹ ہے اور اسی وقت خدا سے پناہ مانگنی چاہیے کہ اپنے بندے کو بے قابو ہونے سے بچائے تاکہ دعوت حق کو نقصان نہ پہنچے۔ یہ کام بہرحال ٹھنڈے دل سے ہی ہوسکتا ہے ۔
نماز سے طاقت
دعوت حق کی دشمنی میں جو برائیاں ہمارے ساتھ کی جاتی ہیں ان کو دفع کرنے کا اصلی طریقہ یہ ہے کہ ہم خود زیادہ سے زیادہ نیک بنیں اور اپنی نیکی سے اس بدی کو شکست دیں۔ اور ہمارے نیک بننے کا بہترین ذریعہ نماز ہے جو خدا کی یاد کو تازہ کرتی رہے گی اور اس کی طاقت سے ہم بدی کے طوفان کا نہ صرف مقابلہ کرسکتے ہیں بلکہ اسے دفع کرکے دنیا میں عملاً خیر و صلاح کا نظام بھی قائم کرسکتے ہیں۔ سورہ ہود (114)میں فرمایا: اِنَّ الْحَسَنَاتِ يُذْهِبْنَ السَّيِّئَاتِ ۚ ذٰلِكَ ذِكْـرٰى لِلـذَّاكِـرِيْنَ
درحقیقت نیکیاں برائیوں کو دور کردیتی ہیں۔ یہ (نماز) ایک یا ددہانی ہے ان لوگوں کے لیے جو خدا کو یاد رکھنے والے ہیں۔
(ماخوذ از تفہیم القران)

مشمولہ: ہفت روزہ دعوت، نئی دلی، خصوصی شمارہ 7 مارچ تا 13 مارچ 2021