اسٹیچو آف یونٹی کے آس پاس ہمارے آبائی زمین چھین رہی ہے حکومت: آدی باسی
گجرات کے آدی باسی بہبود کے وزیر گنپت وساوا نے الزامات کو خارج کرتے ہوئے کہا کہ کچھ رہ نما اور این جی او آدی باسیوں کا استعمال کرکے اپنی سیاست کر رہے ہیں اور نرمدا منصوبے کو بدنام کر رہے ہیں۔
نئی دہلی: گجرات میں نرمدا ضلع کے کیوڑیا میں سردار پٹیل کی یادگار’اسٹیچو آف یونٹی’ کے پاس رہنے والے آدی باسیوں نے منگل کو دعویٰ کیا کہ ہائی کورٹ کےصورت حال برقرار رکھنے کے حکم کے باوجود ریاستی حکومت سیاحتی منصوبوں کے لیے ان کےآباواجداد کی زمین چھین رہی ہے۔ 6 گاؤں کے کچھ آدی باسیوں کے ساتھ گجرات کے سابق وزیراعلیٰ سریش مہتہ نےس کانفرنس کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ریاست میں بی جے پی حکومت منصوبہ سے متاثرلوگوں کو نوکریاں فراہم کرنے یا متبادل زمین مہیا کرانے کے وعدے سے پلٹ گئی ہے۔
مہتہ سماجی کارکنان کی ایک تنظیم لوک شاہی بچاؤ تحریک سے جڑے ہیں۔ انہوں نے کہا، ‘ریاستی حکومت نے وعدہ کیا تھا کہ بےدخل ہوئے ہر فرد کونوکری دی جائےگی، لیکن کچھ نہیں ہوا۔ ‘ایک سماجی کارکن پروین سنگھ جڈیجہ نے دعویٰ کیا کہ اسٹیچو آف یونٹی منصوبہ سے نجی کمپنیوں کو فائدہ ہوگا۔ جڈیجہ نے کہا، ‘ گجرات ہائی کورٹ کےحصول اراضی پر روککے حکم کے باوجودآدی باسیوں کو جبراً بےدخل کیا جا رہا ہے۔ آدی باسی اسٹیچو آف یونٹی کے خلاف نہیں ہیں لیکن سیاحت کے نام پر غیر قانونی طور حصول اراضی کی مخالفت کر رہے ہیں۔ اگر حکومت آدی باسیوں کی زمین لینا چاہتی ہے تو اس کو نوکری ضرور دینی چاہیے۔ ‘
آدی باسیوں نے دعویٰ کیا کہ اسٹیچو آف یونٹی کے پاس منصوبہ سے نوگام، کیوڑیا، گورا، لمبڈی، واگڈیا اور کوٹھی کے 8000 لوگ متاثر ہوئے ہیں اورالزام لگایا کہ حکومت نے معاوضہ نہیں دیا۔ ایک مقامی شخص رام کرشن تڑوی نے بتایا کہ افسروں نے ان کے کھیت میں کھڑی فصل پربولڈوزر چلا دیا، جبکہ کیوڑیا گاؤں کی شکنتلا تڑوی نے کہا کہ حکومت کی یقین دہانی کے باوجود ان کے بیٹوں کو نوکری نہیں ملی۔ انہوں نے بتایا کہ پولیس علاقے میں لگاتار تعینات رہتی تھی اور تعمیری سرگرمیوں کے لیے رات میں کھدائی کی جاتی تھی۔
بہر حال، گجرات کے آدی باسی فلاح و بہبودکے وزیر گنپت وساوا نے الزامات کوخارج کیا اور کہا کہ ریاستی حکومت نے 6گاؤں میں معاوضہ کے طور پر فی ہیکٹر 7.50 لاکھ روپے کی ادائیگی کی۔ سورت میں وساوا نے نامہ نگاروں سے کہا، ‘ ہم نے زمین کےحصول کے وقت سارےاصولوں پرعمل کیا۔ ہم ہرایک متاثرفرد کو مفت 300 مربع میٹر کی رہائشی زمین بھی دیںگے۔ ہرایک فیملی کے بالغ بیٹے کو سیلف روزگار کے لیے پانچ لاکھ روپے دئےجائیںگے۔ ‘وساوا نے کہا کہ میموریل کے پاس جنگل سفاری میں گائیڈ کے طور پر 70 قبائلی نو جوانوں کو نوکری دی گئی۔
براہ راست طور پر مہتہ کا حوالہ دیتے ہوئے وساوا نے کہا کہ درکنار کئے گئےکچھ رہنما اور این جی او آدی باسیوں کا استعمال کرتے ہوئے اپنی سیاست کر رہے ہیں اور نرمدا منصوبہ کو بدنام کر رہے ہیں۔ واضح ہو کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے سردار پٹیل کی 143ویں سالگرہ پر 31 اکتوبر 2018 کو میموریل کا افتتاح کیا تھا، جو اب دنیا کا سب سے اونچا مجسمہ ہے۔ مجسمہ کے افتتاح کے وقت بھی اس کی مخالفت کی گئی تھی۔ مخالفت کر رہے کئی آدی باسی کارکنان اور رہنماؤں کو گرفتار کیا گیا تھا۔
گجرات میں وڈودرا سے سو کلومیٹر جنوب مشرق میں نرمدا ضلع واقع کیوڈیاکے پاس نرمدا ندی میں سادھو بیٹ نامی چھوٹے جزیرے پر سردار پٹیل کا 182 میٹر اونچاعظیم مجسمہ قائم کیا گیا ہے۔ اس کو بنانے میں تقریباً 3000 کروڑ روپے کا خرچ آیا تھا۔ یہ مجسمہ امریکہ میں واقع ‘اسٹیچو آف لبرٹی’سے تقریباً دوگنا اونچا ہے۔ اس مجسمہ کی تعمیر میں 70000 ٹن سے زیادہ سیمنٹ، 18500 ٹن ری-انفورسمینٹ اسٹیل، 6000 ٹن اسٹیل اور 1700 میٹرک ٹنکانسہ کا استعمال ہوا ہے۔