اترپردیش: وارانسی میں ہندوتوا گروپ نے ایک نیپالی شخص کو تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے اس کو ’’جے شری رام‘‘ کا نعرہ لگانے پر مجبور کیا
نئی دہلی، جولائی 17: دی ہندو کی خبر کے مطابق ہندوتوا تنظیم کے ممبروں نے وارانسی میں ایک نیپالی شخص کو تشدد نشانہ بنانے کے بعد اسے ’’جے شری رام‘‘ کا نعرہ لگانے اور نیپال کے وزیر اعظم کھڑگا پرساد شرما اولی کے خلاف نعرے بازی کرنے پر مجبور کیا۔
وارانسی پولیس نے اس معاملے میں مقدمہ درج کر لیا ہے۔
یہ حملہ کرنے والے وشو ہندو سینا کے کنوینر ارُن پاٹھک نے واقعے کی ایک ویڈیو شوٹ کی اور اسے اپنے فیس بک اکاؤنٹ پر اپلوڈ کیا۔
ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک نامعلوم شخص ندی کے قریب بیٹھا ہے، جو آدھا ننگا ہے۔
لوگوں کا ایک گروپ اسے نیپال اور اولی کے خلاف نعرے لگانے پر مجبور کرتا ہے اور نیپالیوں کو روزگار کے مواقع فراہم کرنے پر ہندوستان کی تعریف کرتا ہے۔
اس نیپالی شخص کو ’’جے شری رام‘‘ اور ’’بھارت ماتا کی جے‘‘ کے نعرے لگانے پر بھی مجبور کیا گیا۔
دی ہندو کی خبر کے مطابق پاٹھک نے فیس بک پر اپنے گروپ کے اقدامات کا جواز پیش کرتے ہوئے اپنے حامیوں پر زور دیا کہ وہ نیپالیوں کے سروں پر ’’جے شری رام‘‘ لکھیں تاکہ نیپالی وزیر اعظم اولی ہندو دیوتا رام کی ’’توہین‘‘ کرنے کی ہمت نہ کرسکے۔
وارانسی پولیس نے بتایا کہ بھیلپور میں ایف آئی آر درج کی گئی ہے، لیکن پولیس نے مزید تفصیلات بتانے سے انکار کر دیا۔
دی ٹربیون کے مطابق ہندوستان میں نیپال کے سفیر نیلمبر آچاریہ نے اتر پردیش کے وزیر اعلی آدتیہ ناتھ کی توجہ وائرل ویڈیو کی طرف مبذول کرائی۔
واضح رہے کہ نیپال کے وزیر اعظم اولی نے 13 جولائی کو دعوی کیا تھا کہ رام نیپال میں پیدا ہوئے تھے اور یہ کہ اصل ایودھیا ان کے ملک کا ایک چھوٹا گاؤں ہے، ہندوستان میں اتر پردیش کا شہر نہیں۔
انھوں نے ہندوستان پر ’’ثقافتی جبر اور تجاوزات‘‘ کا بھی الزام لگایا تھا۔