اترپردیش میں ’’لو جہاد‘‘ قانون کے تحت ایک ماہ میں 54 افراد گرفتار
لکھنؤ، دسمبر 31: اترپردیش میں نئے تبدیلیِ مذہب مخالف قانون تحت اب تک 54 افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔ یہ قانون ایک ماہ قبل ہی نافذ کیا گیا تھا۔
سرکاری ذرائع کے مطابق قانون نافذ ہونے کے بعد سے اتر پردیش پولیس نے 16 ایف آئی آر درج کی ہیں، 86 افراد پر مقدمہ درج کیا ہے اور ان میں سے 54 کو گرفتار کیا ہے۔
ایک ہی معاملے میں سب سے زیادہ 26 افراد پر نئے قانون کی دفعہ 14 کے تحت ایٹہ میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
ایک سینئر پولیس عہدیدار نے بتایا کہ بیشتر ایف آئی آرز خواتین کے کنبہ کے افراد کی شکایات پر درج کی گئیں۔
عہدیدار نے کہا ’’وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کی طرف سے پولیس کو جبری مذہبی تبدیلیوں کے خلاف کارروائی کرنے کی واضح ہدایات جاری کی گئی ہیں۔ بہت سارے معاملات میں لوگ نئے قانون سے واقف نہیں تھے اور پولیس نے تبادلہ سے قبل مجسٹریٹ سے اجازت لینے کی صلاح دی، جہاں لڑکے اور لڑکی دونوں کے والدین راضی تھے۔‘‘
پچھلے ایک مہینے میں بجنور اور شاہجہان پور میں دو دو اور فیروز آباد، ایٹہ، بریلی، مراد آباد، قنوج، ہردوئی، سیتا پور، سہارنپور، مظفر نگر، اعظم گڑھ، مئو اور گوتم بدھ نگر میں ایک میں ایف آئی آر درج کی گئیں۔
ایٹہ ضلع میں ایک مقامی تاجر نے محمد جاوید نامی شخص کے خلاف ایک ہندو عورت کو غیر قانونی طور پر اسلام قبول کروانے کے الزام میں جلیسر تھانے میں مقدمہ درج کیا تھا۔ پولیس نے جاوید کے اہل خانہ کے 14 افراد کو گرفتار کیا جب کہ مرکزی ملزم سمیت 12 دیگر تاحال فرار ہیں۔
مئو میں ایک اور معاملے میں نئے قانون کے تحت 16 افراد کے خلاف 3 دسمبر کو چریاکوٹ پولیس اسٹیشن میں ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔