آسام: حراستی مرکز میں رکھے گئے ایک اور شخص کی موت، اموات کی تعداد 29 تک پہنچی

نئی دہلی: آسام  کے حراستی مرکز میں رکھے گئے ایک شخص کی گزشتہ جمعہ  کو گولپاڑا میں گوہاٹی میڈیکل کالج اینڈ ہاسپٹل (جی ایم سی ایچ ) میں موت ہو گئی۔ اس شخص کو 10 دن پہلے بیمار ہونے پر اسپتال میں داخل  کرایا گیا تھا۔ اس شخص کی موت کے ساتھ ہی اب تک ریاست میں واقع حراستی مراکز میں رکھے گئے لوگوں کی ہونے والی اموات  کی تعداد 29 تک پہنچ چکی ہے۔

این ڈی ٹی وی کے مطابق مرنے والے کی پہچان 70 سالہ  پھالو داس کےطور پر  کی گئی ہے جو کہ نلباری ضلع کے مکل موا کے پاس واقع  ساتے ماری کا رہنے والا تھا۔

واضح رہے کہ سرکاری اعداد وشمار کے مطابق گزشتہ 3 سال میں آسام کے فارین ٹریبونل کے ذریعے غیر ملکی قرار دیے گئے اور حراستی مراکز میں رکھے گئے 28 لوگوں کی موت ہو چکی ہے۔

ریاست کے پارلیامنٹری افیئرس منسٹر چندرموہن پٹواری نےوزیراعلیٰ سربانند سونووال کی طرف سے ریاستی اسمبلی میں جواب دیتے ہوئے جولائی میں کہا تھا کہ آسام کے 6 حراستی مراکز میں 25 لوگوں کی موت ہو چکی ہے۔ اسمبلی میں پیش کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق ان میں سے صرف دو مرنے والوں کا پتہ بنگلہ دیش کا ہے باقی سبھی کا پتہ آسام کا ہے۔

واضح رہے کہ 1985 میں آسام میں آل آسام اسٹوڈینٹس یونین کی قیادت میں چلا آسام آندولن آسام سمجھوتہ پر ختم ہوا تھا، جس کے مطابق، 25 مارچ 1971 کے بعد ریاست میں آئے لوگوں کو غیر ملکی مانا جائے‌گا اور واپس ان کے ملک بھیج دیا جائے‌گا۔ سمجھوتہ کی ایک شرط یہ بھی تھی کہ 1966 سے 1971 کے درمیان جن لوگوں کے نام ووٹر لسٹ میں ہوں‌گے، ان کو ڈیلیٹ کرتے ہوئے اگلے 10 سالوں تک ان کا ووٹ کرنے کا حق چھین لیا جائے‌گا۔

اسی بنیاد پر این آر سی تیار کیا گیا تھا، جس کو اب اپ ڈیٹ کیا جا رہا ہے۔ اس کے مطابق، ریاست کا کوئی بھی باشندہ اگر یہ ثابت نہیں کر سکا کہ اس کے آباواجداد 24 مارچ 1971 سے پہلے یہاں آکر نہیں بسے تھے، اس کو غیر ملکی قرار دے دیا جائے‌گا۔