آسام این آر سی: ریاستی کوآرڈینیٹر نے حتمی فہرست میں شامل "نا اہل افراد” کی تفصیلات طلب کیں

گوہاٹی، فروری 22— آسام کے قومی رجسٹرر آف سٹیزن (این آر سی) کی حتمی فہرست، جو تین سالوں میں سپریم کورٹ کی نگرانی میں 55،000 سرکاری ملازمین کی سخت محنت سے تیار کی گئی ہے اور جس پر 1500 کروڑ روپے سے زائد لاگت آئی ہے اور پچھلے سال اعلی عدالت کے احکامات پر اگست میں اس کو عام کیا گیا تھا، ایسا لگتا ہے کہ اب وہ ریاستی حکومت کے لیے "بے نتیجہ” ہوگئی ہے۔

آسام این آر سی کے ریاستی کوآرڈینیٹر ہیتش دیو شرما این آر سی کے اعداد و شمار کو دوبارہ کھولنے جارہے ہیں جس میں کہا گیا ہے کہ "نااہل افراد” نے حتمی این آر سی فہرست میں جگہ بنا لی ہے۔ اس حقیقت کے باوجود کہ عدالت عظمی نے اس سے قبل ریاستی حکومت کے این آر سی کے اعداد و شمار کو دوبارہ کھولنے اور اس کی دوبارہ توثیق کرنے کے مطالبے کو مسترد کردیا ہے اور 31 اگست 2019 کو حتمی فہرست کی اشاعت کو یقینی بنایا ہے۔

شرما نے ریاست کے تمام ڈپٹی کمشنرز (ڈی سی) سے کہا ہے کہ وہ 20 فروری 2020 تک حتمی طور پر این آر سی کی حتمی فہرست میں شامل "نااہل افراد” کی تفصیلات فراہم کریں۔ انھوں نےآسام کے تمام اضلاع کے ڈپٹی کمشنر اور ڈسٹرکٹ رجسٹرار آف سٹیزن (DRCR) کو بدھ کے روز مراسلہ جاری کر کے اس معاملے پر سنجیدگی سے پیش آنے کو کہا۔

ریاستی این آر سی کوآرڈینیٹر نے اپنے نوٹس میں ذکر کیا ہے ’’یہ حکم اس بات کی نشاندہی کے بعد آیا ہے کہ 31 اگست 2019 کو حتمی این آر سی کی اشاعت کے بعد حتمی این آر سی میں نا اہل افراد کے چند نام پائے گئے ہیں، خاص طور پر جو مشکوک ووٹر ہیں ( ڈی وی)، اعلانیہ غیر ملکی (ڈی ایف)، غیر ملکیوں کے ٹربیونل (پی ایف ٹی) میں زیر التواء کیسز اور ڈی وی، (ڈی وی ڈی)، ڈی ایف ڈی، پی ایف ٹی ڈی وغیرہ‘‘۔

نوٹس میں مزید کہا گیا ہے ’’آپ سے گزارش ہے کہ ایسے لوگوں کی تفصیلات شیئر کریں جو این آر سی میں شامل ہونے کے لیے نااہل ہیں، لیکن ان کے نام شامل ہیں‘‘۔

رجسٹرار جنرل آف انڈیا (آرجی آئ) کی ہدایت کے مطابق نوٹس جاری کرنے کے اشارے دیتے ہوئے ریاست کے این آر سی کوآرڈینیٹر نے ڈی سی سے یہ بھی کہا ہے کہ وہ معاملے کو انتہائی ذمہ داری کے ساتھ اٹھائے کیونکہ اس کی تفصیلات فوری طور پر آر جی آئی کو بتانی ہوں گی۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ سربانند سانوال حکومت کے متعدد سینئر ممبران جن میں ہیمنت بِسوا سرمہ اور ریاست کے بی جے پی صدر رنجیت داس اور کچھ دوسرے شامل ہیں، نے پہلے ہی اس میں غیر قانونی غیر ملکیوں کے نام شامل کرنے کا الزام لگاتے ہوئے این آر سی کی حتمی فہرست کو مسترد کردیا ہے۔

یہ نوٹس ایک ایسے وقت میں جاری کیا گیا ہے جب 19 لاکھ افراد جنھیں گذشتہ سال حتمی این آر سی سے خارج کیا گیا تھا، اب بھی ان کے خارج ہونے کے وجہ کے خطوط کا انتظار کر رہے ہیں۔ اس خط کی عدم موجودگی میں وہ اپنی ہندوستانی شہریت ثابت کرنے کے لیے غیر ملکی ٹریبونلز سے رجوع نہیں کرسکتے ہیں۔