زبیر کو 1983 کی ایک فلم کی تصویر پوسٹ کرنے پر گرفتار کیا گیا
نئی دہلی، جون 28: صحافی محمد زبیر کو پیر کی شام دہلی پولیس نے ایک گمنام ٹویٹر ہینڈل کی شکایت کی بنیاد پر گرفتار کیا، جس نے پیر کی شام تک مائکروبلاگنگ سائٹ پر صرف ایک پیغام پوسٹ کیا تھا اور اس کے صرف تین فالوور تھے۔
گمنام ہینڈل نے ایک ٹویٹ پر اعتراض کیا تھا جس میں زبیر نے 1983 کی ہندی فلم ’’کسی سے نہ کہنا‘‘ سے ایک رومانوی کامیڈی کی تصویر پوسٹ کی تھی، جس کی ہدایت کاری ہریش کیش مکھرجی نے کی تھی۔
دہلی پولیس کے سینئر عہدیداروں نے اے این آئی نیوز ایجنسی کو بتایا کہ فیکٹ چیکنگ سائٹ آلٹ نیوز کے شریک بانی زبیر کو ہنومان بھکت نامی balajikijaiin@ ہینڈل والے ٹویٹر صارف کی شکایت کی بنیاد پر ایک کیس میں گرفتار کیا گیا ہے۔
ڈپٹی کمشنر آف پولیس کے پی ایس ملہوترا نے کہا ’’دہلی پولیس نے ٹویٹر ہینڈل سے شکایت ملنے کے بعد ایک کیس درج کیا ہے، جس میں یہ الزام لگایا گیا تھا کہ محمد زبیر نے ایک قابل اعتراض تصویر ٹویٹ کی تھی جس کا مقصد جان بوجھ کر ایک خاص مذہب کے دیوتا کی توہین کرنا تھا۔‘‘
ایک سینئر پولیس افسر نے انڈین ایکسپریس کو بتایا کہ ٹویٹ میں مبینہ طور پر ’’ہنی مون ہوٹل‘‘ کے نام کے ساتھ ایک ہوٹل کا سائن بورڈ دکھایا گیا ہے جس کو فلم میں ’’ہنومان ہوٹل‘‘ میں بدلا گیا ہے۔
اس ٹویٹر صارف کی طرف سے دہلی پولیس کو مخاطب کرتے ہوئے کیا گیا ٹویٹ 19 جون کو پوسٹ کیا گیا تھا۔
ٹوئٹر صارفین نے بتایا کہ یہ تصویر 1983 کی فلم ’’کسی سے نہ کہنا‘‘ کی ہے۔
What Zubair tweeted 4 yrs ago — being used now to jail him — is actually a frame from the 1983 cult classic ‘Kisi Se Na Kehna’ by the great Hrishikesh Mukherjee. None of it is censored to this day and the movie is available in full on YouTube. So what’s the case? Well, you know. pic.twitter.com/ImHjg2NWRd
— Aarish Chhabra • ਆਰਿਸ਼ ਛਾਬੜਾ (@aarishc) June 27, 2022
فیکٹ چیکنگ سائٹ آلٹ نیوز کے شریک بانی زبیر پر تعزیرات ہند کی دفعہ 153 (فساد پیدا کرنے کے ارادے سے اشتعال انگیزی کرنا) اور 295 (مذہبی جذبات کو مجروح کرنے کے لیے جان بوجھ کر اور بدنیتی پر مبنی حرکتیں) کے تحت فرد جرم عائد کی گئی۔