’’آپ ایک مستحکم ریاست میں اضطراب پیدا نہیں کر سکتے‘‘، سپریم کورٹ نے یوٹیوبر منیش کشیپ کو راحت دینے سے انکار کیا

نئی دہلی، مئی 8: سپریم کورٹ نے پیر کو یوٹیوبر منیش کشیپ کی اس درخواست کو سننے سے انکار کر دیا جس میں قومی سلامتی ایکٹ کے تحت اس کی نظر بندی کو چیلنج کیا گیا تھا اور اس کے خلاف بہار اور تمل ناڈو میں تارکین وطن کارکنوں پر حملوں کی جعلی ویڈیوز پھیلانے کے لیے درج دیگر مقدمات کو چیلنج کیا گیا تھا۔

قومی سلامتی ایکٹ، جو بغیر کسی مقدمے کے ایک سال تک حراست میں رکھنے کی اجازت دیتا ہے، گذشتہ ماہ تمل ناڈو پولیس نے کشیپ کے خلاف لگایا تھا۔

مارچ میں سوشل میڈیا پر کئی ویڈیوز شیئر کیے گئے تھے، جن میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ تارکین وطن مزدوروں، خاص طور پر بہار سے تعلق رکھنے والے مزدوروں، پر تمل ناڈو میں حملہ کیا گیا اور انھیں مارا گیا۔

تمل ناڈو پولیس اور ریاستی حکام کے ساتھ ساتھ حقائق کی جانچ کرنے والوں نے کہا تھا کہ یہ دعوے جعلی ہیں۔ اس معاملے میں کشیپ کے خلاف 19 فرسٹ انفارمیشن رپورٹس درج کی گئی ہیں۔ ان کی ایک درخواست میں تمام ایف آئی آرز کو جمع کرنے اور انھیں بہار منتقل کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

پیر کی سماعت میں چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچوڑ، جسٹس پی ایس نرسمہا اور جے بی پاردی والا کی بنچ نے کہا کہ یوٹیوبر نے جان بوجھ کر جعلی ویڈیوز بنائی ہیں۔

چیف جسٹس نے زبانی طور پر کہا ’’آپ کی ایک مستحکم ریاست تمل ناڈو میں بے چینی پیدا کرنے کے لیے کچھ بھی پھیلاتے ہیں… ہم اس پر اپنے کان بند نہیں کر سکتے۔‘‘

لیکن کشیپ کی طرف سے پیش ہونے والے سینئر ایڈوکیٹ منیندر سنگھ نے دلیل دی کہ یوٹیوبر نے میڈیا رپورٹس کی بنیاد پر ویڈیوز بنائے ہیں۔ سنگھ نے مزید کہا کہ اگر ان کے مؤکل کے خلاف قومی سلامتی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا جاتا ہے، تو دیگر اخبارات کے صحافیوں کو بھی اس قانون کے تحت حراست میں لیا جانا چاہیے۔

ججوں نے درخواستوں کو سننے سے انکار کر دیا لیکن کشیپ کو راحت حاصل کرنے کے لیے ہائی کورٹ جانے کی اجازت دی۔

21 اپریل کو پچھلی سماعت میں سپریم کورٹ نے تمل ناڈو حکومت سے کہا تھا کہ وہ وضاحت کرے کہ اس نے کشیپ کے خلاف قومی سلامتی ایکٹ کیوں لاگو کیا تھا۔

تمل ناڈو حکومت کی طرف سے پیش ہونے والے سینئر ایڈوکیٹ کپل سبل نے کہا تھا کہ کشیپ کے سوشل میڈیا پر چھ لاکھ سے زیادہ فالوورز ہیں اور ان کی ویڈیوز نے مہاجر مزدور برادری میں بڑے پیمانے پر خطرے کی گھنٹی اور خوف و ہراس پھیلایا ہے۔