ہریدوار نفرت انگیز تقریر کیس کے ملزم یتی نرسنگھ نند کو اتراکھنڈ پولیس نے گرفتار کیا
نئی دہلی، جنوری 16: اے این آئی کی خبر کے مطابق اتراکھنڈ پولس نے ہفتہ کو ہریدوار نفرت انگیز تقریر کیس کے ملزمین میں سے ایک یتی نرسنگھانند گیری کو گرفتار کیا۔
نرسنگھا ندد مبینہ طور پر 17 دسمبر سے 19 دسمبر کے درمیان اتراکھنڈ کے ہریدوار شہر میں منعقد ہونے والی ’’دھرم سنسد‘‘ کے منتظمین میں سے ایک تھا، جس کے دوران ہندوتوا گروپ کے اراکین اور پیروکاروں نے مسلمانوں کے خلاف تشدد کی ترغیب دی تھی۔ تقریب کے مقررین نے ہندوؤں سے مسلمانوں کی نسل کشی کرنے کے لیے ہتھیار خریدنے کو کہا تھا۔
دی انڈین ایکسپریس کے مطابق سپرنٹنڈنٹ آف پولیس، ہریدوار (سٹی) سوتنتر کمار نے تصدیق کی کہ گیری کو ہریدوار پولیس نے گرفتار کیا ہے۔ کمار نے کہا کہ اس کو کوتوالی پولیس اسٹیشن لے جایا گیا، جس کے بعد اسے اسپتال بھیجا جا رہا ہے۔
اے این آئی کی خبر کے مطابق ہریدوار شہر کے سرکل آفیسر نے کہا کہ نرسنگھانند کو ’’خواتین کے خلاف توہین آمیز تبصروں سے متعلق کیس کے سلسلے میں‘‘ گرفتار کیا گیا ہے۔ افسر نے بتایا کہ اس کے خلاف دو سے تین الگ الگ مقدمات درج کیے گئے ہیں۔
ایک نامعلوم پولیس اہلکار نے این ڈی ٹی وی کو بتایا کہ نفرت انگیز تقریر کیس میں یتی نرسنگھا نند کو نوٹس جاری کیا گیا ہے۔ افسر نے مبینہ طور پر کہا ’’اسے نفرت انگیز تقریر کے مقدمے میں بھی ریمانڈ پر لیا جائے گا، کارروائی جاری ہے۔ ہم نفرت انگیز تقریر کیس کی تفصیلات بھی ریمانڈ کی درخواست میں شامل کریں گے۔‘‘
ہفتہ کو دیر گئے نرسنگھانند کے حامی مبینہ طور پر پولیس اسٹیشن کے سامنے جمع ہوئے تھے، اور پولیس کو انھیں منتشر کرنے کے لیے معمولی طاقت کا استعمال کرنا پڑا۔
دریں اثنا سپریم کورٹ ایک درخواست پر سماعت کر رہی ہے جس میں نفرت انگیز تقاریر کی خصوصی تحقیقاتی ٹیم کے ذریعے غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ بدھ کو عدالت نے اتراکھنڈ حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 10 دنوں کے اندر درخواست پر جواب طلب کیا تھا۔