’’ہر مسجد میں شیولنگ کیوں تلاش کریں؟‘‘ آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت نے پوچھا

نئی دہلی، جون 3: راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کے سربراہ موہن بھاگوت نے جمعرات کو ہندوتوا شدت پسندوں کے ذریعے حال میں ملک بھر کی مساجد میں شیولنگ کی موجودگی کا دعویٰ کرنے پر سوال اٹھایا۔

ناگپور میں آر ایس ایس کے سالانہ افسران کے تربیتی کیمپ کے اختتامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے بھاگوت نے کہا کہ ہندوتوا تنظیم ایودھیا میں رام جنم بھومی تحریک جیسی دوسری مہم شروع کرنے کے حق میں نہیں ہے۔

تاہم بھاگوت نے وارانسی میں گیانواپی مسجد تنازعہ پر خاموش رہتے ہوئے ہندوؤں کی حمایت کی۔

بھاگوت نے جمعرات کو کہا ’’گیانواپی پر ہمارا عقیدہ نسلوں سے موجود ہے۔ ہم جو کر رہے ہیں وہ ٹھیک ہے۔ لیکن ہر مسجد میں شیولنگ کیوں ڈھونڈیں؟‘‘

آر ایس ایس کے سربراہ نے کہا کہ ہر روز ایک نیا تنازعہ کھڑا کرنے کی ضرورت نہیں ہے کیوں کہ اس سے تنازعات مزید بڑھیں گے۔

گیانواپی مسجد کیس کے مدعی نے دعویٰ کیا ہے کہ اس مقام پر ہندو دیوتا شرنگر گوری کی تصویر موجود ہے۔ ہندو مدعیان نے اس مقام پر روزانہ پوجا کرنے اور مسلمانوں کو گیانواپی مسجد میں نماز پڑھنے سے منع کرنے کی اجازت مانگی ہے۔ وارانسی کی ایک ضلعی عدالت اس معاملے کی سماعت کر رہی ہے۔

ہندو مدعیان کے وکلا نے دعویٰ کیا ہے کہ ایک شیولنگ – جو ہندو دیوتا شیوا کی نمائندگی کرتا ہے – مسجد کے وضو خانہ سے ملا تھا۔ تاہم مسجد کمیٹی نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ وضوخانے کا پتھر کا فوارہ ہے نہ کہ شیو لنگ۔

گیان واپی مسجد کیس کی سماعت اپریل میں شروع ہونے کے بعد سے ہندوتوا شدت پسندوں نے کئی مساجد اور تاریخی یادگاروں پر مندروں اور ہندو مورتیوں کے وجود کے بارے میں دعوے کیے ہیں۔ انڈیا ٹوڈے نے رپورٹ کیا کہ 27 مئی کو کرناٹک کے سابق نائب وزیر اعلی کے ایس ایشورپا نے دعویٰ کیا کہ مساجد بنانے کے لیے 36,000 مندروں کو منہدم کر دیا گیا تھا اور کہا کہ مندروں پر قانونی طور پر دوبارہ دعویٰ کیا جائے گا۔

جمعرات کو آر ایس ایس کے سربراہ نے کہا کہ مساجد بھی ایک طرح کی عبادت کی جگہیں ہیں ’’اگرچہ وہ (طریقۂ عبادت) باہر سے آیا ہو۔‘‘ بھاگوت نے مزید کہا کہ گیانواپی مسجد میں نماز پڑھنے والے مسلمان باہر کے نہیں ہیں۔

اے این آئی کے مطابق بھاگوت نے کہا ’’یہاں تک کہ اگر ان کی عبادت باہر سے آئی ہے اور وہ اسے جاری رکھنا چاہتے ہیں، تو ہمیں کوئی حرج نہیں۔‘‘

بھاگوت نے دعوی کیا کہ موجودہ ہندوستانی مسلمانوں کے آباؤ اجداد ہندو تھے۔

بھاگوت نے اجتماع سے کہا کہ آر ایس ایس نے تاریخی وجوہات کی بنا پر رام جنم بھومی تحریک میں حصہ لیا تھا اور اس کا دیگر متنازعہ عبادت گاہوں کے لیے ایسا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔

اس سے قبل پیر کو بھارتیہ جنتا پارٹی کے سربراہ جے پی نڈا نے بھی کہا تھا کہ گیانواپی تنازعہ کو عدالتوں میں حل کیا جائے گا۔ نڈا نے کہا کہ پارٹی نے ایودھیا رام جنم بھومی کیس پر 1989 میں ایک قرارداد پاس کی تھی۔ لیکن اس کے بعد سے ایسی کوئی قرارداد منظور نہیں ہوئی۔