مغربی بنگال اسمبلی نے نپور شرما کے پیغمبر اسلام کے بارے میں توہین آمیز تبصروں کے خلاف قرارداد منظور کی
کولکاتا، جون 21: پی ٹی آئی کی خبر کے مطابق مغربی بنگال اسمبلی نے پیر کو بھارتیہ جنتا پارٹی کی معطل شدہ ترجمان نپور شرما کے پیغمبر اسلام کے بارے میں توہین آمیز تبصروں کے خلاف ایک قرارداد منظور کی۔
26 مئی کو ٹائمز ناؤ ٹیلی ویژن چینل پر ایک مباحثے کے دوران پیغمبر اسلام کے خلاف شرما کے تبصرے نے مغربی بنگال سمیت ہندوستان کے کئی حصوں میں مظاہروں کو جنم دیا تھا۔ بھارت کو کئی مسلم اکثریتی ممالک کی جانب سے سفارتی ردعمل کا بھی سامنا کرنا پڑا تھا۔
ترنمول کانگریس کی سربراہ اور مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے الزام لگایا کہ شرما کے تبصرے 2024 کے لوک سبھا انتخابات سے قبل برادریوں میں نفرت پھیلانے کے ایک بڑے منصوبے کا حصہ تھے۔ انھوں نے کہا ’’میں لوگوں سے اپیل کروں گی کہ وہ بی جے پی کے جال میں نہ آئیں۔ ہم نے ہنگامہ کرنے کی کوشش کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی ہے۔‘‘
مغربی بنگال کے پارلیمانی امور کے وزیر پارتھا چٹرجی نے شرما کے تبصروں کی مذمت کرتے ہوئے تحریک پیش کی۔ تحریک میں کسی کا نام نہیں لیا گیا ہے کیوں کہ توہین آمیز تبصروں کے حوالے سے مقدمات زیر سماعت ہیں۔
قرارداد میں کہا گیا ہے کہ بی جے پی لیڈر کے تبصروں کی وجہ سے ملک کی فرقہ وارانہ ہم آہنگی برباد ہو رہی ہے۔ اس میں یہ بھی دعویٰ کیا گیا ہے کہ ممتا بنرجی کی مداخلت کی وجہ سے مغربی بنگال میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی برقرار رہی۔
اس ماہ کے شروع میں مغربی بنگال میں مظاہروں کے دوران تشدد کے کئی واقعات رپورٹ ہوئے تھے۔ مشتعل افراد نے 12 جون کو نادیہ ضلع کے بیتھواڈاہری قصبے میں ایک لوکل ٹرین میں توڑ پھوڑ کی تھی اور 10 جون کو ہاوڑہ میں پولیس کی گاڑیوں سمیت کئی گاڑیوں میں آگ لگا دی تھی۔
انڈیا ٹوڈے کی خبر کے مطابق بنرجی نے پیر کو کہا کہ ریاستی پولیس نے تشدد کے خلاف کارروائی کی ہے۔ تاہم ممتا بنرجی نے پوچھا کہ شرما کو ابھی تک کیوں گرفتار نہیں کیا گیا ہے؟ وزیرِ اعلیٰ نے کہا ’’میں جانتی ہوں کہ اسے گرفتار نہیں کیا جائے گا۔ اس نے کولکاتا پولیس سے چار ہفتوں کا وقت مانگا ہے۔ اسے آج پولیس کے سامنے پیش ہونا تھا۔‘‘
کولکاتا پولیس نے شرما کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعہ 153A (مختلف گروپوں کے درمیان دشمنی کو فروغ دینا)، 295A (مذہبی جذبات کو مشتعل کرنے کے لیے جان بوجھ کر اور بدنیتی پر مبنی حرکتیں)، 298 (مذہبی جذبات کو مجروح کرنے کے ارادے سے کیا گیا عمل) اور دفعہ 34 کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔