مرکزی حکومت کے ذریعے فراہم کردہ ناقص وینٹیلیٹروں پر بمبئی ہائی کورٹ نے کہا کہ ہم مریضوں پر تجربات کی اجازت نہیں دیں گے
نئی دہلی، 3 جون: بدھ کو بمبئی ہائی کورٹ کے اورنگ آباد بنچ نے کہا کہ حکومت کے فراہم کردہ ناقص وینٹیلیٹروں کی وجہ سے ہونے والی کسی بھی موت کے لیے مرکز ذمہ دار ہوگا۔
25 مئی کو عدالت نے نوٹ کیا تھا کہ مرکز کی جانب سے فراہم کردہ 150 وینٹیلیٹروں میں سے کم از کم 113 ناقص ہیں۔ اس کے بعد عدالت نے اورنگ آباد کے گورنمنٹ میڈیکل کالج اور اسپتال کا بیان بھی ریکارڈ کیا تھا۔ ان طبی سہولیات نے کہا کہ اس نے وینٹیلیٹروں کو مسترد کردیا تھا کیوں کہ ایک مریض ہائپوکسک ہوچکا تھا، ایک طبی اصطلاح جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ اس شخص کو سانس لینے میں دشواری پیش آرہی تھی۔
جسٹنٹ رویندر گھوج اور جسٹس بی یو دیبدور کی عدالت کوویڈ 19 کے انتظام سے متعلق درخواست کی سماعت کر رہی تھی۔
لائیولاء ڈاٹ اِن کے مطابق عدالت نے سماعت کے دوران مشاہدہ کیا کہ ’’مختصر یہ کہ ہم مریضوں کے علاج میں ان وینٹیلیٹروں کی آزمائش کی اجازت نہیں دیں گے جن کی بڑی مرمت ہو چکی ہے، کیوں کہ اس سے مریض کی صحت کو خطرہ ہوگا۔ اگر بدقسمتی سے اس طرح کے وینٹیلیٹروں کے استعمال کے نتیجے میں جانیں ضائع ہوجاتی ہیں ، تو ہندوستان کی مرکزی حکومت کو اس کی ذمہ داری قبول کرنی ہوگی۔‘‘
مرکزی حکومت کے وکیل ایڈیشنل سالیسیٹر جنرل انل سنگھ نے عدالت سے دو بار اپیل کی کہ وہ عدالتی حکم سے اموات کے بارے میں کیے تبصرے کو حذف کردیں، لیکن عدالت نے پوچھا کہ اگر خراب وینٹیلیٹروں کی وجہ سے ہلاکتیں ہوئیں تو کون ذمہ دار ہوگا؟
عدالت نے مزید کہا کہ ’’مرکزی حکومت کی کی طرف سے یہ بیان آنے دو کہ ہم ریاست کو وینٹیلیٹر استعمال کرنے کی اس وقت تک اجازت نہیں دیں گے جب تک کہ وہ فٹ نہ ہوں۔‘‘
وکیل نے مزید کہا کہ وینٹیلیٹر ریاستی حکومت کے مطالبے کی وجہ سے مفت فراہم کیے گئے تھے اور ایک ماہر ٹیم جمعرات کو اس سامان کا معائنہ کرے گی۔
پی ٹی آئی کے مطابق دہلی کے رام منوہر لوہیا اسپتال اور صفدرجنگ اسپتال کے دو سینئر ڈاکٹروں کی ایک کمیٹی کو اورنگ آباد کے سرکاری اسپتال میں وینٹیلیٹروں کے معائنے اور انھیں ٹھیک کرنے کے لیے بھیجا جائے گا۔ ضرورت پڑنے پر سامان بھی تبدیل کردیا جائے گا۔
عدالت نے مرکز کے اس سابقہ بیان کو نوٹ کیا کہ وینٹیلیٹروں کو وزیر اعظم کیئرز فنڈ کے تحت فراہم نہیں کیا گیا تھا۔ اس میں یہ بھی روشنی ڈالی گئی کہ مہاراشٹر حکومت کے ماہرین کی 21 رکنی ٹیم کو بھی مشینوں میں خرابیاں ملی ہیں۔
اس معاملے کی اگلی سماعت 7 جون کو ہوگی۔
مہاراشٹر کے علاوہ کم از کم چار دیگر ریاستوں راجستھان، پنجاب، جھارکھنڈ اور چھتیس گڑھ نے بھی مرکزی حکومت کے فراہم کردہ وینٹیلینٹروں کی خرابی کا ذکر کیا ہے۔
مئی میں مرکزی وزیر صحت ہرش وردھن نے کہا تھا کہ وینٹیلیٹرز کی تنقید ایک سیاسی ایجنڈا ہے کیوں کہ زیادہ تر شکایات غیر بھارتیہ جنتا پارٹی حکومت والی ریاستوں سے ہی آئی ہیں۔