’’ہم یکساں سول کوڈ کو قبول نہیں کریں گے‘‘، مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے کہا

نئی دہلی، اگست 10: مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے بدھ کے روز کہا کہ ان کی حکومت یکساں سول کوڈ کے نفاذ کی مخالفت کرے گی، جسے مرکز میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت فروغ دے رہی ہے۔

ترنمول کانگریس کے سربراہ نے یہ بات جھارگرام کے آدیواسی اکثریتی علاقے میں مقامی لوگوں کے عالمی دن کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

یکساں سول کوڈ میں تمام ہندوستانیوں کے لیے شادی، طلاق، جانشینی اور گود لینے کے قوانین کا ایک مشترکہ مجموعہ شامل ہے۔ فی الحال مختلف مذہبی کمیونٹیز پرسنل لاء کے ان کے اپنے ضابطوں سے چلتی ہیں۔

بی جے پی کے زیر انتظام کچھ ریاستی حکومتوں نے پہلے ہی یکساں سول کوڈ کے طریقہ کار کو تیار کرنے کے لیے کمیٹیاں تشکیل دی ہیں۔ بی جے پی کا دعویٰ ہے کہ اس طرح کی یکسانیت کا مقصد خاص طور پر خواتین کے لیے مساوات اور انصاف کو یقینی بنانا ہے، جنھیں پدرانہ ذاتی قوانین کے تحت اکثر شادی، طلاق اور وراثت میں ان کے حقوق سے محروم رکھا جاتا ہے۔

تاہم آدیواسی گروپوں کے لیے یکساں سول کوڈ کا مطلب کمیونٹی کے مخصوص ذاتی قوانین کو ختم کرنا ہوگا جو ان کی روایت اور رسم و رواج کی وضاحت کرتے ہیں۔

ممتا بنرجی نے بدھ کو کہا ’’اچانک وہ یکساں سول کوڈ لانے کے لیے کہہ رہے ہیں۔ شادی کرتے وقت کسی کے لیے مرکز کے اصولوں پر عمل کرنا کیوں ضروری ہے؟ ہم پر کوئی زبردستی نہیں کر سکتا۔ ہم UCC [یکساں سول کوڈ] کو قبول نہیں کریں گے۔‘‘

چھتیس گڑھ میں آدیواسی گروپوں نے بھی یکساں سول کوڈ کی مخالفت کی ہے۔ گذشتہ ماہ چھتیس گڑھ سرو آدیواسی سماج کے صدر اروند نیتم نے کہا تھا کہ اس سے آدیواسیوں کی شناخت اور روایتی طریقوں کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔

نیتم نے کہا ہے کہ ’’قبائلیوں کے پاس کوئی میثاق شدہ قانون نہیں ہے۔ ہمارے پاس روایتی قوانین ہیں، جنھیں ہماری کمیونٹی میں اچھی طرح سے قبول کیا جاتا ہے۔ ایسا نہیں ہے کہ ہم وقت کے ساتھ تبدیلی نہیں چاہتے، روایتی قوانین بھی بدل جاتے ہیں۔ لیکن ہم سب سے پہلے یہ چاہتے ہیں کہ ہندوستانی حکومت قبائلی نظام کو سمجھے اور ان کے درمیان اعتماد پیدا کرے۔ مشاورت اور مکالمے کے بغیر یو سی سی ناقابل عمل ہے۔‘‘