میزورم کے وزیرِ اعلیٰ نے کہا کہ اگر یکساں سول کوڈ نافذ کیا جاتا ہے تو ان کی پارٹی این ڈی اے چھوڑ دے گی

نئی دہلی، جولائی 28: میزورم کے وزیر اعلیٰ زورامتھنگا نے جمعہ کو کہا کہ اگر ریاست میں یکساں سول کوڈ نافذ کیا جاتا ہے تو میزو نیشنل فرنٹ پارٹی، بھارتیہ جنتا پارٹی کی زیرقیادت قومی جمہوری اتحاد کو چھوڑ دے گی۔

مرکزی حکومت اس ضابطے کے نفاذ کے لیے زمین تیار کر رہی ہے، جس کا مقصد تمام کمیونٹیز کے لیے پرسنل لاز کا ایک مشترکہ سیٹ وضع کرنا ہے۔ بی جے پی کے زیر انتظام کچھ ریاستی حکومتوں نے اس کی تشکیل کے لیے کمیٹیاں بھی تشکیل دی ہیں۔

بی جے پی کا دعویٰ ہے کہ اس طرح کی یکسانیت کا مقصد خاص طور پر خواتین کے لیے مساوات اور انصاف کو یقینی بنانا ہے، جنھیں پدرانہ ذاتی قوانین کے تحت اکثر شادی، طلاق اور وراثت میں ان کے حقوق سے محروم رکھا جاتا ہے۔

تاہم شمال مشرقی ریاستوں میں یکساں سول کوڈ کا مطلب کمیونٹی کے مخصوص پرسنل قوانین کو ختم کرنا ہے، جو فی الحال شادی، طلاق، نفقہ، بچوں کی تحویل اور وراثت جیسے معاملات سے متعلق ہیں۔

جمعہ کو زورامتھنگا نے کہا کہ ان کی پارٹی بی جے پی کے زیرقیادت اتحاد کی حمایت کرتی ہے لیکن اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ وہ ’’ہر معاملے پر ان کی بات مانے گی‘‘۔

انھوں نے یہ بھی کہا کہ ’’مجھے نہیں لگتا کہ وہ کوئی ایسا مسئلہ پیدا کریں گے جس کی وجہ سے ہمیں این ڈی اے چھوڑنا پڑے۔‘‘

اس ہفتے کے شروع میں بھی چیف منسٹر نے کہا تھا کہ ان کی پارٹی بی جے پی کی تمام پالیسیوں کی حمایت نہیں کرتی۔

وہ پڑوسی ریاست منی پور میں تشدد کے بارے میں بھی آواز اٹھاتے رہے ہیں، جہاں بی جے پی کی حکومت ہے۔ منگل کو زورامتھنگا نے کوکی برادری کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے ایزول میں ایک ریلی میں شرکت کی تھی۔

میتیوں اور کوکیوں کے درمیان نسلی تشدد میں منی پور میں 160 سے زیادہ افراد ہلاک اور 60,000 بے گھر ہو چکے ہیں۔ میزورم حکومت منی پور سے فرار ہونے والے تقریباً 13,000 کوکی لوگوں کو پناہ دے رہی ہے۔