ہمیں اس تصور کو مسترد کرنا چاہیے کہ صرف پڑھے لکھے لوگ ہی بہتر فیصلہ ساز ہوتے ہیں: سی جے آئی چندر چوڑ
نئی دہلی، دسمبر 3: چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچوڑ نے جمعہ کو کہا کہ ہمیں جمہوری عمل کے بارے میں اشرافیہ کی اس سمجھ کو مسترد کرنا چاہیے کہ صرف تعلیم یافتہ ہی بہتر فیصلہ ساز ہوتے ہیں اور انتخابی جمہوریت میں تبدیلی کے ایجنٹ کے طور پر یونیورسل ایڈلٹ فرنچائز کے کردار پر زور دینا چاہیے۔
انھوں نے کہا کہ اشرافیہ کا یہ تصور کہ صرف تعلیم یافتہ یا چند افراد کو ووٹ کا حق ہونا چاہیے جمہوریت کے تئیں توہین اور عدم اعتماد کو ظاہر کرتا ہے۔
چندر چوڑ 8ویں ڈاکٹر ایل ایم سنگھوی میموریل لیکچر میں ’’یونیورسل ایڈلٹ فرنچائز: ٹرانسلیٹنگ انڈیاز پولیٹیکل ٹرانسفارمیشن اِن ٹو سوشل ٹرانسفارمیشن‘‘ کے موضوع پر بات کر رہے تھے۔
انھوں نے یہ بھی کہا کہ آزادی کے بعد سے ایسی بہت سی مثالیں ہیں جن میں لوگوں نے امیدواروں کو منتخب کرنے کے علاوہ بھی اپنے ووٹ کے حق کا استعمال کیا ہے اور ممکنہ لیڈروں کو متاثر کرنے کے لیے پریشر گروپس بنائے ہیں۔
چیف جسٹس نے مزید کہا کہ یہ شراکتی جمہوریت کی حقیقی عکاسی ہے۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ انتخابی جمہوریت گاؤں اور میونسپل سطح پر وسیع تبدیلی کی ایجنٹ رہی ہے۔
چندرچوڑ نے کہا ’’پنچایتوں میں خواتین اور پسماندہ سماجی گروپوں کے لیے سیٹوں کے ریزرویشن نے انھیں اپنی تقدیر خود بنانے کا اختیار دیا ہے۔ ہندوستان کے مختلف حصوں میں خواتین سرپنچوں یا آل ویمن پنچایتوں کے ذریعہ کیے گئے بہترین کام کی بے شمار مثالیں موجود ہیں۔‘‘
انھوں نے یہ بھی کہا کہ ہمیں انتخابی عمل میں ان برادریوں کی شرکت پر زور دینا چاہیے، جنھیں آئین کی تشکیل سے پہلے ابتدائی طور پر یہ حق حاصل تھا۔