اتراکھنڈ: دلت باورچی کے ذریعہ بنائے گئے دوپہر کے کھانے کے بائیکاٹ سے متعلق معاملہ میں 30 افراد کے خلاف مقدمہ درج

نئی دہلی، جنوری 1: پی ٹی آئی کی خبر کےمطابق اتراکھنڈ پولس نے ایک سرکاری اسکول سے ایک دلت باورچی کو برخاست کرنے کے سلسلے میں 30 لوگوں کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے، جب اعلیٰ ذات کے طالب علموں نے اس کے ذریعہ پکائے گئے دوپہر کے کھانے کا بائیکاٹ کیا تھا۔

برخاست کی گئی باورچی سنیتا دیوی نے شکایت درج کرائی تھی۔ پولیس نے ملزمان کے خلاف درج فہرست ذاتوں اور درج فہرست قبائل (مظالم کی روک تھام) ایکٹ اور تعزیرات ہند کی دفعہ 506 (دھمکی) کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔

چمپاوت ضلع کے پولیس سپرنٹنڈنٹ دیویندر پنچا نے بتایا کہ ملزمین میں سے چھ مہیش چوراکوٹی، دیپا جوشی، ببلو گہتوری، ستیش چندر، ناگیندر جوشی اور شنکر دت ہیں۔ دیگر 24 ملزمان کی شناخت نہیں ہو سکی ہے۔

تمام ملزمان کا تعلق گاؤں سکھی دھانگ اور آس پاس کے علاقوں سے ہے۔ اس معاملے میں ابھی تک کسی کو گرفتار نہیں کیا گیا ہے۔

سنیتا دیوی کو 23 دسمبر کو اس وقت برطرف کر دیا گیا تھا جب اسکول کے 43 اعلیٰ ذات کے طلبا نے ان کی تقرری کے خلاف احتجاج کے طور پر مڈ ڈے میل کا بائیکاٹ کیا۔ ضلعی حکام نے دعویٰ کیا کہ دیوی کی تقرری میں اصولوں کی خلاف ورزی کی گئی تھی۔

جوابی کارروائی میں اسکول کے 23 دلت طلبا نے ایک اعلیٰ ذات کے باورچی کی طرف سے تیار کردہ دوپہر کا کھانا کھانے سے انکار کر دیا۔

دیوی نے 13 دسمبر کو اسکول جوائن کیا تھا۔ اس نے شکنتلا دیوی کی جگہ لی تھی، جو کہ ایک اونچی ذات کی خاتون تھی۔

سنیتا دیوی کی تقرری کے بعد اعلیٰ ذات کے طلبا کے والدین نے بھی مڈ ڈے میل کے بائیکاٹ کی حمایت کی۔ انھوں نے الزام لگایا کہ سنیتا دیوی کو ایک مستحق امیدوار پشپا بھٹ پر ترجیح دی گئی، جو کہ برہمن ہے اور اونچی ذات سے ہے۔

اس کے بعد حکومت نے اسکول میں سنیتا دیوی کی تقرری کی تحقیقات کا آغاز کیا۔ قواعد کے مطابق باورچی کی تقرری سب ایجوکیشن آفیسر کی منظوری سے مشروط ہے۔ ریاستی حکومت کے ایک اہلکار نے بتایا کہ سکھی دھانگ کے گورنمنٹ انٹر کالج کے پرنسپل پریم سنگھ کو ضروری منظوری نہیں ملی تھی۔

25 دسمبر کو عام آدمی پارٹی نے اعلان کیا تھا کہ دہلی حکومت دیوی کو نوکری فراہم کرے گی۔