اتر پردیش: ریاستی وزیر سے ان کے انتخابی وعدوں کے تعلق سے سوال کرنے والے نوجوان صحافی کو گرفتار کیا گیا

نئی دہلی، مارچ 14: اتر پردیش پولیس نے اتوار کو ایک آزاد صحافی کو اس وقت گرفتار لیا جب اس نے ایک ریاستی وزیر سے اس کے انتخابی وعدوں کے بارے میں پوچھ گچھ کی۔

سنجے رانا نامی نوجوان یوٹیوب پر ایک نیوز چینل چلاتا ہے۔ 11 مارچ کو سنجے نے ریاستی وزیر (آزاد) برائے ثانوی تعلیم گلاب دیوی سے ریاست میں اسمبلی انتخابات سے قبل کیے گئے ان کے وعدوں کے بارے میں پوچھا تھا۔

رانا نے دیوی سے پوچھا کہ بدھ نگر کھنڈوا گاؤں کے لیے کئی ترقیاتی پروجیکٹس کا وعدہ کیا گیا تھا، بشمول ایک شادی ہال، ایک سڑک اور عوامی بیت الخلاء کی تعمیر، لیکن وہ مکمل کیوں نہیں ہوئے؟

اس واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر خوب شیئر کی گئی ہے۔

بھارتیہ جنتا یووا مورچہ کے ایک لیڈر شبھم راگھو نے رانا کے خلاف شکایت درج کرائی، جس کے بعد اسے سنبھل ضلع میں گرفتار کر لیا گیا۔ راگھو نے الزام لگایا کہ رانا ایک ’’فرضی‘‘ صحافی ہے اور ریاستی وزیر کے پروگرام کے دوران سرکاری کام میں مداخلت کر رہا تھا۔

انڈین ایکسپریس کے مطابق بی جے وائی ایم لیڈر نے یہ بھی الزام لگایا کہ رانا نے اس کے ساتھ بدسلوکی اور حملہ کیا اور پھر پنڈال سے نکلتے وقت اسے دھمکی دی۔

رانا کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعہ 323 (رضاکارانہ طور پر چوٹ پہنچانا)، 506 (مجرمانہ دھمکی) اور 504 (امن کی خلاف ورزی پر اکسانے کے ارادے سے جان بوجھ کر توہین) کے تحت پہلی معلوماتی رپورٹ درج کی گئی ہے۔ پولیس نے اسے ضابطہ فوجداری کے سیکشن 151 کے تحت گرفتار کیا ہے، جس کے تحت حکام کو کسی شخص کو اس لیے گرفتار کرنے کی اجازت ملتی ہے تاکہ وہ قابلِ سزا جرم کے ارتکاب کو روک سکے۔

چندوسی اسٹیشن ہاؤس آفیسر ستیندر پوار نے بتایا کہ رانا کو بعد میں رہا کردیا گیا۔

وہیں سنجے رانا نے کہا کہ اس نے کچھ غلط نہیں کیا ہے۔ رانا نے کہا کہ میرے پاس یہ ثابت کرنے کے لیے ویڈیو ثبوت موجود ہیں کہ میری طرف سے کوئی دھمکی نہیں دی گئی۔

رانا نے پوچھا ’’اگر کوئی علاقے کی ترقی کے بارے میں غلط بیانات دے رہا ہو تو کیا آپ کو اس سے سوال نہیں کرنا چاہیے؟‘‘

اس معاملے پر تبصرہ کرتے ہوئے سماج وادی پارٹی نے کہا کہ حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی صرف ایسے صحافی چاہتی ہے جو اس کے کام پر سوال نہ اٹھائیں۔ ’’یہ بی جے پی حکومت میں غیر اعلانیہ ایمرجنسی اور آمریت نہیں تو اور کیا ہے؟‘‘

گذشتہ ماہ اتر پردیش پولیس نے بھوجپوری لوک گلوکار نیہا سنگھ راٹھور کو ان کے گانے ’’یوپی میں کا با‘‘ کے لیے بھی نوٹس جاری کیا تھا، جس میں الزام لگایا گیا تھا کہ اس سے سماجی انتشار پیدا ہوا ہے۔

یہ کارروائی اس وقت ہوئی تھی جب راٹھور نے ایک لوک گیت شیئر کیا تھا جس میں اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ آدتیہ ناتھ پر تنقید کی گئی تھی۔