امریکی حکومت کی رپورٹ کے مطابق بھارت میں اقلیتوں پر 2021 کے دوران لگاتار حملے ہوئے ہیں
نئی دہلی، جون 3: جمعرات کو جاری ہونے والی بین الاقوامی مذہبی آزادی کے بارے میں ریاستہائے متحدہ کے محکمہ خارجہ کی رپورٹ برائے 2021 میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان میں اقلیتوں پر حملے، بشمول قتل، بدسلوکی اور دھمکیاں، گزشتہ سال بھر ہوتے رہے۔
رپورٹ میں اقلیتوں کے خلاف تشدد کے متعدد واقعات کی فہرست دی گئی ہے، جس میں گئو رکھشکوں کے واقعات، مذہبی مقامات اور مسلمانوں کی املاک پر حملے اور ہندوستان کی کئی ریاستوں میں تبدیلی مذہب مخالف قوانین شامل ہیں۔
رپورٹ جاری کرتے ہوئے امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے ہندوستان میں لوگوں اور عبادت گاہوں پر بڑھتے ہوئے حملوں کو بھی نوٹ کیا۔
بین الاقوامی مذہبی آزادی کے لیے ایمبیسڈر-ایٹ لارج رشاد حسین نے کہا کہ ہندوستان میں کچھ اہلکار ’’لوگوں اور عبادت گاہوں پر بڑھتے ہوئے حملوں کو نظر انداز کر رہے ہیں یا اس کی حمایت کر رہے ہیں۔‘‘
رپورٹ میں ہندوستان سے متعلق سیکشن میں کہا گیا ہے کہ اقلیتوں پر حملوں میں گائے کے ذبیحہ یا گائے کا گوشت بیچنے یا رکھنے کے الزامات کی بنیاد پر غیر ہندوؤں کے خلاف تشدد کے واقعات شامل ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ملک کی 28 ریاستوں میں سے دس میں مذہب کی تبدیلی پر پابندی کے قوانین موجود ہیں۔
رپورٹ میں مزید نوٹ کیا گیا ہے کہ ’’چار ریاستی حکومتوں کے پاس شادی کے نام پر نام نہاد جبری تبدیلی مذہب کے خلاف جرمانے عائد کرنے کے قوانین ہیں حالاں کہ کچھ ریاستی ہائی کورٹس نے اس قانون کے تحت لگائے گئے مقدمات کو خارج کر دیا ہے۔‘‘
رپورٹ میں 26 ستمبر کے ایک واقعے کا ذکر کیا گیا ہے، جب بہار کے گیا ضلع سے تعلق رکھنے والے ایک 14 سالہ عیسائی لڑکے کی موت اس وقت ہوئی جب کچھ لوگوں نے مبینہ طور پر اس پر تیزاب پھینک دیا۔ رپورٹ میں جمشید پور میں دو مسلمان مردوں کے ان الزامات کا بھی حوالہ دیا گیا ہے کہ 26 اگست کو پولیس نے انھیں برہنہ ہونے پر مجبور کیا اور تفتیش کے دوران ان کی پٹائی کی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ’’میڈیا رپورٹ کے مطابق سال کے آخر تک ملزم پولیس افسران کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔‘‘
محکمہ خارجہ نے یہ بھی کہا کہ جموں و کشمیر میں مبینہ عسکریت پسندوں نے ہندو اور سکھ اقلیتوں کے شہریوں کو قتل کیا، جس سے ان کمیونٹیز میں ’’بڑے پیمانے پر خوف‘‘ پھیل گیا۔
اس نے مسلمانوں کی ان املاک، بشمول مساجد، دکانیں اور مکانات کا بھی نوٹس لیا، جنھیں ہندو قوم پرست گروہوں کے حملوں میں نقصان پہنچا ہے۔
رپورٹ میں اقلیتوں کے خلاف نفرت انگیز تقاریر کے واقعات کا ذکر بھی کیا گیا ہے، بشمول دسمبر میں اتراکھنڈ کے ہریدوار شہر میں ہونے والی ایک تقریب کے، جہاں ہندوتوا شدت پسند یتی نرسنگھنند نے ہندوؤں سے مسلمانوں کے خلاف ہتھیار اٹھانے پر زور دیا۔
اپریل میں امریکی محکمہ خارجہ نے نوٹ کیا تھا کہ ہندوستان میں مسلمان فرقہ وارانہ تشدد اور امتیازی سلوک کا شکار ہیں۔ اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے یہ مشاہدہ اپنی ’’2021 کنٹری رپورٹس آن ہیومن رائٹس پریکٹسز‘‘ میں ہندوستان کے تعلق سے کیا تھا۔
رپورٹ میں بھارت میں اقلیتوں کے ساتھ امتیازی سلوک، ماورائے عدالت قتل، پولیس اور جیل حکام کی جانب سے توہین آمیز سلوک یا سزا اور سرکاری حکام کی جانب سے من مانی گرفتاریوں اور حراستوں کا ذکر کیا گیا ہے۔