اترپردیش اسمبلی انتخابات: اکھلیش یادو نے اقتدار میں آنے پر ذات پر مبنی مردم شماری کا وعدہ کیا
نئی دہلی، ستمبر 30: سماجوادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو نے بدھ کے روز وعدہ کیا کہ اگر اترپردیش میں اگلے سال ہونے والے اسمبلی انتخابات کے بعد وہ اقتدار میں آئے تو ذات پر مبنی مردم شماری کروائیں گے۔
یادو نے اس بات کو یقینی بنانے کا وعدہ کیا کہ پسماندہ طبقات کو ان کے حقوق ملیں گے۔ انھوں نے مرکز کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ ضروری مشق اب تک نہیں کی گئی ہے۔
یادو نے دعویٰ کیا ’’مرکز میں بی جے پی حکومت ذات پر مبنی مردم شماری نہیں کرانا چاہتی کیوں کہ وہ جانتی ہے کہ پسماندہ طبقہ اس کے بعد اپنا حق اور مناسب احترام مانگے گا۔ یہ پسماندہ طبقوں اور دلتوں کی سب سے بڑی مانگ ہے۔‘‘
اگست میں اکھلیش یادو نے کہا تھا کہ ذات پر مبنی مردم شماری مختصر وقت میں کی جا سکتی ہے۔
یادو نے کہا ’’آج دستیاب ٹکنالوجی کے ساتھ ، (ذات پر مبنی مردم شماری میں) چھ ماہ بھی نہیں لگیں گے۔ یہ تین ماہ یا اس سے بھی کم وقت میں کیا جا سکتا ہے۔‘‘
انھوں نے یہ بھی الزام لگایا تھا کہ بی جے پی نے اترپردیش میں پسماندہ طبقات کے درمیان تقسیم پیدا کرنے کی کوشش کی ہے۔
بہار جیسی دیگر ریاستوں کی سیاسی پارٹیاں، بشمول وزیر اعلیٰ نتیش کمار کی جنتا دل (متحدہ)، بھی مرکز کو ذات پر مبنی مردم شماری کے لیے آمادہ کر رہی ہیں۔
ہندوستان نے آخری بار 1931 میں تمام ذاتوں کی آبادی کی گنتی کے لیے ایک مشق کی تھی۔ آزاد ہندوستان میں مردم شماری کی رپورٹوں میں اعداد و شمار شائع کیے گئے ہیں جن میں درج فہرست ذاتوں اور درج فہرست قبائل کی آبادی کا ذکر ہے، لیکن دیگر ذاتوں کے گروہوں کا نہیں۔
تاہم مرکزی حکومت کی طرف سے نافذ کئی فلاحی پروگرام ذات کی شناخت پر مبنی ہیں۔ ملک کے کئی حصوں میں ذات پات سیاست میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔
مرکز نے ملک میں ذات پات پر مبنی مردم شماری کرانے کو مؤثر طریقے سے مسترد کر دیا ہے۔ حکومت نے 23 ستمبر کو سپریم کورٹ کو بتایا تھا کہ یہ مشق ’’انتظامی طور پر مشکل‘‘ ہوگی۔
حکومت نے مہاراشٹر حکومت کی جانب سے 2011 کی سماجی و اقتصادی مردم شماری کے اعداد و شمار جاری کرنے کی درخواست کے جواب میں سپریم کورٹ میں ایک حلف نامہ پیش کیا تھا۔ مرکز نے کہا تھا کہ ڈیٹا میں کئی تکنیکی خامیاں ہیں اور وہ ناقابل استعمال ہیں۔
اس کے تین دن بعد نتیش کمار نے مرکز پر زور دیا کہ وہ ذات پر مبنی مردم شماری پر اپنی پوزیشن پر نظر ثانی کرے۔ انڈین ایکسپریس کے مطابق انھوں نے کہا کہ ’’یہ (ذات پر مبنی مردم شماری) پسماندہ رہنے والی ذاتوں کی شناخت میں مدد دے گی۔ اس کے نتیجے میں ان کی ترقی کے لیے اصلاحی اقدامات کیے جا سکتے ہیں۔‘‘
جھارکھنڈ مکتی مورچہ اور تمل ناڈو کی پٹلی مکل کچھی بھی ہندوستان میں ذات پر مبنی مردم شماری کا مطالبہ کرنے والی جماعتوں کی فہرست میں شامل ہو گئے ہیں۔