یوپی: عبداللہ اعظم خاں کو 15 سال پرانے کیس میں سزا سنائے جانے کے بعد ایم ایل اے کے طور پر نااہل قرار دے دیا گیا

نئی دہلی، فروری 15: سماج وادی پارٹی لیڈر عبداللہ اعظم خان کو 15 سال پرانے ایک کیس میں سزا سنائے جانے کے دو دن بعد بدھ کو اتر پردیش کے سوار حلقے کے ایم ایل اے کے طور پر نااہل قرار دے دیا گیا۔

اتر پردیش قانون ساز اسمبلی سکریٹریٹ نے یہ فیصلہ سپریم کورٹ کے 2013 کے اس فیصلے کی بنیاد پر لیا جس میں کہا گیا تھا کہ مجرمانہ کیس میں کم از کم دو سال قید کی سزا پانے والا ایم ایل اے، ایم ایل سی یا ایم پی فوری اثر کے ساتھ ایوان کی رکنیت سے محروم ہو جائیں گا۔

پی ٹی آئی کے مطابق 13 فروری کو خان اور ان کے والد اعظم خان کو 29 جنوری 2008 کو ایک ریاستی شاہراہ پر مظاہرہ کرنے سے متعلق ایک کیس میں مجرم قرار دیا گیا تھا۔ یہ مظاہرہ اس وقت شروع ہوا تھا جب 31 دسمبر 2007 کو رام پور میں سی آر پی ایف کیمپ پر حملے کے بعد پولیس نے ان کے قافلے کو چیکنگ کے لیے روک دیا تھا۔

تاہم عدالت نے اس کیس میں دونوں کی ضمانت منظور کر لی۔

بدھ کو اتر پردیش اسمبلی کے ایک نامعلوم اہلکار نے کہا کہ عبداللہ اعظم خان کی سیٹ 13 فروری سے خالی قرار دی گئی ہے۔

یہ دوسری بار ہے جب عبداللہ اعظم خان کو ایم ایل اے کے طور پر نااہل قرار دیا گیا ہے۔

اس سے قبل انھیں 2020 میں اسمبلی سے اس وقت نااہل قرار دے دیا گیا تھا جب الہ آباد ہائی کورٹ نے فیصلہ دیا تھا کہ وہ الیکشن لڑنے کے اہل نہیں ہیں کیوں کہ 2017 میں نامزدگی کے وقت ان کی عمر 25 سال سے کم تھی۔

تاہم عبداللہ اعظم خان 2022 کے اسمبلی انتخابات میں دوبارہ ایم ایل اے کے طور پر منتخب ہوئے۔

اکتوبر میں اعظم خان کو بھی نفرت انگیز تقریر کیس میں سزا سنائے جانے کے ایک دن بعد رام پور صدر سیٹ کے ایم ایل اے کے طور پر نااہل قرار دے دیا گیا تھا۔