عمر خالد نے بہن کی شادی میں شرکت کے لیے دو ہفتے کی عبوری ضمانت کی درخواست کی
نئی دہلی، نومبر 21: سماجی کارکن عمر خالد نے فروری 2020 کے دہلی فسادات سے متعلق مقدمے میں اپنی بہن کی شادی میں شرکت کے لیے دو ہفتوں کے لیے عبوری ضمانت کی درخواست کی ہے۔
18 اکتوبر کو دہلی ہائی کورٹ نے خالد کو یہ کہتے ہوئے ضمانت دینے سے انکار کر دیا تھا کہ ان کے خلاف الزامات پہلی نظر میں سچے ہیں اور اس لیے غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ کی دفعہ 43D(5) اسے ضمانت دینے سے روکتی ہے۔
جواہر لعل نہرو یونیورسٹی کے سابق طالب علم رہنما پر قومی دارالحکومت میں فسادات کو ہوا دینے کے الزام میں آرمس ایکٹ اور املاک کو نقصان کی روک تھام کے قانون کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
بار اور بنچ نے اطلاع دی کہ 18 نومبر کو ایڈیشنل سیشن جج امیتابھ راوت نے نئی ضمانت کی درخواست 25 نومبر کو سماعت کے لیے درج کی تھی۔ عدالت نے خالد کی درخواست کی تصدیق کے بعد استغاثہ سے جواب طلب کر لیا۔
خالد کے خلاف مقدمہ شمال مشرقی دہلی میں 23 فروری اور 26 فروری 2020 کو ہونے والی جھڑپوں سے متعلق ہے، جس میں 53 افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہوئے۔ ہلاک ہونے والوں میں زیادہ تر مسلمان تھے۔
دہلی پولیس کا دعویٰ ہے کہ تشدد وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت کو بدنام کرنے کی ایک بڑی سازش کا حصہ تھا اور اسے ان لوگوں نے بھڑکایا جنھوں نے شہریت ترمیمی قانون کے خلاف مظاہروں کا اہتمام کیا تھا۔
پچھلے مہینے عمرخالد کی ضمانت سے انکار کرتے ہوئے ہائی کورٹ نے کہا تھا کہ خالد اور دیگر کارکنوں کے ذریعہ شہریت (ترمیمی) ایکٹ اور نیشنل رجسٹر آف سٹیزنز کے خلاف جو مظاہرے کیے گئے تھے وہ ’’معمولی احتجاج نہیں‘‘ تھے بلکہ کہیں زیادہ ’’تباہ کن‘‘ تھے۔
دہلی پولیس نے خالد کو 13 ستمبر 2020 کو بڑے سازش کیس میں گرفتار کیا تھا اور اسی سال 22 نومبر کو اس کے خلاف چارج شیٹ داخل کی تھی۔