ادھو ٹھاکرے کا شیو سینا دھڑا دہلی بیوروکریٹس کے معاملے پر مرکز کے اقدام کی مخالفت میں عام آدمی پارٹی کے حمایت کرے گا
نئی دہلی، مئی 24: مہاراشٹر کے سابق وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے نے بدھ کے روز دہلی میں عام آدمی پارٹی کی حکومت کی مرکز کے آرڈیننس کی مخالفت کرتے ہوئے اپنی حمایت دی جس میں لیفٹیننٹ گورنر کو قومی دارالحکومت میں تمام نوکرشاہوں کی پوسٹنگ اور تبادلوں پر فیصلے کا حتمی اختیار دیا گیا ہے۔
19 مئی کو بھارتیہ جنتا پارٹی کے زیر اقتدار مرکز نے دہلی حکومت میں خدمات انجام دینے والے بیوروکریٹس کے ٹرانسفر اور پوسٹنگ کے انتظام کے لیے نیشنل کیپیٹل سول سروس اتھارٹی بنانے کے لیے ایک آرڈیننس متعارف کرایا تھا۔
آرڈیننس نے سپریم کورٹ کے 11 مئی کے اس فیصلے کی نفی کی جس میں کہا گیا تھا کہ قومی دارالحکومت میں عام آدمی پارٹی کی حکومت کو پبلک آرڈر، پولیس اور اراضی کے محکموں کو چھوڑ کر تمام بیوروکریٹس پر قانون سازی کا اختیار حاصل ہے۔
چوں کہ آرڈیننس کا وجود ختم ہوجاتا ہے اگر انھیں دوبارہ اسمبلی کے چھ ہفتوں کے اندر پارلیمنٹ سے منظور نہیں کیا جاتا ہے، اس لیے مرکز کو آئندہ مانسون سیشن میں اس موضوع سے متعلق ایک بل پیش کرنے کی ضرورت ہوگی۔ عام آدمی پارٹی نے راجیہ سبھا میں اپوزیشن جماعتوں پر زور دیا ہے، جہاں بی جے پی کے پاس 238 منتخب نمائندوں کی نشستوں میں سے صرف 93 نشستیں ہیں، کہ وہ بل کے پیش ہونے پر اس کے خلاف ووٹ دیں۔
دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال کی قیادت میں عام آدمی پارٹی کے ایک وفد نے ممبئی میں شیوسینا (ادھو بالا صاحب ٹھاکرے) پارٹی کے رہنماؤں سے ملاقات کی اور آرڈیننس کے خلاف ووٹ دینے کے لیے ان کی حمایت حاصل کی۔
ٹھاکرے نے کجریوال اور پنجاب کے وزیر اعلی بھگونت مان کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا ’’ہم سب ملک اور جمہوریت کو بچانے کے لیے اکٹھے ہوئے ہیں۔ میرے خیال میں ہمیں ’اپوزیشن‘ پارٹیاں نہیں کہا جانا چاہیے، درحقیقت انھیں [بی جے پی] کو ’اپوزیشن‘ کہا جانا چاہیے کیوں کہ وہ جمہوریت اور آئین کے خلاف ہیں۔‘‘
بدھ کی یہ میٹنگ کیجریوال اور عام آدمی پارٹی کے ایک وفد کی مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی سے کولکاتا میں ملاقات کے ایک دن بعد ہوئی ہے۔ ترنمول کانگریس پارٹی لیڈر نے یقین دلایا کہ جب مرکز اسے پارلیمنٹ میں پیش کرے گا تو ان کی پارٹی اس کی مخالفت کرے گی۔
21 مئی کو عام آدمی پارٹی کے لیڈر نے بہار کے وزیر اعلی نتیش کمار اور ان کے نائب تیجسوی یادو سے بھی ملاقات کی تھی۔ بہار کے دونوں لیڈروں نے بھی مرکز کے آرڈیننس کی روشنی میں عام آدمی پارٹی کی حمایت کا اظہار کیا تھا۔
دریں اثنا منگل کو دہلی کے وزیر سوربھ بھاردواج نے ویجیلنس ڈائریکٹوریٹ کے اس حکم کو مسترد کر دیا کہ وائی وی وی جے راج شیکھر کو ویجیلنس اور خدمات کے محکموں میں خصوصی سکریٹری کے طور پر بحال کیا جائے۔
13 مئی کو سروسز اور ویجیلنس کے وزیر نے سپریم کورٹ کے حکم کے بعد راج شیکھر کو اس عہدے سے ہٹا دیا تھا۔ تاہم 22 مئی کو راج شیکھر کو سکریٹری (ویجیلنس) کے دفتر کے ایک حکم کے ذریعے تمام ان اسائنمنٹس پر بحال کر دیا گیا جو وہ ویجیلنس ڈیپارٹمنٹ میں سنبھال رہے تھے۔
مرکز کی جانب سے آرڈیننس لانے کے بعد یہ پہلی ایسی ہدایت تھی جس نے سپریم کورٹ کے حکم کی مؤثر طریقے سے نفی کی تھی۔
تاہم منگل کو بھاردواج نے کہا کہ وہ اس معاملے میں مجاز اتھارٹی ہیں اور اس حکم کو انھوں نے منظور نہیں کیا تھا۔
وزیر نے کہا ’’لہذا مذکورہ حکم غیر مجاز ہے اور اس کے ذریعے اسے غلط اور غیر قانونی قرار دیا جاتا ہے۔ اس حکم کے نتیجے میں کوئی کارروائی نہیں کی جانی چاہیے۔‘‘
وزیر نے یہ بھی کہا کہ محکمۂ خدمات میں راج شیکھر کی تمام ذمہ داریاں اسپیشل سکریٹری II (سروسز) کنی سنگھ سنبھالیں گے، جو براہ راست محکمہ کے سکریٹری کو رپورٹ کریں گے۔ وزیر نے ایک علاحدہ انکوائری کا حکم بھی دیا تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ ڈائریکٹوریٹ کی طرف سے ’’غیر مجاز حکم‘‘ کیسے جاری کیا گیا۔