بی بی سی کے دفاتر پرمحکمہ انکم ٹیکس کی کارروائی دوسرے دن بھی جاری

محکمہ انکم ٹیکس یہ سروے انٹرنیشنل ٹیکس میں بے ضابطگیوں کی شکایات کے حوالے سے کر رہا ہے، مطابق بی بی سی کا کہنا ہے کہ محکمہ انکم ٹیکس کا سروے مکمل ہونے کے بعدتمام معاملے پر ریلیز جاری کی جائے گی

نئی دہلی،15فروری :۔
برٹش براڈکاسٹنگ کارپوریشن (بی بی سی) کے دہلی اور ممبئی دفاتر میں محکمہ انکم ٹیکس (آئی ٹی) کا سروے آج بھی جاری ہے۔ آئی ٹی ٹیم 2012 سے اب تک اکاؤنٹس کی چھان بین کر رہی ہے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق انکم ٹیکس کے سروے کے درمیان آج دوسرے دن بی بی سی نے اپنے تمام نشریاتی صحافیوں کو دفتر آنے کو کہا ہے۔ جن ملازمین کے کمپیوٹرز منگل کو چیک نہیں کیے گئے انہیں بھی دفتر بلایا گیا ہے۔ کمپیوٹر چیک کرنے کے بعد صحافیوں کو اپنے کام پر جانے کی اجازت دی جائے گی۔ محکمہ انکم ٹیکس آج بی بی سی کے نشریاتی آپریشن میں مداخلت نہیں کرے گا۔ محکمہ انکم ٹیکس نے بی بی سی کے ملازمین سے تعاون کرنے کو کہا ہے۔اطلاع کے مطابق بی بی سی کا کہنا ہے کہ محکمہ انکم ٹیکس کا سروے مکمل ہونے کے بعدتمام معاملے پر ریلیز جاری کی جائے گی۔
تفصیلات کے مطابق محکمہ انکم ٹیکس یہ سروے انٹرنیشنل ٹیکس میں بے ضابطگیوں کی شکایات کے حوالے سے کر رہا ہے۔ منگل کے بعد بدھ کو بھی محکمہ انکم ٹیکس 2012 سے اب تک بی بی سی کے اکاؤنٹ کی تفصیلات چیک کرے گا۔ ذرائع کے مطابق بی بی سی کے اکاؤنٹس اور الیکٹرانک گیجٹس کی جانچ پڑتال اور تجزیہ کرنے میں کافی وقت لگ سکتا ہے۔دریں اثنا امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے بھارت میں بی بی سی کے دفاتر میں آئی ٹی سروے سے متعلق کہا کہ ہم بھارتی انکم ٹیکس حکام کی جانب سے دہلی میں بی بی سی کے دفاتر کی تلاشی سے آگاہ ہیں۔ میں مزید وسیع طور پر کہوں گا کہ ہم دنیا بھر میں آزاد پریس کی اہمیت کی حمایت کرتے ہیں۔
چھاپے ماری کے دوسرے دن بی بی سی نے ٹویٹ کیا، "انکم ٹیکس ڈیپارٹمنٹ کی ٹیم دہلی اور ممبئی کے دفاتر میں موجود ہے۔ ہم انہیں مکمل تعاون دے رہے ہیں۔ سروے کا کام ابھی جاری ہے۔ دفتر میں بھی کام شروع ہو گیا ہے۔
خیال رہے کہ بی بی سی کے دفاتر پر یہ چھاپہ ماری 2002 کے گجرات فسادات پر مبنی بی بی سی کی دو حصوں پر مشتمل دستاویزی فلم جاری کئے جانے کے بعد ماری گئی ہے، جس نے پورے ملک میں ہنگامہ کھڑا کر دیا تھا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ٹی ڈیپارٹمنٹ کے اہلکار گزشتہ چند سالوں سے متعلق برطانیہ کے قومی نشریاتی ادارے کے ٹیکس کی تفصیلات کا جائزہ لے رہے ہیں۔بی بی سی نے منگل ہی کو سہ پہر ایک ٹوئٹ کر کے کہا تھا ’’انکم ٹیکس حکام اس وقت نئی دہلی اور ممبئی میں بی بی سی کے دفاتر میں موجود ہیں اور ہم مکمل تعاون کر رہے ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ یہ صورتحال جلد از جلد حل ہو جائے گی۔‘‘