جے پور-ممبئی ٹرین میں بہیمانہ واردات کا ملزم آر پی ایف جوان کیا واقعی ذہنی مریض ہے؟

 بہیمانہ واردات کے وائرل ویڈیو  میں قتل کے بعد چیتن کمار کے حرکات و سکنات نارمل دیکھ کرلوگوں نےملزم جوان کو   ذہنی مریض بتائے جانے پر اٹھائے سوال  

نئی دہلی ،یکم اگست  :۔

ریلوے پروٹیکشن فورس (آر پی ایف) کے ایک کانسٹیبل نے اپنے خودکار ہتھیار کا استعمال کرتے ہوئے، ممبئی سے تقریباً 100 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع پالگھر ریلوے اسٹیشن کے قریب  جے پور-ممبئی سنٹرل ایکسپریس ٹرین میں جس بہیمانہ اور دہشت گردانہ واردات کو انجام دیا ہے وہ انتہائی افسوسناک اور قابل مذمت ہے ۔ اس واردات میں ملزم جوان نے اپنے ایک سینئر ٹیکا رام مینا اور تین مسلم نوجوانوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔اس بہیمانہ واردات کا ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہے ۔جس میں واردات کے بعد چیتن کمار نارمل انداز میں مودی اور یوگی  اور پاکستان کا نام لیتا ہوا نظر آ رہا ہے ۔جس پر متعدد صارفین نے سوال بھی کھڑے کئے ہیں اور لوگوں نے اس بہیمانہ واردات کو دہشت گردانہ واردات قرار دیتے ہوئے اسے میڈیا میں پھیلے مسلمانوں کے خلاف نفرت کا نتیجہ قرار دیا ہے ۔

وائرل ویڈیو میں آر پی ایف کے اہلکار چیتن سنگھ چودھری کو پی ایم نریندر مودی اور اتر پردیش کے سی ایم یوگی آدتیہ ناتھ کی تعریف کرتے ہوئے سنا جاسکتا ہے۔وہ کہتا ہے "ہندوستان میں رہنا ہے، مودی اور یوگی کو… یہ دو ہے (اگر آپ ہندوستان میں رہنا چاہتے ہیں، تو میں کہتا ہوں، وہاں دو لوگ ہیں – مودی اور یوگی)،” ویڈیو بہت واضح نہیں ہے ۔

اس واقعے میں جان کی بازی ہارنے والے مسلمانوں  کی شناخت عبدالقادر، اصغر کائی اور محمد حسین کے نام سے ہوئی ہے۔ اے ایس آئی ٹیکا رام مینا بھی مرنے والوں میں شامل ہیں۔

اس بہیمانہ واردات کے بعد میڈیا میں جس طریقے سے خبریں نشر کی جا رہی ہیں اس پر بھی لوگ سوال کھڑے کر رہے ہیں۔اس واردات کو ہلکا کرنے اور چیتن کمار کے جرم کو معمولی جرم ثابت کرنے کے لئے اسے ذہنی مریض کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے ۔بڑے پیمانے پر لوگ اسے اندہناک واردات کو میٹنل کیس بنانے میں مصروف ہیں ۔لیکن ویڈیو میں جس طرح کا طرز عمل چیتن کمار کا ہے اس سے لوگوں نے اس کو ذہنی مریض کہے جانےپر سوال اٹھائے ہیں ۔

 ورنہ آپ تصور کیجئے اگر  معاملہ اس کے بر عکس ہوتا اور مارنے والے کی جگہ(چیتن کمار) نام مرنے والے (عبد القادر یا اصغر کائی)کا ہوتا اور مرنے والے کی جگہ (چیتن کمار ) نام ہوتا تو کیا میڈیا  کا رویہ اس خبر کےساتھ ایسا ہی ہوتا ؟ ہر گز نہیں ،پہلی فرست میں اسے ایک دہشت گردانہ واقعہ قرار دیا جاتا جو حقیقی معنوں میں دہشت گردانہ ہی واقعہ ہے  اور پوری قوم کو کٹگھرے میں کھڑا کر دیا جاتا ۔مگر اس بہیمانہ اور دہشت گردانہ واقعہ کو ذہنی بیماری کا بہانہ بنا کر ہلکا کر دیا گیا۔

متعدد صارفین نے سوال اٹھایا ہے کہ اب لوگ اسے بچانے اور فرقہ وارانہ قتل کی شرمندگی کو  چھپانے کے لئے جلد بازی میں کہانیاں گڑھ رہے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ وہ ذہنی مریض ہے۔جبکہ سی آر پی ایف میں سے کسی نے نہیں پہچانا کہ وہ بیمار ہے؟4 لوگوں کو مارنے کے بعد ذہنی طور پر  بیمار آدمی  اتنے سکون سے کیسے بول رہا ہے؟اس نے بغیر کسی مسئلے کے اپنا سروس ہتھیار کیسے استعمال کیا؟کیا یہ کسی ذہنی مریض کا کام ہو سکتا ہے؟اور مزید اگر وہ ذہنی مریض ہے تو کیا  وہ  قتل کرنے کے لیے صرف داڑھی والے مسلمانوں کو کیسے پہچان سکتا تھا؟اگر چیتن کمار ذہنی طور پر مریض ہے تو اس نے اس بہیمانہ واردات کو انجام دینے کے بعد  اتنے سہل انداز میں  مودی اور یوگی کی تعریف کیسے کر رہا تھا؟ موجودہ میڈیا کے ذریعہ جو کہانیا بیان کی جا رہی ہیں یہ محض اس شرمندگی سے بچنے اور چیتن کمار کو بچانے کے لئےاور اس کے جرم کو ہلکا کرنے کے لئے بیان کی جا رہی ہیں ۔

ورنہ آپ تصور کیجئے اگر  معاملہ اس کے بر عکس ہوتا اور مارنے والے کی جگہ(چیتن کمار) نام مرنے والے (عبد القادر یا اصغر کائی)کا ہوتا اور مرنے والے کی جگہ (چیتن کمار ) نام ہوتا تو کیا میڈیا  کا رویہ اس خبر کےساتھ ایسا ہی ہوتا ؟ ہر گز نہیں ،پہلی فرست میں اسے ایک دہشت گردانہ واقعہ قرار دیا جاتا جو حقیقی معنوں میں دہشت گردانہ ہی واقعہ ہے  اور پوری قوم کو کٹگھرے میں کھڑا کر دیا جاتا ۔مگر اس بہیمانہ اور دہشت گردانہ واقعہ کو ذہنی بیماری کا بہانہ بنا کر ہلکا کر دیا گیا۔