’تمل ناڈو ہندی کا غلام نہیں بنے گا‘: ایم کے اسٹالن نے امت شاہ کے بیانات کے جواب میں کہا
نئی دہلی، اگست 6: تمل ناڈو کے وزیر اعلی ایم کے اسٹالن نے ہفتہ کے روز اس بات کا اعادہ کیا کہ ریاست اپنے اوپر ہندی کو مسلط کیے جانے کی کسی بھی شکل کو مسترد کرے گی۔ اس سے قبل مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا تھا کہ زبان کو بغیر مخالفت کے قبول کیا جانا چاہیے، اگرچہ دھیرے دھیرے ہی سہی۔
ایک سرکاری بیان میں کہا گیا ہے کہ جمعہ کو سرکاری زبان سے متعلق پارلیمنٹ کمیٹی کی میٹنگ میں وزیر داخلہ نے کہا تھا کہ ہندی مقامی زبانوں کے بالمقابل نہیں ہے۔
شاہ نے کہا تھا کہ وزیر اعظم نریندر مودی ’’ہندی اور دیگر تمام ہندوستانی زبانوں کو عالمی پلیٹ فارم پر فخر کے ساتھ پیش کرتے ہیں‘‘ اور انھوں نے پارلیمنٹ میں کبھی انگریزی میں تقریر نہیں کی۔
ہفتے کے روز اسٹالن نے ٹویٹر پر لکھا کہ شاہ کے بیانات ہندی کو آگے بڑھانے کے لیے ’’دباؤ‘‘ تھے۔ انھوں نے کہا ’’یہ غیر ہندی بولنے والوں کو زیر کرنے کی کھلی کوشش ہے۔ ہماری زبان اور ورثہ ہماری شناخت ہیں۔ ہم ہندی کے غلام نہیں بنیں گے!‘‘
I strongly denounce Union Home Minister @AmitShah‘s audacious push for Hindi acceptance. It’s a blatant attempt to subjugate non-Hindi speakers. Tamil Nadu rejects any form of Hindi hegemony and imposition. Our language and heritage define us – we won’t be enslaved by Hindi!… pic.twitter.com/gNiJ2TGtKm
— M.K.Stalin (@mkstalin) August 5, 2023
ڈی ایم کے سربراہ نے کہا کہ کرناٹک اور مغربی بنگال سمیت کئی ریاستیں ہندی کے نفاذ کی ’’سخت مزاحمت‘‘ کر رہی ہیں۔
اسٹالن نے شاہ سے کہا کہ ’’1965 میں ہندی مسلط کرنے کے خلاف چلی تحریکوں‘‘ کے انگاروں کو پھر سے ہوا دینا ایک غیر دانشمندانہ اقدام ہوگا۔ وہ تمل ناڈو میں بڑے پیمانے پر ہونے والے ان مظاہروں کا حوالہ دے رہے تھے جن کے آخر میں 1967 میں کانگریس پارٹی کو شکست دے کر ڈی ایم کے اقتدار میں آئی تھی۔
تمل ناڈو 1960 کی دہائی سے اپنے دو زبانوں کے فارمولے – انگریزی اور تامل – پر قائم ہے۔ پچھلے سال اسٹالن نے مودی کو ایک خط میں لکھا تھا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت کی جانب سے ’’ایک قوم‘‘ کے نام پر ہندی کو مسلط کرنے کی مسلسل کوششیں ہندوستان کی سالمیت کے لیے نقصان دہ ہیں۔
انھوں نے کہا کہ تمل سمیت تمام علاقائی زبانوں کے ساتھ یکساں سلوک کیا جانا چاہیے اور انہیں مرکزی حکومت کی سرکاری زبان کا درجہ دیا جانا چاہیے۔
انھوں نے سرکاری زبان سے متعلق پارلیمنٹ کمیٹی کی طرف سے پیش کی گئی ایک رپورٹ کا حوالہ بھی دیا، جس میں سفارش کی گئی تھی کہ اعلیٰ تعلیمی اداروں بشمول مرکزی یونیورسٹیوں میں تعلیم کا ذریعہ لازمی طور پر ’ہندی‘ ہونا چاہیے۔