تمل ناڈو حکومت نے NEET کو ’’غیر آئینی‘‘ قرار دیتے ہوئے اس کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی
نئی دہلی، فروری 19: تمل ناڈو حکومت نے ہفتے کے روز سپریم کورٹ میں NEET امتحان کے آئینی جواز کو چیلنج کیا ہے۔
ہندوستان میں انڈرگریجویٹ میڈیکل کورسز میں داخلے کے لیے NEET لازمی ہے۔
تمل ناڈو حکومت نے استدلال کیا ہے کہ یہ امتحان وفاقیت کے اصول کی خلاف ورزی کرتا ہے کیوں کہ یہ ریاستوں سے طلبا کو میڈیکل کالجوں میں داخل دینے کا اختیار چھین لیتا ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہے ’’تعلیم ایک ایسا موضوع ہے جس پر قانون بنانے کا اختیار ریاست کے پاس ہے، ریاستوں کو ریاستی یونیورسٹیوں میں تعلیم کو کنٹرول کرنے کا حق ہے۔ تمام میڈیکل کالجوں میں، خواہ وہ نجی ہوں یا ریاستی حکومت یا مرکزی حکومت کے تحت آنے والے کالج، داخلے کے لیے NEET کا لازم کرنا وفاقی ڈھانچے اور ریاستوں کی تعلیم سے متعلق فیصلے کرنے کی خود مختاری کی خلاف ورزی ہے۔‘‘
یہ عرضی آئین کی دفعہ 131 کے تحت دائر کی گئی ہے جو سپریم کورٹ کو مرکز اور ایک یا زیادہ ریاستوں کے درمیان تنازعات کی سماعت کا اختیار دیتا ہے۔
NEET کا امتحان سنٹرل بورڈ آف سیکنڈری ایجوکیشن کے نصاب پر مبنی ہے، جو تمل ناڈو ریاستی بورڈ کے تعلیمی نصاب سے مختلف ہے۔
تمل ناڈو اس بنیاد پر اس امتحان کی مخالفت کر رہا ہے کہ مشترکہ داخلہ ٹیسٹ ریاستی بورڈ کے طلبا کے امکانات کو نقصان پہنچاتا ہے۔
ستمبر 2021 میں تمل ناڈو حکومت نے اپنے طلبا کو NEET سے مستثنیٰ قرار دینے کے لیے ایک بل پاس کیا تھا۔ اس نے تجویز کیا تھا کہ میڈیکل کورسز میں طلبا کا داخلہ کلاس 12 کے امتحان کے نتائج کی بنیاد پر کیا جائے۔
تاہم اسے گورنر آر این روی نے یہ دعویٰ کرتے ہوئے دوبارہ غور کرنے کے لیے واپس کر دیا کہ یہ دیہی علاقوں کے طلبا اور معاشی طور پر کمزور طلبا کے خلاف ہے۔
یہ بل ریاستی حکومت نے 8 فروری 2022 کو دوبارہ منظور کیا تھا۔ اس کے بعد اسے صدر کے پاس بھیج دیا گیا۔ تاہم صدر دروپدی مرمو نے ابھی تک مجوزہ قانون کو اپنی منظوری نہیں دی ہے۔
بار اینڈ بنچ کے مطابق سپریم کورٹ نے ایک مرتبہ 2013 میں NEET کو غیر آئینی قرار دیا تھا، تاہم 2016 میں وہ فیصلہ واپس لے لیا گیا۔