طلاق حسن: سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ اس کی توجہ خواتین درخواست گزاروں کو راحت دینے پر ہے
نئی دہلی، اگست 30: سپریم کورٹ نے پیر کو کہا کہ اس کی ترجیح ان دو خواتین درخواست گزاروں کو راحت دینا ہے، جو طلاق حسن کا شکار ہونے کا دعویٰ کرتی ہیں، نہ کہ یہ کہ طلاق کی آئینی حیثیت کا فیصلہ کیا جائے۔
طلاق حسن ایک ایسا عمل ہے جس میں ایک مسلمان مرد اپنی بیوی کو 90 دنوں میں مہینے میں ایک بار لفظ ’’طلاق‘‘ کہہ کر طلاق دیتا ہے۔ تیسری بارمیں طلاق کو تسلیم کیا جاتا ہے۔
یہ عمل فوری طور پر تین طلاق، یا طلاقِ بدعہ سے مختلف ہے، جسے سپریم کورٹ نے 2019 میں غیر آئینی قرار دیا تھا۔ اس عمل میں ایک مرد ایک ساتھ تین بار ’’طلاق‘‘ کہہ کر فوری طور پر اپنی بیوی کو طلاق دے سکتا ہے۔
پیر کو جسٹس ایس کے کول اور ابھے ایس اوکا کی بنچ صحافی بےنظیر حنا اور نظرین نشا کی طرف سے دائر درخواستوں کی سماعت کر رہی تھی، جس میں طلاق حسن کے آئینی جواز کو چیلنج کیا گیا ہے۔
بنچ نے کہا ’’ہم نے سوچا کہ آپ اپنے لیے کوئی حل چاہتی ہیں۔ ہماری تشویش یہ ہے کہ بعض اوقات ایک بڑا مسئلہ اٹھانے کی کوشش میں فریقین کو جو ریلیف درکار ہوتا ہے وہ ضائع ہو جاتا ہے۔‘‘
بنچ نے کہا کہ وہ شکایت کنندگان کے شوہروں کو نوٹس بھیجے گا اور ان سے جواب طلب کرے گا۔ اس نے کہا کہ طلاق کے آئینی جواز کا فیصلہ بعد میں کیا جائے گا۔
جسٹس اوکا نے کہا کہ ہمارے سامنے دو لوگ ہیں جنھیں ریلیف کی ضرورت ہے اور ہم اس کے لیے فکرمند ہیں۔ ’’ہم یہ بعد میں دیکھیں گے کہ کیا مسائل باقی ہیں۔‘‘
حنا کی طرف سے پیش ہونے والے سینئر وکیل شیام دیوان نے عدالت کو بتایا کہ پہلے ان کے شوہر نے ثالثی میں حصہ لینے سے انکار کر دیا تھا۔
نشا کی نمائندگی کرنے والے سینئر وکیل رنجیت کمار نے کہا کہ طلاق کے بعد ان کے شوہر نے ان کی کفالت کی ہے۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ وہ اس معاملے کی 11 اکتوبر کو سماعت کرے گی۔
اس سے قبل 16 اگست کو سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ طلاق حسن کا عمل بنیادی طور پر غلط نہیں ہے۔
جسٹس سنجے کشن کول اور ایم ایم سندریش کی بنچ نے کہا تھا کہ اس پریکٹس کے خلاف درخواست کو کسی ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے لیے استعمال نہیں کیا جانا چاہیے۔
جسٹس کول نے کہا تھا کہ ’’پہلی نظر میں یہ [طلاق حسن] اتنا غلط نہیں ہے۔ خواتین کے پاس بھی ایک آپشن ہے۔ خلع وہاں ہے۔‘‘
خلع طلاق کی ایک قسم ہے جس میں بیوی اپنے مہر کی رقم شوہر کو واپس کرتی ہے۔ مہر خصوصی جائیداد، سامان یا رقم ہے جو دولہا کی طرف سے دلہن کو بطور نشان یا احترام دی جاتی ہے۔