سوئٹزرلینڈ میں عوامی مقامات پر برقعہ یا نقاب پر پابندی عائد کرنے کی تجویز کے حق میں ووٹنگ
نئی دہلی، مارچ 8: بی بی سی کی خبر کے مطابق سوئٹزرلینڈ میں رائے دہندگان نے عبادت گاہوں کے علاوہ عوامی مقامات پر برقعہ اور نقاب پر پابندی عائد کرنے کی تجویز کی حمایت میں ووٹ کیا ہے۔ دائیں بازو کی سوئس پیپلز پارٹی نے اس تجویز کو پیش کیا تھا۔
حکومت کے ذریعے جاری کردہ ووٹوں کے عارضی نتائج سے ظاہر ہوا ہے کہ 51.21 فیصد رائے دہندگان نے اس تجویز کی حمایت کی ہے۔ سوئٹزرلینڈ کا براہ راست جمہوری نظام لوگوں کو کسی بھی عنوان پر ووٹ ڈالنے کی اجازت دیتا ہے۔
دو سوئس ادارے پہلے ہی نقاب پر مقامی پابندی عائد کرچکے ہیں۔ تاہم دی گارڈین کے مطابق سوئس حکومت نے ملک گیر پابندی کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ چہرے کا پورا پردا پہننا ملک میں ایک ’’قدیم رجحان‘‘ ہے۔ اس کے بجائے حکومت نے ایک قانون کی تجویز پیش کی جس کے تحت لوگوں کو شناخت کے مقصد کے لیے چہرے کھولنے کی ضرورت ہوگی۔
بی بی سی کے مطابق سوئٹزرلینڈ کی یونیورسٹی آف لوسرین کی ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ملک میں صرف 30 فیصد کے قریب خواتین نقاب پہنتی ہیں اور عملی طور پر کوئی بھی برقع نہیں پہنتا ہے۔
سوئٹزرلینڈ میں اسلامی گروپس نے کہا کہ اس ووٹنگ کو مسلمانوں کے لیے ’’سیاہ دن‘‘ کے طور پر منایا گیا ہے۔ بی بی سی کے مطابق مسلمانوں کی مرکزی کونسل نے کہا کہ ’’آج (اتوار کے) فیصلے نے پرانے زخموں کو کھول دیا، قانونی عدم مساوات کے اصول کو مزید وسعت دی ہے اور مسلم اقلیت کو خارج کرنے کا واضح اشارہ کیا ہے۔‘‘
مسلم گروپ نے مزید کہا کہ وہ اس ریفرنڈم کے خلاف عدالت کا رخ کریں گے۔
پرپلی ہیڈ سکارف نامی مسلم خواتین کے گروپ کی ترجمان انیس الشیخ نے اے ایف پی کو بتایا کہ مجوزہ قانون ’’بےکار ہونے کے علاوہ نسل پرستانہ اور جنس پرست ہے۔‘‘
اس سے قبل فرانس، آسٹریا ، ڈنمارک اور ہالینڈ جیسے متعدد یورپی ممالک عوامی مقامات پر نقاب یا پردہ کرنے پر جزوی یا مکمل پابندی عائد کرچکے ہیں۔