مجرم سیاست دانوں کے الیکشن میں حصہ لینے پر تاحیات پابندی کی درخواست پر سماعت کرے گی سپریم کورٹ
نئی دہلی، اگست 11: دی ہندو کی خبر کے مطابق سپریم کورٹ نے بدھ کے روز کہا کہ وہ جرائم کے مرتکب افراد کے الیکشن لڑنے پر تاحیات پابندی لگانے کی درخواست پر سماعت کرے گی۔
یہ عرضی وکیل اشونی کمار اپادھیائے نے دائر کی ہے۔ انھوں نے اپنی عرضی میں کہا ہے کہ ’’سزا کے بعد ایک کانسٹیبل بھی اپنی ملازمت سے ہاتھ دھو دیتا ہے، جب کہ سزا یافتہ رکن اسمبلی یا ایم ایل اے چھ سال کے بعد دوبارہ منتخب ہو سکتا ہے۔‘‘
اپادھیائے نے استدلال کیا کہ سزا یافتہ ایم پی اور ایم ایل اے کے ساتھ نوکرشاہوں جیسا سلوک کیا جانا چاہیے، جنھیں مجرمانہ سزا کے بعد تاحیات سروس سے روک دیا جاتا ہے۔
اے این آئی کے مطابق سینئر ایڈوکیٹ وجے ہنساریا نے فروری میں سپریم کورٹ کے سامنے ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ ہندوستان بھر میں سیشن اور مجسٹریٹ عدالتوں میں موجودہ اور سابق ممبران پارلیمنٹ اور ایم ایل ایز کے خلاف 4,984 فوجداری مقدمات زیر التوا ہیں۔ ہنساریہ ایمیکس کیوری ہیں، جسے کیس میں بنچ کی مدد کے لیے مقرر کیا گیا ہے۔
ایمیکس کیوری نے کہا کہ ان میں سے 1,899 کیسز پانچ سال سے زیادہ پرانے ہیں۔
انھوں نے کہا ’’یہ بات قابل ذکر ہے کہ دسمبر 2018 تک زیر التوا مقدمات کی کل تعداد 4,110 تھی جو اکتوبر 2020 تک 4,859 تک جا پہنچی۔ 4 دسمبر 2018 کے بعد سے 2,775 مقدمات کے نمٹانے کے بعد بھی، ایم پیز/ایم ایل اے کے خلاف کیسز 4,122 سے بڑھ کر 4,984 ہو گئے ہیں۔‘‘
وہیں مرکز نے 2020 میں بھی اپادھیائے کی اس درخواست کی مخالفت کی تھی، یہ دلیل دیتے ہوئے کہ بیوروکریٹس ’’سروس کنڈیشنز‘‘ کے تحت کام کرتے ہیں، جب کہ ایم پیز اور ایم ایل ایز کے لیے ایسے کوئی اصول نہیں ہیں۔
تاہم نومبر میں سپریم کورٹ نے ایک بار پھر مرکز سے پوچھا تھا کہ کیا وہ مجرمانہ مقدمات میں سزا یافتہ سیاست دانوں پر تاحیات الیکشن لڑنے پر پابندی لگانے کے لیے تیار ہے۔ تب ایڈیشنل سالیسٹر جنرل ایس سی راجو نے کہا تھا کہ انھیں اس معاملے میں مرکز سے مشورہ کرنا ہوگا۔
الیکشن کمیشن آف انڈیا نے 2017 میں سزا یافتہ سیاستدانوں پر تاحیات پابندی کی حمایت کی تھی۔ بعد میں اس نے اپنے موقف سے پیچھے ہٹتے ہوئے کہا تھا کہ وہ مستقل پابندی نہیں چاہتا لیکن ایک طے شدہ فریم ورک کے اندر سیاست کو مجرمانہ بنانے کے حق میں ہے۔