اگنی پتھ اسکیم کو چیلنج کرنے والی عرضی پر سپریم کورٹ اگلے ہفتے سماعت کے لیے راضی

نئی دہلی، جون 4: انڈیا ٹوڈے کی خبر کے مطابق سپریم کورٹ پیر کے روز مسلح افواج میں قلیل مدتی بھرتی کے لیے مرکزی حکومت کی اگنی پتھ اسکیم کو چیلنج کرنے والی ایک عرضی پر سماعت کرنے پر رضامند ہو گئی۔

ایئر فورس کے 31 امیدواروں کے ایک گروپ نے درخواست دائر کی ہے، جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ اس اسکیم کو انتخابی عمل سے گزرنے والوں پر لاگو نہ کیا جائے۔ ان کے وکیل کُمُد لتا داس نے دلیل دی کہ اگنی پتھ اسکیم کے نفاذ سے درخواست گزاروں کی میعاد کار 20 سال سے کم ہو کر چار سال ہو جائے گی۔

اگنی پتھ اسکیم کے تحت ساڑھے 17 سے 21 سال کی عمر کے شہری درخواست دینے کے اہل ہوں گے۔ ان بھرتیوں میں سے 25% اپنی چار سالہ سروس مکمل کرنے کے بعد باقاعدہ عملے کے طور پر درخواست دینے کے اہل ہوں گے۔

درخواست گزاروں نے عدالت کو بتایا کہ وہ ایئر فورس میں بطور ایئر مین انرولمنٹ کے منتظر ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ 31 مئی کو شائع ہونے والی عارضی فہرست میں انھیں شارٹ لسٹ کیا گیا تھا، لیکن انتظامی تاخیر کی وجہ سے بھرتی نہیں ہوئی۔

ایئر فورس میں شمولیت کے خواہش مندوں نے کہا کہ مرکز نے 14 جون کو اگنی پتھ اسکیم کا اعلان انرولمنٹ کے عمل کو مکمل کیے بغیر کیا جو فروری 2021 میں ہونا تھا۔

اگنی پتھ اسکیم کے خلاف احتجاج

15 جون سے کئی ریاستوں میں فوجی بھرتی کے نئے منصوبے کے خلاف پرتشدد مظاہرے ہوئے ہیں۔ کئی مقامات پر مشتعل افراد نے ریلوے املاک کو جلایا اور توڑ پھوڑ کی، ٹرین کی پٹریوں کو بلاک کیا اور اہلکاروں کے ساتھ جھڑپیں ہوئیں۔ صرف بہار میں ٹرین کی 60 بوگیاں جلا ئی گئیں اور تقریباً 700 کروڑ روپے کی املاک کو نقصان پہنچا۔

مظاہرین باقاعدہ عمل کے تحت مستقل بھرتی کے ساتھ ساتھ پنشن اور دیگر ریٹائرمنٹ فوائد کا مطالبہ کر رہے ہیں، جو اگنی پتھ اسکیم کا حصہ نہیں ہیں۔

ناراضگی پر قابو پانے کے لیے مرکزی حکومت نے اس سال کے لیے اس اسکیم کے تحت مسلح افواج میں بھرتی کے لیے عمر کی حد بڑھا کر 23 سال کر دی ہے۔ اس نے داخلہ اور دفاع کی وزارتوں کی طرف سے پیش کردہ ملازمتوں میں اگنی پتھ بھرتیوں کے لیے 10 فیصد ریزرویشن کا بھی اعلان کیا ہے۔