سپریم کورٹ نے سی بی آئی کے ذریعے گرفتاری کے خلاف منیش سسودیا کی عرضی پر سماعت سے انکار کیا، عام آدمی پارٹی ہائی کورٹ کا رخ کرے گی
نئی دہلی، فروری 28: سپریم کورٹ نے منگل کو دہلی کے نائب وزیر اعلی منیش سسودیا کی اس درخواست پر غور کرنے سے انکار کر دیا جس میں ریاست کی اب منسوخ شدہ ایکسائز پالیسی میں مبینہ بے ضابطگیوں سے متعلق ایک معاملے میں مرکزی تفتیشی بیورو کے ذریعہ ان کی گرفتاری کو چیلنج کیا گیا تھا۔
چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچوڑ اور جسٹس پی ایس نرسمہا پر مشتمل بنچ نے کہا کہ عام آدمی پارٹی کے لیڈر کے پاس دہلی ہائی کورٹ کے سامنے جانے کا متبادل راستہ دستیاب ہے۔
جسٹس نرسمہا نے کہا ’’صرف اس لیے کہ دہلی میں کوئی واقعہ ہوا اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ یہ معاملہ سپریم کورٹ میں آئے گا۔‘‘
عدالت کے فیصلے کے بعد عام آدمی پارٹی نے کہا کہ وہ ہائی کورٹ سے رجوع کرے گی۔
سنٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن نے آٹھ گھنٹے کی پوچھ گچھ کے بعد اتوار کو سسودیا کو گرفتار کیا۔ پیر کو دہلی کی ایک عدالت نے انھیں 4 مارچ تک ایجنسی کی تحویل میں بھیج دیا۔
دہلی حکومت کی ایکسائز پالیسی 2021-22، جو ایک ماہر کمیٹی کی رپورٹ کی بنیاد پر تیار کی گئی تھی، نومبر 2021 میں نافذ ہوئی تھی۔ اس کے تحت کھلی بولی کے ذریعے 849 شراب کی دکانوں کے لائسنس نجی فرموں کو جاری کیے گئے تھے۔ اس سے قبل چار سرکاری کارپوریشنز 475 شراب کی دکانیں چلاتی تھیں اور باقی 389 نجی دکانیں تھیں۔
تاہم عام آدمی پارٹی کی قیادت والی حکومت نے 30 جولائی کو اس پالیسی کو اس وقت واپس لے لیا، جب دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر ونے کمار سکسینہ نے پالیسی کی تشکیل اور عمل آوری کی سی بی آئی انکوائری کی سفارش کی۔
پیر کی سماعت میں سی بی آئی نے دعویٰ کیا کہ سسودیا کو اس وقت گرفتار کیا گیا جب انھوں نے ثبوتوں کا سامنا کرنے کے باوجود تفتیش مین تعاون نہیں کیا۔ مرکزی ایجنسی کی نمائندگی کرنے والے اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر پنکج گپتا نے عدالت کو بتایا کہ نائب وزیر اعلیٰ نے زبانی طور پر سکریٹری کو ہدایت کی تھی کہ وہ ایکسائز پالیسی کو تبدیل کرنے کے لیے ایک نیا کابینہ نوٹ بنائیں۔
دریں اثنا اے اے پی کے ارکان نے پیر کو سسودیا کی گرفتاری کے خلاف احتجاج کیا اور بھارتیہ جنتا پارٹی پر مرکزی ایجنسیوں کے ذریعے اپوزیشن لیڈروں کو نشانہ بنانے کا الزام لگایا۔