سپریم کورٹ: دو نئے ججوں نے حلف لیا
نئی دہلی، فروری 13: پی ٹی آئی کے مطابق چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچوڑ نے پیر کو جسٹس راجیش بندل اور اروند کمار کو سپریم کورٹ کے نئے ججوں کے طور پر عہدے کا حلف دلایا۔
جمعہ کو مرکز نے الہ آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس بندل اور گجرات ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کمار کو سپریم کورٹ کے ججوں کے طور پر تقرری کی اطلاع دی تھی۔
31 جنوری کو سپریم کورٹ کالیجیم نے اپنی سفارش میں کہا تھا کہ بندل کے تعلق سے اس کی قرارداد متفقہ تھی۔ تاہم اس نے کہا کہ کالیجیم کے جسٹس کے ایم جوزف نے کمار کی تقرری پر اس بنیاد پر تحفظات کا اظہار کیا تھا کہ ان کے نام پر بعد میں غور کیا جا سکتا تھا۔
قرارداد میں کہا گیا تھا کہ عدالتی تقرری کے ادارے نے اس حقیقت کو مدنظر رکھا کہ پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ کی سپریم کورٹ کی بنچ میں مناسب نمائندگی نہیں ہے۔ جسٹس بندل کو ابتدا میں پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ میں جج کے طور پر تعینات کیا گیا تھا۔
بندل اور کمار کی سپریم کورٹ کے ججوں کے طور پر ترقی ایک ایسے وقت میں ہوئی جب ملک کی عدلیہ اور ایگزیکیٹو اعلیٰ عدلیہ میں تقرریوں کو لے کر تنازعے کا شکار ہیں۔
وزیر قانون کرن رجیجو نے حالیہ مہینوں میں ججوں کی تقرری کے موجودہ کالیجیم نظام کو بار بار تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ یہ مبہم ہے۔ کالجیم نظام کے تحت سپریم کورٹ کے پانچ سینئر ترین جج بشمول چیف جسٹس، سپریم کورٹ اور ہائی کورٹس میں ججوں کی تقرری اور تبادلوں کا فیصلہ کرتے ہیں۔
11 نومبر کو سپریم کورٹ نے مرکزی سکریٹری برائے قانون کو نوٹس جاری کرتے ہوئے مرکز سے ججوں کی تقرری میں تاخیر کی وضاحت طلب کی تھی۔
ججوں نے نوٹ کیا تھا کہ کئی مواقع پر حکومت نے عدالتی تقرریاں نہیں کیں، باوجود اس کے کہ کالیجیم نے اپنی سفارش کا اعادہ کیا۔ عدالت نے سوال کیا تھا کہ کیا حکومت کی بے عملی کا مقصد ججوں کے عہدوں پر غور کرنے والوں کو اپنی رضامندی واپس لینے پر مجبور کرنا تھا۔
8 دسمبر کو سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ سرکاری عہدیداروں کے ذریعہ عدلیہ کے خلاف تبصروں کو اچھا نہیں سمجھا جاتا۔