سپریم کورٹ نے صحافی صدیق کپّن کو اپنی بیمار والدہ سے ملنے کے لیے عبوری ضمانت دی

نئی دہلی، فروری 15: سپریم کورٹ نے آج صحافی صدیق کپّن کو اپنی بیمار والدہ سے ملنے کے لیے پانچ دن کی عبوری ضمانت دے دی۔ اپنے حکم میں عدالت نے کہا کہ اترپردیش پولیس کپّن کو کیرالہ میں ان کی ماں سے ملنے کے لیے لے جائے گی۔ عدالت نے مزید کہا کہ کپّن کو اپنے رشتہ داروں، ڈاکٹروں اور کنبہ کے قریبی افراد کے علاوہ میڈیا اور دیگر عوام کے ساتھ بات چیت کرنے کی اجازت نہیں ہے۔

معلوم ہو کہ صدیق کپّن کو یوپی پولیس نے گذشتہ سال 5 اکتوبر کو گرفتار کیا تھا، جب وہ ہاتھرس میں ہوئی اجتماعی زیادتی کی متاثرہ لڑکی کے اہل خانہ سے ملنے جارہے تھے۔ یوپی پولیس نے ان پر یو اے پی اے کے تحت الزام عائد کیا ہے۔

22 جنوری کو معاملے کی سماعت کے دوران درخواست گزار کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی تھی کہ کپن کو اپنی 90 سالہ والدہ کو ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے دیکھنے کی اجازت دی جائے۔ اس وقت اترپردیش کے لیے پیش ہوئے سالیسیٹر جنرل تشار مہتا نے اس کی یقین دہانی کرائی تھی۔

تازہ ترین درخواست میں کے یو ڈبلیو جے (کیرالہ یونین آف ورکنگ جرنلسٹس) نے کہا کہ کپّن کی والدہ خدیجہ کی طبیعت، جو پہلے ہی خراب تھی، مزید خراب ہوتی جارہی ہے اور جب بھی انھیں ہوش آتا ہے تب وہ اپنے بیٹے سے ملنے کا مطالبہ کرتی رہتی ہیں اور سب سے درخواست کرتی رہتی ہیں کہ اپنے بیٹے سے ملنا ایک ماں کی آخری خواہش ہے۔

صدیق کپّن کی اہلیہ ریحانہ نے بتایا کہ اپنے بیٹے کے جیل میں ہونے کی خبر سننے کے بعد سے ان کی والدہ کی طبیعت مزید خراب ہوگئی ہے۔ وہ الزائمر کا شکار ہیں تاہم جب بھی ان کی یادداشت واپس آتی ہے و اپنے بیٹے کے بارے میں دریافت کرتی ہیں۔